توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد برسوں تک جیل میں رہنے والی پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی سپریم کورٹ کی طرف سے اپنی بریت کے کئی ماہ بعد کینیڈا روانہ ہو گئی ہیں۔ ان کی بیٹیاں پہلے ہی کینیڈا میں ہیں۔
اشتہار
آسیہ بی بی کو، جن کا تعلق پاکستان کی مسیحی مذہبی اقلیت سے ہے، 2010ء میں توہین مذہب کے الزام میں ایک پاکستانی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا تھا۔ اس کے بعد وہ کئی برس تک جیل میں رہی تھیں لیکن پھر گزشتہ برس ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں توہین اسلام سے متعلق تمام الزامات سے بری تو کر دیا تھا مگر ملکی سکیورٹی اداروں نے انہیں ان کی حفاظت کے پیش نظر کسی نامعلوم جگہ پر اپنی تحویل میں رکھا ہوا تھا۔
آسیہ بی بی کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ وہ جلد ہی بیرون ملک چلی جائیں گی، جہاں ان کی بیٹیاں پہلے ہی سے موجود ہیں۔
اس بارے میں پاکستان کے اعلیٰ ذرائع نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت میں بدھ آٹھ مئی کو تصدیق کر دی کہ آسیہ بی بی منگل سات مئی کی رات پاکستان سے بیرون ملک چلی گئیں اور ان کی منزل کینیڈا ہو گی، جہاں وہ اپنی بچیوں سے مل سکیں گی۔
آسیہ بی بی کی پاکستان سے رخصتی کے وقت ان کے شوہر عاشق مسیح بھی ان کے ساتھ تھے، جنہیں اپنی اہلیہ کے لیے انصاف کے حصول میں کئی برس لگے۔ آسیہ بی بی کی پاکستان سے رخصتی کی ان کے وکیل سیف الملوک نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
آسیہ بی بی کے ایک قریبی خاندانی ذریعے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’آسیہ بی بی ابھی کینیڈا نہیں پہنچیں۔ لیکن وہ کینیڈا میں کیلگری کے شہر کی طرف سفر میں ہیں، جہاں وہ اپنی بیٹیوں کو ملیں گی، جو پہلے ہی سے وہاں مقیم ہیں۔‘‘
آسیہ کے قریبی خاندان کے اس رکن نے مزید بتایا، ’’کینیڈا میں حکام آسیہ بی بی اور ان کے اہل خانہ کو اپنی سخت حفاظت میں رکھیں گے اور وہ میڈیا سے بھی کوئی بات چیت نہیں کریں گی۔‘‘
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
آسیہ بی بی کی ان کے خلاف تمام الزامات سے حتمی بریت کے پاکستانی سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے باوجود یہ مسیحی خاتون چھ ماہ سے بھی زائد عرصے سے اس لیے پاکستان سے کہیں نہیں جا سکی تھیں کہ اسلام آباد حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر وہ فوری طور پر بیرون ملک چلی جاتیں تو ملک میں مذہب پسند مسلمان حلقوں کی طرف سے بہت شدید ردعمل سامنے آ سکتا تھا۔
اسلام آباد میں ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار ہارون جنجوعہ کے مطابق پاکستان میں حکومتی اور غیر ملکی سفارتی ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ آسیہ بی بی پاکستان سے روانہ ہو چکی ہیں۔ ان کی عمر اس وقت 53 برس ہے اور وہ پانچ بچوں کی والدہ ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کو ان کی بیرونی ملک روانگی سے قبل پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ان کی مسلسل حفاظت کی جا رہی تھی کیونکہ شدید خدشہ تھا کہ انتہا پسند مذہبی حلقے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے تھے۔
آسیہ بی بی کے پچھلے سال حتمی طور پر بری کر دیے جانے سے قبل پاکستان میں شدت پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے ان کے خلاف پرتشدد مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ ان مظاہروں میں تحریک لبیک نامی تنظیم پیش پیش تھی، جس کے سربراہ خادم رضوی گزشتہ کئی ماہ سے زیر حراست ہیں۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق کینیڈا کے شہر کیلگری میں آسیہ بی بی کی بیٹیوں کے حوالے سے مختلف خبر ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ وہ ابھی اپنے والدین کی آمد کے انتظار میں ہیں، جو ابھی تک سفر میں ہیں۔
ہارون جنجوعہ، اے ایف پی / م م / ع ا
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔