آسیاں تنظیم کا سربراہ اجلاس
10 اپریل 2009جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے رکن ملکوں سربراہی اجلاس آج سے تھائی لینڈ کے سیاحتی مقام پتّایا میں شروع ہو گیا ہے۔ تھائی لینڈ کے وزیر خزانہ کورن چاٹی کوانِج نے اجلاس کے افتتاحی روز عالمی کساد بازاری کو آسیان ممالک کے لئے ایک اچھا موقع قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی کساد بازاری نے آسیان ممالک کو ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ نہ صرف رکن ممالک کے درمیان مالیاتی تعاون کو فروغ دیں بلکہ دنیا میں اس خطے ترقی اور اقتصادی ترقی کا مرکز بنا سکیں۔ آسیان تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد دس ہے، جن میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائشیا، میانمار ، فلپائن ، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔ اس تین روزہ اجلاس میں آسیان رکن ممالک کے علاوہ چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
لندن میں دنیا کی مضبوط معیشتوں یعنی گروپ ٹونٹی کی سربراہی کانفرنس کے تقریبا ایک ہفتہ بعد تھائی لینڈ میں آسیان کی سربراہی کانفرنس میں بھی موجودہ عالمی معاشی بحران کے خلاف اقدامات سے متعلق مشورے کئے جارہے ہیں۔ سربراہی اجلاس میں شریک ملکوں کے مابین اس کانفرنس سے قبل ہی 120 بلین ڈالر مالیت کے ایک امدادی پیکج پراتفاق رائے ہو گیا تھا جس کے ذریعے خطے میں اقتصادی بحران کے اثرات کا مقابلہ کیا جائے گا۔
دوسری طرف تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہرے بھی جاری ہیں، جن میں آج مزید شدت آگئی۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین پولیس کی جانب کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرکے اس ہوٹل تک پہنچے میں کامیاب ہوگئے جہاں اس کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ تھائی لینڈ کے سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کانفرنس پروگرام کے مطابق جاری رہے گی اور وہ مظاہرین کو وہاں سے ہٹنے کے لئے کہا جارہا ہے لیکن اگر انہوں نے بات نہیں مانی تو مجبورا انتظامیہ کو کارروائی کرنی پڑی گی۔
سابق وزیر اعظم تھاکسن شینا واترا کے حامی مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک موجودہ وزیر اعظم اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیتے۔ تاہم ملک میں جاری مظاہروں کے رد عمل میں تھائی لینڈ کے وزیراعظم ابی سیت ویجا جیوا نے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور حکومت پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لئے بھرپور اقدامات کرے گی۔