روس نے ہائیپر سونک کینزال میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔ آواز کی رفتار سے دس گنا تیز اس میزائل کو روسی صدر پوٹن نے ’ایک بہترین ہتھیار‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
Russia test-launches hypersonic missile
00:23
ماسکو کا دعویٰ ہے کہ آواز کی رفتار سے بھی دس گنا تیزی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ ہائیپرسونک میزائل کسی بھی طرح کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو ناکام بناتے ہوئے اپنے ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنے ’سٹیٹ آف دی نیشن‘ خطاب کے دوران متعدد جدید روسی ہتھیاروں کا تعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی کو ایک نئی سطح پر لے جائیں گے۔ انہی ہتھیاروں میں ہائپرسونک کینزال میزائل بھی شامل تھے جسے پوٹن نے ’ایک بہترین ہتھیار‘ قرار دیا تھا۔
آج کینزال میزئل کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ روسی وزارت دفاع نے اس تجربے کی ویڈیو فوٹیج بھی جاری کی ہے جس میں اپنے ہدف کو برق رفتاری اور انتہائی کامیابی سے نشانہ بنانے والا یہ میزائل میگ 31 طیارے سے گراتے دیکھا جا سکتا ہے۔
وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’میزائل نے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا سب کچھ منصوبے کے مطابق تھا اور یہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا۔‘‘
روس میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں اور صدر ولادیمیر پوٹن ایک مرتبہ پھر روسی صدر بننے کے امیدوار ہیں۔ ناقدین جدید روسی ہتھیاروں کی تیاری کو صدر پوٹن کی ’انتخابی مہم کا حصہ‘ قرار دے رہے ہیں۔ ہائپر سونک میزائل کے حوالے سے پوٹن کا یہ بھی کہنا تھا گزشتہ برس دسمبر سے ان میزائلوں کی ملک کے جنوبی علاقوں میں تنصیب بھی کی جا چکی ہے۔
روس کے نائب وزیر اعظم دمیتری روگوزین نے فیس بُک پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ماسکو حکومت میگ 31 طیاروں کو بھی جدید تر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ ہائپرسونک میزائل اسی لڑاکا طیارے پر نصب کیے جا رہے ہیں۔
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں سب سے زیادہ اسلحہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں درآمد کیا گیا۔
تصویر: Pakistan Air Force
1۔ بھارت
سب سے زیادہ بھاری ہتھیار بھارت نے درآمد کیے۔ سپری کی رپورٹ بھارت کی جانب سے خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan
2۔ سعودی عرب
سعودی عرب دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح 8.2 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
3۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 4.6 فیصد اسلحہ خریدا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
4۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ چین اسلحہ برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بھی ہے۔ کُل عالمی تجارت میں سے ساڑھے چار فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 3.7 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستان کی طرح الجزائر نے بھی ان ہتھیاروں کی اکثریت چین سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ ترکی
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی اس فہرست میں ترکی واحد ایسا ملک ہے جو نیٹو کا رکن بھی ہے۔ سپری کے مطابق ترکی نے بھی بھاری اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.3 فیصد حصہ درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici
7۔ آسٹریلیا
اس فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر ساتواں رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 3.3 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور پاکستان کی طرح عراق کا بھی بھاری اسلحے کی خریداری میں حصہ 3.2 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ پاکستان
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.2 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ اسلحہ چین سے خریدا۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔