آسیہ بی بی کے معاملے پر پاکستان سے بات ہو رہی ہے، جسٹن ٹروڈو
13 نومبر 2018
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا پاکستانی حکومت کے ساتھ آسیہ بی بی کے حوالے سے بات چیت کر رہا ہے۔ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام سے بری کیے جانے کے بعد پاکستان میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے۔
اشتہار
آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزامات میں ایک پاکستانی عدالت نے 2010ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم رواں ماہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد اور گواہوں کے بیانات میں تضادات کے باعث رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کے کئی شہروں میں مذہبی شدت پسندوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے کیے اور عوامی اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا۔ اسی دوران آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے برطانیہ، کینیڈا، اٹلی اور امریکا سے مدد کی درخواست کی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹروڈو کا کہنا تھا،’’ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘ ٹروڈو کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا ایک نازک داخلی پہلو ہے جس کی وجہ سے میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہوں گا تاہم میں لوگوں کو یاد دلانا چاہوں گا کہ کینیڈا ایک خیرمقدم کرنے والا ملک ہے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق کینیڈا کی پاکستان کے ساتھ بات چیت کا ممکنہ مقصد آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو کینیڈا میں سیاسی پناہ دینے کا معاملہ ہے تاہم کینیڈا کی حکومت کی طرف سے اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی۔
پاکستان میں مذہبی شدت پسندوں نے گزشتہ ہفتے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر آسیہ بی بی کو ملک سے باہر بھیجا گیا تو ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ آسیہ بی بی کو جیل سے رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ کسی نا معلوم اور محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ ہفتے کینیڈا نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ آسیہ بی بی کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کی طرف سے مظاہرے ہوئے تھے۔
تاہم کئی روزہ مظاہروں کے بعد پاکستانی حکومت اور مظاہرے کرنے والی مذہبی تنظیم تحریک لیبیک پاکستان کے درمیان ایک معاہدے کے بعد احتجاج کا سلسلہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اس معاہدے میں یہ بھی شامل تھا کہ اگر عدالت نے آسیہ بی بی پر ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی تو حکومت اس پر عمل کرے گی۔