آسیاں سربراہی اجلاس آج جمعرات سے
28 اکتوبر 2010آسیان تنظیم کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر اقتصادی اور مواصلات کے معاملات پر معاہدوں کو اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس مناسبت سے سفارت کار مسلسل منقسم خطے کے ممالک میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آسیان تنظیم کے اجلاس میں میانمارمیں ہونے والے عام انتخابات کو بھی زیر بحث لایا جائے۔
فلپائن اس مناسبت سے ایک خصوصی دستاویز پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔ البتہ بدھ کی رات کو وزرائے خارجہ کے بیان میں میانمار کے انتخابات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین اور جاپان کے درمیان گزشتہ دنوں سمندر میں ہونے والا واقعہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
تنظیم کے دس رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ بدھ کی رات گئے تک کانفرنس کے لئے ورکنگ پیپرز اور مختلف معاہدوں کے معاملات کو قریب تر کرنے میں مصروف تھے۔ کانفرنس کے ایجنڈے کے حوالے سے تیاریوں کے عمل کا باضابطہ آغاز چھبیس اکتوبر سے ہو گیا تھا۔ کانفرنس کی تیاری کے عمل کے دوران مسلسل یہ کوشش کی گئی کہ تنظیم کے چارٹر پر مکمل عمل درآمد کے حوالے سے مثبت اقدامات تجویز کئے جا سکیں۔
آسیان تنظیم کے اجلاس کے بعد ایسٹ ایشیا سمٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس کا آغاز تیس اکتوبر کو ہو گا۔ اس میں دس آسیان رکن ملکوں کے علاوہ چین، جاپان، بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ امریکہ اور روس کے نمائندے بھی اس اجلاس میں موجود ہوں گے۔
انڈونیشیا میں حالیہ زلزلے کے بعد ہلاکتوں اور تباہی کی صورت کے تناظر میں انڈونیشی صدر سوسیلو یدھو یونو نے ہنوئے میں اپنی مصروفیات کو منسوخ کرتے ہوئے متاثرہ علاقے کی جانب اپنا سفر مکمل کر لیا ہے۔ ان کی عدم موجودگی میں وزیر تجارت سربراہ اجلاس میں انڈونیشیا کی نمائندگی کریں گے۔ اس کے علاوہ فلپائن کے صدر کو بھی کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے۔ فلپائن کے انسانی حقوق کی سرگرم تنظیموں کے مطابق موجودہ صدر کے منصب سنبھالنے کے بعد اب تک چودہ سیاسی قتل ہو چکے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے رکن ملکوں میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔ اس تنظیم کے ریجنل فورم میں دیگر ملکوں کے ساتھ پاکستان، بھارت، امریکہ ، چین اور یورپی یونین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ