پاکستان کے صوبائی سربراہ برائے جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے ڈبی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں کہا ہے کہ توہین رسالت کے مقدمے میں بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی بہ دستور جیل میں ہیں۔
اشتہار
ہفتے کے روز ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے شاید سلیم بیگ نے کہا کہ اب تک جیل حکام کو آسیہ بی بی کی رہائی سے متعلق عدالت عظمیٰ کے احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں، اس لیے آسیہ بی بی اب بھی جیل میں ہیں۔ آسیہ بی بی کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے بدھ کی صبح توہین رسالت کے مقدمے میں بے قصور قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔
پاکستانی صوبے پنجاب کے آئی جی برائے جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے اسلام آباد میں ڈی ڈبلیو کے نمائندے کاظم خان سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ جیل حکام اب تک سپریم کورٹ کے تحریری اقدامات کے انتظار میں ہیں۔ ’’ہم تحریری عدالتی حکم نامے کے منتظر ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ’’اس وقت آسیہ بی بی جیل میں ہیں اور ان کا مقام سکیورٹی بنیادوں پر بتایا نہیں جا سکتا، کیوں کہ مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے عوامی جذبات بھڑکے ہوئے ہیں اور یہ افراد آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ آسیہ بی بی رہا ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جب کہ متعدد مقامات پر اہم شاہ راہوں کی بندش کے علاوہ پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ روز پاکستانی حکومت اور ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنوں میں ملوث جماعت تحریک لبیک پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ اس عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست جمع کرائی جائے گی، جب کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔ حکومت اور مظاہرین کے درمیان اس معاہدے کے بعد تحریک لبیک نے احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔