آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی آخری رسومات
3 ستمبر 2009آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی حادثاتی موت کے بعد ریاستی کابینہ نے کانگریس قیادت پر زور دیا ہےکہ آنجہانی ڈاکٹر ریڈی کی جگہ ان کے بیٹے جگن موہن ریڈی کو ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔
اس سلسلے میں جنوبی بھارتی ریاست کی کابینہ نے ایک قرارداد منظور کی۔ آندھرا پردیش کی کابینہ کے اس خصوصی اجلاس کی صدارت قائم مقام وزیر اعلیٰ کے روسیاح نے کی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے پرزور مطالبہ کیا کہ بھارتی پارلیمان کے رکن اور آنجہانی ڈاکٹر ریڈی کے فرزند جگن موہن ریڈی کو ہی ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ بنایا جانا چاہیے۔
ڈاکٹر راجشیکھر ریڈی کے حامی سیاست دان اور وزراء اس بات پر متفق تھے کہ جگن موہن ریڈی کو وزیر اعلیٰ بنانا آنجہانی ریڈی کے لئے سب سے بڑا خراج عقیدت ہوگا۔
راج شیکھر ریڈی کی لاش کل ہی ریاستی دارالحکومت حیدرآباد پہنچ گئی جبکہ آخری رسومات آج ان کے آبائی ضلع کڈپہ میں ادا کی جائیں گی۔ ان کی ناگہانی موت کو ریاست اور ملک کے عوام کے لئے زبردست نقصان قرار دیا جارہا ہے۔
آندھرا پردیش کے وزیر اعلٰی ڈاکٹر یدوگری سدینتی راج شیکھر ریڈی بدھ کی صبح حیدرآباد سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ چتوڑ ضلع میں ایک سرکاری تقریب میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے تھے لیکن پرواز کے کچھ دیر بعد ہی ان کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوگیا اور تقریبا چوبیس گھنٹے کی تلاش کے بعد کرنول کے ایک گھنے جنگل میں جمعرات کی صبح ان کی لاش ملی۔ ریڈی کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر سوار ان کے چیف سکریٹری پی سبرامنیم، چیف سیکیورٹی افسر اے ایس سی جون ایسلی، چیف پائلٹ ایس کے بھاٹیہ اور معاون پائلٹ ایم ایس ریڈی بھی ہلاک ہوگئے ۔حادثے کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
اس حادثے کے بعد نئی دہلی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی صدارت میں کابینہ کی ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں آنجہانی ڈاکٹر ریڈی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی موت کو ریاست اور ملک کے لئے زبردست نقصان قرار دیا گیا۔
وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ ہیلی کاپٹر زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکرے ہوگیا اور تمام لوگوں کی لاشیں جھلس گئیں۔لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنول میں ہی کرنے کے بعد انہیں حیدرآباد لایا گیا ہے۔
وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ راج شیکھر ریڈی کی موت سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ریڈی کو ایک عوامی اور فطری رہنما قرار دیا اور کہا کہ ریڈی نے کانگریس پارٹی کو ریاست میں دوسری مرتبہ اقتدار میں لانے میں اہم رول ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ریڈی نے عوام اور بالخصوص کچلے ہوئے اور پسماندہ افراد کی فلاح و بہبود کے لئے جس طرح کے کام کئے وہ دیگر ریاستوں کے وزراء اعلی کے لئے رول ماڈل ہیں۔
60 سالہ ڈاکٹر ریڈی کی ہلاکت سے حکمراں کانگریس پارٹی کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ وہ پارٹی کے بہترین وزیر اعلٰی شمار کئے جاتے تھے۔حالیہ عام انتخابات میں انہوں نے ریاست میں کانگریس کو غیرمتوقع کامیابی سے ہمکنار کرایا تھا۔کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ڈاکٹر ریڈی کی موت سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا ہے۔
’’یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے اور ہم اس حادثے میں وزیر اعلٰی کے ساتھ مارے گئے دیگر چار افراد کے رشتہ داروں کے ساتھ بھی دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ڈاکٹر ریڈی کی موت سے پارٹی نے ایک بہتر ین رہنما اور عوام نے ایک اچھا دوست کھو دیا ہے۔
راج شیکھر ریڈی کی موت سے پیدا شدہ صورت حال پر غور کرنے کے لئے پارٹی کے اعلٰی رہنماؤں کی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر میٹنگ ہوئی۔ پارٹی کے لئے راج شیکھر ریڈی کا متبادل تلاش کرنا کافی مشکل ہوگا۔پارٹی اگلے چند دنوں کے اندر ڈاکٹرراج شیکھر ریڈی کے جانشین کا اعلان کرے گی۔ ریاستی وزیر خزانہ 77 سالہ کے روسیاح کو قائم مقام وزیر اعلٰی بنایا گیا۔
ڈاکٹر ریڈی کی ناگہانی موت پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور متعدد سماجی تنظیموں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزیر امبیکا سونی نے کہا کہ ڈاکٹر ریڈی ایک فطری مصلح اور جدید نظریات کے حامی تھے ۔ انہوں نے غریبوں کے مفاد کواپنی حکومت کی پالیسی کا بنیادی نقطہ بنایا۔ وہ سماجی انصاف کے سچے علمبردار تھے۔
اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں ایک مقبول اور عوامی رہنما قرار دیا۔
نئی دہلی میں امریکی سفیر ٹموتھی جے رومر نے انہیں ایک ممتا ز رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت امریکہ تعلقات کے زبردست حامی تھے۔ برطانوی ہائی کمشنر سر رچرڈ اسٹیگ نے کہا کہ ان کی کمی شدت سے محسوس کی جائے گی۔
قبل ازیں ڈاکٹر ریڈی کے موت کی تصدیق ہوتے ہی کانگریس پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں ماتم کا ماحول چھاگیا۔ پارٹی نے اپنا پرچم جھکا دیا۔ حیدرآباد میں بھی وزیر اعلٰی کی رہائش گاہ کے باہر ماحول کافی غمگین تھا۔کئی لوگ پھوٹ پھوٹ کر رورہے تھے۔
دریں اثنا ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کی موت کے بعد ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں کر دیا گیا ہے۔ آندھرا پردیش میں ایک ہفتے کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ متعدد ریاستوں نے ایک یا دودنوں کا سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت : گوہر نذیر گیلانی/ عاطف توقیر