آيا صوفيہ کے مسجد بننے پر يونان ناخوش، ترکی کا بھرپور دفاع
25 جولائی 2020
آيا صوفيہ کی حيثيت پر ترکی اور يونان کے مابين سخت الفاظ کا تبادلہ ديکھنے ميں آيا ہے۔ گزشتہ روز قريب چھياسی برس بعد اس تاريخی عمارت ميں دوبارہ نماز جمعہ ادا کی گئی، جس ميں ترک صدر نے بھی شرکت کی۔
اشتہار
آيا صوفيہ کو ايک عجائب گھر سے مسجد ميں تبديل کرنے کے حاليہ فيصلے پر ہفتے کو يونان اور ترکی کے مابين سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا ہے۔ يونان کی جانب سے تنقيد پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اکسوئے نے ہفتے کو کہا کہ يہ پيش رفت يونان کی اسلام اور ترکی سے دشمنی کی نشاندہی کرتی ہے۔ ترک حوزارت خارجہ نے ايتھنز حکومت اور ارکان پارليمان کی جانب سے تنقيد کو لوگوں کو ترکی کے خلاف اکسانے کی ایک کوشش بھی قرار ديا۔
اپنے ايک تازہ بيان ميں يونانی وزير اعظم نے کہا کہ 'جو کچھ ہوا، وہ طاقت کی نشانی نہيں بلکہ کمزوری کی علامت ہے‘۔ يونانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ موجودہ دور کے ترکی ميں مذہبی اور قوم پرستانہ رجحانات پر دنيا حيرت زدہ ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ ترکی اور يونان روايتی حريف ممالک ہيں۔ مشرقی بحيرہ روم ميں تيل اور گيس کی تلاش کا معاملہ دونوں کے مابين ان دنوں تازہ کشيدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ علاوہ ازيں مہاجرين کا معاملہ اور قبرص بھی دونوں ملکوں کے مابين تنازعے کا سبب ہيں۔
آیا صوفیہ میں 86 برس بعد نماز
ایک عدالت کی جانب سے ترک شہر استنبول میں واقع آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد آج پہلی مرتبہ آیا صوفیہ میں نماز ادا کی گئی۔ اس عمارت کو مسجد قرار دینے پر عالمی سطح پر تنقید بھی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kamaci
آیا صوفیہ کے باہر بھی
جمعے کی نماز کے لیے آیا صوفیہ کے باہر بھی سیکنڑوں افراد موجود تھے۔
تصویر: AFP/O. Kose
کلیسا، مسجد، میوزم اب پھر مسجد
یہ عمارت چرچ کے لیے تعمیر کی گئی تھی تاہم عثمانی دور میں اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ گزشتہ صدی میں جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے اس عمارت کو میوزیم میں بدلنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب اب ایک پھر اسے اسے مسجد میں بدل دیا گیا ہے۔
تصویر: DHA
مسیحی علامات نہیں مٹائی جائیں گی
ترک حکام کے مطابق آیا صوفیہ میں موجود مسیحی علامات و نشانات نہیں مٹائے جائیں گے، تاہم نماز کے وقت انہیں پردوں سے ڈھانپ دیا جائے گا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
ترک صدر بھی آیا صوفیہ میں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ آیا صوفیہ میں جلد ہی نماز ادا کی جائے گی۔ جمعے کے روز وہ خود بھی آیا صوفیہ میں نماز کی ادائیگی کے لیے پہنچے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی ایردوآن کے لیے ایک سیاسی فائدے کا اقدام ہے۔
تصویر: AFP/Turkish Presidential Press
کورونا سے بچاؤ
آیا صوفیہ میں صحت سے متعلق حکام جراثیم کش دوا کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں۔ آیا صوفیہ میں نماز کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/O. Dogman
سماجی فاصلہ
آیا صوفیہ میں جمعے کی نماز کے لیے مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی، تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر لوگوں سے باہمی فاصلے کا خیال رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔
تصویر: DHA
آیا صوفیہ اب ٹکٹ نہیں
آیا صوفیہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ترکی کی معروف ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ عام سیاح اسے مسجد میں تبدیل کر دینے کے باوجود یہاں آتے رہیں گے، تاہم نماز کے وقت سیاحوں کی حرکت کو محدود کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اب آیا صوفیہ میں داخلے کا ٹکٹ بھی نہیں ہو گا۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
ایردوآن کی سیاسی چال؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنا مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان موجود ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ تاہم ایردوآن نے یہ اقدام ترکی کے قوم پرست ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
8 تصاویر1 | 8
آیا صوفیہ کی تاريخی عمارت تقریباً پندرہ صدیوں پر مشتمل تاریخ کی حامل ہے۔ بازنطینی سلطنت کے بادشاہ جسٹینین نے چھٹی صدی عیسوی میں اس کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ نو سو سال سے زائد عرصے تک یہ آرتھوڈوکس چرچ کا مرکز رہی۔ پھر سن 1453 میں خلافت عثمانيہ کے سلطان محمد ثانی نے قسطنطنیہ فتح کیا، تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ جديد ترکی کی بنياد رکھتے وقت کمال اتا ترک نے آيا صوفيہ کو ايک عجائب گھر کی حيثيت دے دی تھی۔ حال ہی ميں عدالتی فيصلے کے بعد ترک صدر رجب طيب ايردوآن نے ايک خصوصی صدارتی حکم نامے کے ذريعے آيا صوفيہ کو دوبارہ ايک مسجد ميں تبديل کيے جانے کی منظوری دے دی تھی۔ جمعے سے آيا صوفيہ کے دروازے چھياسی برس بعد نمازيوں کے ليے دوبارہ کھول ديے گئے۔
آیا صوفیہ کے دروازے سب کے لیے کھلے رہیں گے، ترک صدر