آن لائن چائلڈ پورن نیٹ ورک، بھارتی طالب علم گرفتار
23 فروری 2018
بھارتی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ایسے اسٹوڈنٹ کو گرفتار کر لیا ہے، جو چائلڈ پورنوگرافی کا ایک بین لاقوامی نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ ملزم مبینہ طور پر یہ نیٹ ورک مسیجینگ ایپ کے ذریعے چلا رہا تھا۔
اشتہار
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے جمعرات کے دن ملک بھر کے متعدد مقامات پر چھاپے مارے اور ان کے نتیجے میں ایک واٹس اپ گروپ چلانے والے ایک بیس سالہ اسٹوڈنٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم کو بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر قنوج سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزم کی طرف سے بنائے گئے اس گروپ میں کم از کم اٹھارہ ممالک کے ایک سو پندرہ افراد شامل تھے۔ ان ممالک میں امریکا، میکسیکو، کینیا، پاکستان، افغانستان، چین اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس نیٹ ورک میں شامل مزید چار مشتبہ ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے بھی حکام کی طرف سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سی بی آئی کے ایک اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے واٹس اپ کے ایڈمنسٹریٹر کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ وہ موبائل اور کمپیوٹر بھی قبضے میں لے لیے ہیں، جن پر بچوں کی فحش فلمیں اور تصاویر محفوظ کی جاتی تھیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا مواد کہاں سے حاصل کیا جاتا تھا۔ ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آیا جنسی مواد کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا؟
بھارت نے چائلڈ پورنوگرافی کے حوالے سے سخت قوانین متعارف کروا رکھے ہیں اور حکام کی طرف سے حالیہ چند برسوں سے ان افراد کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جو ایسا مواد تیار کرتے، پھیلاتے یا پھر استعمال کرتے ہیں۔
گزشتہ برس بھارتی حکام نے ایک ایسے برطانوی شہری کو گرفتار کیا تھا، جو دہلی کے ایک بلائنڈ اسکول میں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا اور اس دوران ان کی تصاویر بھی لیتا تھا۔ جنوری میں ایک جرمن عدالت نے بھی اس شخص کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا تھا، جو سن دو ہزار پندرہ اور سولہ کے دوران بھارت میں بچوں کی جنسی فلمیں بنانے میں ملوث رہا۔
متنازعہ بھارتی فلمیں
کہا جاتا ہے کہ فلم کسی بھی معاشرے کی عکاس ہوتی ہیں۔ لیکن ایسا اکثر ہوتا ہے کہ کچھ حقیقت اور کچھ افسانوں پر مبنی فلمیں تنازعات اور عوامی غم و غصے کا سبب بن جاتی ہیں۔ ایسی ہی چند بھارتی فلموں پر ڈالتے ہیں ایک نظر:
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
آندھی:
1975 میں اس فلم کی نمائش پر کانگرس کے دور حکومت میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ سیاسی ڈرامے پر منبی یہ فلم، اندرا گاندھی اور ان کے سابق شوہر کی زندگی پر فلمائی گئی ہے۔ بعد ازاں پابندی ہٹا دی گئی اور اسے ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا۔
تصویر: Mehboob Studio
انصاف کا ترازو:
بی آر چوپڑا کی پراڈکشن میں تیار کی گئی اس فلم میں بھارتی اداکار راج ببر نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ایک 13 سالہ بچی سے زیادتی کا منظر دکھایا گیا جس پر ہر سطح پر غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔
بینڈیتھ کوئین:
ڈاکوؤں کی رانی سمجھی جانے والی پھولن دیوی کی زندگی پر فلمائی گئی شیکھر کپور کی اس فلم کو انتہائی متازعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس فلم میں شامل عریانیت ،زیادتی اور مغلظات سے بھرپور مناظر نے کئی تنازعات کو جنم دیا۔
ممبئی میں 1993ء میں ہونے والے دھماکوں کے تناظر میں بنائی گئی اس فلم کی نمائش پر دو سال کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ فلم عدالتی تحقیقات اور فیصلے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
تصویر: Jhamu Sughand/Adlabs films
فراق:
بھارتی ریاست گجرات میں 2002 ء میں ہونے والے فسادات کی بیناد پر بنائی گئی اس فلم کو کئی بین الاقوامی فورمز پر پزیرائی ملی اور ایوارڈز دیے گئے۔ لیکن اپنے حساس موضوع کے باعث گجرات میں اس فلم کی ریلیز پر پابندی عائد ہے۔
تصویر: Percept Picture Company
فائر:
بھارتی اداکاراوں شبانہ اعظمیٰ اور نندیتا داس کی یہ فلم ہم جنس پرستی کے موضوع پر بنائی گئی تھی۔ اس کے موضوع کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے شیو سینا اور بجرنگ دل جیسی ہندو انتہا پسند سیاسی تنظیموں کی جانب سے کافی ہنگامہ آرائی کی گئی اور اسے ناقابل قبول قرار دیا گیا۔
تصویر: Kaleidoscope Entertainment
واٹر:
دیپا مہتا کی اس فلم میں بھارتی آشرم میں رہنے والی ایک بیوہ عورت کی زندگی دکھائی گئی۔ شدت پسند خیالات کے حامل افراد کی جانب سے اسے ہندو معاشرے کے عقائد کے برخلاف قرار دیا گیا۔ جگہ جگہ ہنگامہ آرائی کی گئی اور احتجاجاﹰ فلم کے پوسٹرز جلائے گئے۔
مائی نیم از خان:
انڈین پریمئیر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کی خواہش کا اظہار کرنے پر کئی ہندو قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بھارتی اداکار شاہ رخ خان کی شدید مخالفت کی گئی اور ان کی اس وقت نئی آنے والی اس فلم کو نمائش میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: Twentieth Century Fox
لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ:
عورت کے صنفی انحراف کی کہانی پر مبنی اس فلم کو بھارتی فلمی سنسر بورڈ سے ایک طویل جنگ لڑنے کے بعد آخر کار ریلیز کر دیا گیا تھا۔ اس فلم کی کہانی چھوٹے شہروں کی چار ایسی خواتین کے گرد گھومتی ہے، جو مردوں کی اجاراہ داری والے ہندو معاشرے میں عورت پر پابندیوں کے خلاف بغاوت کرتی ہیں۔