1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کے خلاف اپیل کے حوالے سے فیصلہ 29 جنوری کو ہو گا

24 جنوری 2019

پاکستانی سپریم کورٹ اس بات کا فیصلہ 29 جنوری کو کرے گی کہ آیا اس اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کر دیا تھا۔

Asia Bibi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے خلاف مقدمے کے ایک وکیل کے حوالے سے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ اس بات کا فیصلہ 29 جنوری کو کرے گی کہ آیا اس کی طرف سے آسیہ بی بی کیس میں دیے جانے والے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا ختم کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اگر سپریم کورٹ اپنے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیتی ہے تو پھر آسیہ بی بی کے خلاف آخری قانونی رکاوٹ بھی ختم ہو جائے گی۔  آسیہ بی بی اس وقت حفاظتی تحویل میں ہے۔ آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے گزشتہ برس اکتوبر میں نا کافی شواہد اور گواہوں کے بیانات میں تضادات کی بنیاد پر آسیہ بی بی کو اس مقدمے سے بری کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے علاوہ بعض مذہبی جماعتوں کی طرف سے ملک کے کئی شہروں میں شدید مظاہرے کیے گئے تھے۔

تحریک لبیک پاکستان کے گرفتار رہنماؤں پر دہشت گردی اور لوگوں کو بغاوت پر اکسانے جیسے الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔تصویر: ISNA

پاکستانی حکومت نے اس کے بعد سے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ اس تحریک کے گرفتار رہنماؤں پر دہشت گردی اور لوگوں کو بغاوت پر اکسانے جیسے الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ روکنے کے لیے پاکستانی حکومت نے مظاہرین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت حکومت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دینے کی حامی بھری تھی۔

آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے والے وکلاء میں شریک غلام مُصطفیٰ چوہدری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 29 جنوری کو ’’عدالت اس بات کا تعین کرے گی کہ بریت کے خلاف ہماری اپیل سنی جائے گی یا نہیں۔‘‘ چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر عدالت اسی دن یہ فیصلہ کر دیتی ہے کہ اپیل داخل کی جائے گئی یا نہیں۔

آسیہ بی بی کے وکیل کے لیے انسانی حقوق کا ایوارڈ

04:55

This browser does not support the video element.

ا ب ا / ع ت (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں