آفریدی کے خلاف انضباطی کارروائی کا اجلاس معطل: سندھ ہائیکورٹ کا حکم
7 جون 2011بوم بوم آفریدی کے ایک وکیل سید علی ظفر نے خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے آفریدی کے سنٹرل کنٹریکٹ کی سسپینشن اور بیرون ملک کھیلنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناعی (Stay Order) جاری کرتے ہوئے کرکٹ بورڈ کی انضباطی کارروائی کا بدھ کے روز طلب کیا گیا اجلاس سردست معطل کر دیا ہے۔ عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے نے اس مناسبت سے بورڈ کے حکام کو جواب دینے کے لیے طلب بھی کر لیا ہے۔ عدالت نے اگلی پیشی کی تاریخ نو جون مقرر کی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کا بینچ چیف جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل تھا۔
ویسٹ انڈیز کے دورے کی تکمیل کے بعد شاہد آفریدی کے متنازعہ بیانات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک ڈسپلنری کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی کے سامنے بدھ کے روز سابق کپتان کو پیش ہونا تھا۔ آفریدی کے وکلاء نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ وہ اس کمیٹی کے روبرو پیش نہیں ہوں گے۔ اس دوران کئی سیاستدانوں اور سابق نامی گرامی کرکٹرز نے آفریدی کی حمایت میں بیانات بھی جاری کیے ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کا اس مناسبت سے کہنا ہے کہ ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے اگر آفریدی نہیں پیش ہوتے تو یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے۔
دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر انتخاب عالم اور کوچ وقار یونس نے ویسٹ انڈیز کے دورے کی بابت اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ دونوں اصحاب نے اپنی رپورٹ میں شاہد آفریدی کے رویے پر اعتراض کیا ہے۔ ان کے مطابق وہ میچ کے دوران جاری رکھے جانے والے ممکنہ گیم پلان کے بغیر حکمت عملی مرتب کرتے تھے۔ ان کی اسی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم آخری دو ایک روزہ میچ ہاری تھی۔ کوچ کے مطابق وہ ٹیم کی سلیکشن میٹنگ میں پہلے سے طے شدہ سوچ کے ساتھ شرکت کرنے کے علاوہ میچ کے دوران جاری رکھے جانے والے آپشنز پر بات چیت سے بھی گریز کرتے تھے۔ دورے کے دوران ٹیم کی انتظامیہ اور کپتان کے درمیان پیدا شدہ اختلافات سامنے آ گئے تھے۔ بعد میں آفریدی نے کوچ کی جانب سے ٹیم کے معاملات میں غیر ضروری مداخلت کرنے کا بیان بھی داغا تھا۔
آفریدی کو ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد ایک روزہ کپتانی سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کیا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی