آسیہ بی بی کے وکیل پاکستان چھوڑ گئے
3 نومبر 2018پاکستان سے نیوز ایجنسی اے ایف پی کی طرف سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق توہین مذہب کے الزام میں موت کی سزا پانی والی آسیہ بی بی کا مقدمہ لڑنے والے وکیل صفائی سیف الملوک پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے ایک لیڈر نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فیصلہ سنانے والے ججوں کو بھی قتل کرنے کا کہا تھا۔
باسٹھ سالہ وکیل کا ہفتے کی صبح ہوائی جہاز پر سوار ہونے سے پہلے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’موجودہ صورتحال میں میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں پاکستان میں قیام کر سکوں۔‘‘ سیف الملوک کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے ابھی زندہ رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ مجھے ابھی بھی آسیہ بی بی کے لیے قانونی جنگ لڑنی ہے۔‘‘
آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’یہ بدقسمتی ہے لیکن یہ غیرمتوقع نہیں تھے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے حصول کے لیے جنگ جاری رہنی چاہیے، ’’حکومت کا ردعمل بھی تکلیف دہ ہے۔ یہ اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں کرا سکتی۔‘‘
احتجاج ختم، پاکستان بھر میں زندگی معمول پر آنے لگی
تحریک لبیک کے ساتھ ہونے والے حکومتی معاہدے کے مطابق اپیل کا فیصلہ آنے تک آسیہ بی بی کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ سیف الملکوک کہتے ہیں، ’’آسیہ کی زندگی میں کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ جیل کے اندر یا پھر سکیورٹی کے سخت خدشات میں۔‘‘
حکومت اور تحریک لبیک کے مابین ہونے والے معاہدے کی جہاں تعریف کی جا رہی ہے، وہاں اس پر تنقید بھی سامنے آ رہی ہے۔ ڈان نیوز نے اپنے ہفتے کے ایڈیٹوریل میں اسے مزید ایک ’سرینڈر‘ قرار دیا ہے۔
ا ا / ع ح