آسیہ بی بی کے گھر والے اُن کی رہائی کے لیے پر امید
13 اکتوبر 2018
پاکستان میں توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت کا حکم پانے والی خاتون آسیہ بی بی کے خاندان کو امید ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ اُن کی رہائی کا حکم سنائے گی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے بی بی کی آخری اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اشتہار
آسیہ بی بی کے گھر والے تاہم خوفزدہ ہیں کہ آسیہ کی رہائی کی صورت میں بھی پاکستان میں اُن کی زندگیوں کو خطرہ ہی لاحق رہے گا۔ گزشتہ پیر کے روز سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی آخری اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔
بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ ہمیں امید ہے کہ عدالت کی جو بھی کارروائی ہو، فیصلہ ہمارے لیے مثبت ثابت ہو گا۔‘‘
آسیہ بی بی کی بیٹی ایشام عاشق نے کہا،‘‘ میں اس دن بہت خوش ہوں گی جب میری والدہ کو رہا کیا جائے گا۔ میں انہیں گلے لگاؤں گی اور خدا کا بہت شکر ادا کروں گی۔‘‘
بی بی کا خاندان آج کل لندن میں ہے۔ ان کے اس دورے کا بندوبست ظلم و ستم کا شکار مسیحیوں کی مدد کے لیے قائم ’ایڈ ٹو دی چرچ ان نِیڈ‘ نامی ایک تنظیم نے کیا ہے۔
آسیہ بی بی کے شوہر اور صاحبزادی کا کہنا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کر بھی دیا جاتا ہے تو بھی اُن کا اب پاکستان میں رہنا مشکل ہو جائے گا۔
عاشق مسیح نے اپنے خدشات بیان کرتے ہوئے کہا،’’ پاکستان ہمارا ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ ہماری واحد تشویش توہین مذہب کے قانون کے حوالے سے ہے جسے یہاں رہنے والے مسیحیوں پر مسلط کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے مسلمان بھائیوں کو سمجھنا چاہیے کہ مسیحی افراد قرآن کے بارے میں کبھی کچھ برا نہیں کہتے۔ اب ہمارے لیے پاکستان میں رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے اور نکلنا بھی پڑے تو بہت احتیاط سے باہر جاتے ہیں۔‘‘
آسیہ بی بی کو اس کے خلاف مقدمے میں سنائے جانے والے سزائے موت کے عدالتی حکم پر پاکستان میں اور بیرون ملک بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔ بہت سے حلقوں کا الزام ہے کہ توہین مذہب کے موجودہ پاکستانی قانون کو کئی انتہا پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے اکثر مذہبی بنیادوں پر نفرت اور ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی
جرمنی میں ہزار سال سے بھی پرانے کیتھیڈرل
جرمنی ميں کئی ايسے تاریخی کیتھیڈرل موجود ہيں، جو ايک ہزار برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل تعمير کيے گئے تھے تاہم ان کی تعمیراتی شان و شوکت اور مذہبی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔
تصویر: picture-alliance/Fotoagentur Kunz
سينٹ پيٹرز کيتھيڈرل، ٹريئر
جرمنی کا سب سے قديم کيتھيڈرل اس ملک کے سب سے پرانے اور تاريخی شہر ميں ہی واقع ہے۔ ٹريئر 313 عيسوی ميں بشپ کی مذہبی عمل داری کا مرکز بنا اور اسی وقت وہاں ايک تاريخی گرجا گھر کا قيام عمل ميں آيا۔ ہائی کيتھيڈرل آف سينٹ پيٹرز کی بنياد نويں صدی ميں رومنوں نے رکھی تھی۔ اسے آج جرمنی کا قديم ترين کيتھيڈرل مانا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Bildagentur Huber
’دا ہولی روب‘
ٹريئر کے کيتھيڈرل ميں سب سے قيمتی شے يسوح مسيح کی چادر يا ان کا لباس ہے، جسے ’دا ہولی روب‘ کہا جاتا ہے۔ تاريخ دان کہتے ہيں کہ رومن شہنشاہ کونسٹينٹين کی والدہ ہيلينا چوتھی صدی ميں يہ چادر ٹريئر لے کر آئی تھيں۔ اسے اس کيتھيڈرل کے بشپ کی دعوت پر شاز و نادر ہی نمائش کے ليے نکالا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Dietze
آخن کيتھيڈرل
رومن شہنشاہ شارليمينگے آخن ميں وسيع پيمانے پر تعميرات کے ذريعے وہاں ايک نيا روم قائم کرنا چاہتا تھا۔ آج اس جرمن شہر ميں قائم کيتھيڈرل کا کليدی حصہ ايک گرجا گھر ہے، جسے صرف دس سال کے عرصے ميں مکمل کيا گيا تھا۔ آخن کيتھيڈرل کو سن 1978 ميں يونيسکو کے عالمی ثقافتی ورثوں کی فہرست ميں شامل کيا گيا تھا۔ يہ اس فہرست کا حصہ بننے والا جرمنی کا پہلا ثقافتی مقام تھا۔
تصویر: Fotolia/davis
آخن کيتھيڈرل کا گنبد
آخن کيتھيڈرل کا گنبد، جسے کپولا بھی کہا جاتا ہے، بتيس ميٹر اونچا ہے۔ شاید يہ آج کل کی تعميرات کے لحاظ سے کوئی انہونی بات نہيں ليکن اس قديم وقت کے لوگوں کے ليے يہ ايک انتہائی بڑا شاہکار تھا۔ کئی صدیوں کے دوران جرمنی کے تيس بادشاہوں اور حکمرانوں کی تاج پوشی اسی گنبد تلے ہوئی تھی۔
تصویر: DW/Muhammad Mostafigur Rahman
شارليمانيے کا مقبرہ
رومن شہنشاہ شارليمانيے 814 عیسوی ميں وفات پا گيا تھا، جس کے بعد اسے آخن کيتھيڈرل ميں دفنا ديا گيا تھا۔ سنہرے رنگ کا یہ مقبرہ اسی کا ہے۔ آخری مرتبہ محققين نے يہ مقبرہ سن 1988 ميں کھولا تھا، جس پر انہيں پتہ چلا کہ شارليمانيے کا قد 1.84 ميٹر تھا، جو اس وقت کے لوگوں کی قد کے لحاظ سے کافی اچھا قد تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
سينٹ مارٹنز کيتھيڈرل، مائنز
مائنز کيتھيڈرل کے ايک ہزار برس مکمل ہونے پر دو مرتبہ تقريبات کا انعقاد ہو چکا ہے۔ پہلی مرتبہ سن 1975 ميں، جب اس کی بنياد رکھنے کے عمل کو ايک ہزار سال پورے ہوئے۔ پھر دوسری مرتبہ سن 2009 ميں جب کی کی تعمير مکمل ہونے کے ايک ہزار برس پورے ہوئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/A. Arnold
بامبرگ کيتھيڈرل
بامبرگ کيتھيڈرل کو جرمن بادشاہ ہينری دوئم کی سالگرہ کے موقع پر چھ مئی سن 1012 کو مذہبی مقاصد کے ليے مختص کر ديا گيا۔ اس وقت اس شاندار تقريب ميں پينتاليس بشپس نے حصہ ليا۔
تصویر: DW/Maksim Nelioubin
میرزےبرگ کيتھيڈرل
يہ کيتھيڈرل جرمن رياست سيکسنی انہالٹ ميں واقع ہے اور سن 2015 ميں اس کے قيام کے ايک ہزار برس مکمل ہوئے۔ اس کيتھيڈرل کی بنياد بشپ تھيٹمار نے سن 1015 ميں رکھی تھی۔ اس کيتھيڈرل کی پرانی ديواريں ہالی ووڈ کی فلموں کے ليے بہترين پس منظر فراہم کرتی ہيں۔ پانچ برس قبل جارج کلونی کی فلم ’دا مونيومنٹس‘ اس مقام پر بھی فلمائی گئی تھی۔
تصویر: Wolfgang Kubak
سينٹ ميريز کيتھيڈرل، ہلڈزہائم
ہلڈزہائم کا کيتھيڈرل خود بھی کافی پرانا ہے ليکن اس کی ديواروں پر گلاب کے پودے اس سے بھی پرانے ہيں۔ اس کيتھيڈرل کی تعمير سن 1061 ميں مکمل ہوئی تھی اور يوں اسے فی الحال ايک ہزار سال پورے نہيں ہوئے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
وورمز کيتھيڈرل
وورمز کے سينٹ پيٹرز کيتھيڈرل کی تعمير ٹھیک ایک ہزار برس قبل سن 1018 ميں مکمل ہوئی تھی۔ اسے برشارڈ آف وورمز نے تعمير کرايا تھا۔