دنیا کی اہم ترین دستاویزات میں سے ایک کو چرانے کی کوشش ناکام
28 اکتوبر 2018
برطانوی پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے تاریخ عالم کی اہم ترین قانونی دستاویزات میں سے ایک کو چرانے کی کوشش کی تھی۔ پینتالیس سالہ ملزم سالسبری کے ایک تاریخی کیتھیڈرل سے میگنا کارٹا چرانا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Arrizabalaga
اشتہار
برطانوی دارالحکومت لندن سے اتوار اٹھائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ ملزم میگنا کارٹا نامی جو تاریخی دستاویز چرانا چاہتا تھا، وہ اسی نام کے ان چار اصلی نمونوں میں سے ایک ہے، جو آٹھ سو سال سے زائد عرصہ قبل تیار کیے گئے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم نے، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، جمعرات پچیس اکتوبر کو سالسبری کیتھیڈرل میں ایک ایسی الماری کے شیشے کو ہتھوڑے سے توڑنے کی کوشش کی تھی، جس میں میگنا کارٹا کا ایک اصلی نمونہ رکھا گیا تھا۔ اس ملزم کو اس کی اس حرکت پر گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم ہفتہ ستائیس اکتوبر کو اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ ضمانت پر رہائی کے باوجود اس کے خلاف قانونی کارروائی معمول کے مطابق مکمل کی جائے گی۔
میگنا کارٹا، جسے دنیا میں علم سیاسیات کا تقریباﹰ ہر طالب علم جانتا ہے، ایک ایسی دستاویز ہے، جسے 15 جون 1215ء کو رنی مِیڈ میں بادشاہ جان لَیک لینڈ نے تسلیم کر لیا تھا اور پھر 1297ء میں اسے انگلستان کے سرکاری قانون کا درجہ دے دیا گیا تھا۔
اس تاریخی دستاویز کے متعدد اصلی نمونے موجود ہیں، جو برطانیہ کے مختلف حصوں میں محفوظ ہیں۔ یہ دستاویز، جو تاریخ عالم کی اہم ترین قانونی دستاویزات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، بنیادی طور پر ایک ایسا امن معاہدہ تھا، جو ایک ناپسندیدہ بادشاہ اور بغاوت پر اتر آنے والی اشرافیہ کے مابین طے پایا تھا۔
میگنا کارٹا یا ’گریٹ چارٹر‘ کے فریقین میں ایک طرف بادشاہ تھا اور دوسری طرف باغی اشرافیہ اور کلیساتصویر: picture-alliance/ dpa
تصویر: picture-alliance / dpa
عمرانیاتی حوالے سے آج 803 سال سے زائد عرصہ پرانی اس دستاویز کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں پہلی بار ایک اصول کے طور پر یہ لکھ دیا گیا تھا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ اسی دستاویز کے باعث پہلی بار عام شہریوں کو یہ ضمانت دی گئی تھی کہ انہیں مخصوص حقوق اور آزادیاں حاصل ہوں گی۔ بعد کے کئی سو برسوں میں عوامی حقوق اور آزادیوں کی یہی ضمانت بہت سے مختلف قوانین اور آئینی دستاویزات کی بنیاد بنی تھی۔
میگنا کارٹا کے چار اصلی نمونوں میں سے دو لندن میں برطانیہ کی قومی لائبریری میں محفوظ ہیں جبکہ باقی دو میں سے ایک لنکن کیتھیڈرل اور دوسرا سالسبری کیتھیڈرل میں رکھا گیا ہے۔
سالسبری کیتھیڈرل میں موجود اس امن معاہدے کا اصلی نمونہ اب وہاں سے ہٹا کر اس کی جگہ عارضی طور پر اس دستاویز کی ایک نقل رکھ دی گئی ہے۔ کیتھیڈرل کی انتظامیہ کے مطابق، ’’چوری کی کوشش کے دوران الماری کو جو نقصان پہنچا، اس کی مرمت کے بعد اصلی دستاویز پہلے کی طرح دوبارہ وہیں پر نمائش کے لیے رکھ دی جائے گی۔‘‘
م م / ع ح / اے ایف پی
ملکہ الزبتھ نے وکٹوریہ کا ریکارڈ توڑ دیا
وکٹوریہ تریسٹھ برس اور 216 دنوں تک برطانیہ کی ملکہ رہیں۔ نو ستمبر کی شام نواسی سالہ ملکہ الزبتھ ثانی نے وکٹوریہ کا برطانیہ میں طویل ترین حکمرانی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
تاریخ ساز شخصیت
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے والد کی وفات کے بعد چھ فروری 1962ء کو برطانیہ کی ملکہ بنی تھیں۔ تب سے ہی وہ نہ صرف برطانیہ کی ملکہ ہیں بلکہ دولت مشترکہ ممالک اور چرچ آف انگلینڈ کی بھی سربراہ ہیں۔ وہ نو سمتبر 2015ء سے برطانیہ میں طویل ترین راج کرنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
وکٹوریہ کا سنہرا دور
نو ستمبر 2015ء تک برطانیہ پر طویل ترین راج کرنے کا اعزاز ملکہ وکٹوریہ کو حاصل تھا۔ وہ 1819ء میں پیدا ہوئی تھیں جبکہ 1837ء میں ان کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ وہ 1901ء میں اپنے انتقال تک برطانیہ پر راج کرتی رہیں۔ ان کا دور تریسٹھ برس اور سات مہینوں پر محیط رہا۔ وکٹوریہ کے دور میں ہی برطانیہ نے اقتصادی ترقی کی منزلیں طے کیں اور برطانیہ کا راج تقریباً دنیا بھر تک پھیل گیا۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
عمر رسیدہ ترین ملکہ
ملکہ الزبتھ ثانی کو 20 دسمبر2007ء سے ہی برطانیہ کی عمر رسیدہ ترین ملکہ ہونے کا اعزاز ہے۔ قبل ازیں یہ اعزاز بھی وکٹوریہ کو ہی حاصل تھا۔ جب ملکہ وکٹوریہ کا انتقال ہوا تھا تو وہ 81 برس، سات مہینے اور29 دن کی تھیں۔ ملکہ الزبتھ اس سال اکیس اپریل کو 89 برس کی ہو گئیں۔ تئیس جنوری 2015ء کو سعودی بادشاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ملکہ الزبتھ نے دنیا بھر میں عمر رسیدہ ترین حکمران ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
انڈیا کی واحد ملکہ
ملکہ وکٹوریہ کو ایک ایسا اعزاز حاصل رہا، جو ملکہ الزبتھ ثانی بھی نہ چھین سکیں۔ ملکہ وکٹوریہ یکم جنوری 1877ء کو برطانیہ کی ایسی پہلی ملکہ بنیں، جنہیں ’ایمپرس آف انڈیا‘ کا ٹائیٹل دیا گیا۔ اس وقت بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار انڈیا کا ہی حصہ تھے۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم ہو گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
ملکہ الزبتھ جرمنی میں
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے دور اقتدار میں سات مرتبہ جرمنی کا دورہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 1965ء میں جرمنی کا دورہ کیا۔ اس تصویر میں وہ بون شہر میں جرمن صدر ہائنرش لُبکے کے ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس پہلے دورے میں ملکہ نے گیارہ روز تک جرمنی میں قیام کیا۔ اس دوران وہ سابق دارالحکومت بون کے علاوہ اس وقت کے منقسم برلن اور دیگر سولہ شہروں میں بھی گھومی پھریں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rehm
ملکہ الزبتھ اور جرمن
ملکہ الزبتھ نے حال ہی میں جون 2015ء میں جرمنی کا دورہ کیا تھا۔ اس تصویر میں وہ اپنے شوہر فیلپ، جرمن صدر یوآخم گاؤک اور ان کی اہلیہ کی ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ تصویر برلن میں صدر کی رہاش گاہ کے سامنے ہی لی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
کوئین وکٹوریہ اوّل اور پرنس البرٹ
کوئین وکٹوریہ اوّل نے 1840ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی۔ ان کے نو بچے ہوئے۔ البرٹ 1861ء میں صرف بیالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ البرٹ کی موت نے ملکہ الزبتھ اوّل کو شدید غم میں مبتلا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ برسوں عوامی زندگی سے دور رہیں۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہاؤس آف لارڈز سے خطاب
ملکہ الزبتھ ثانی برطانوی پارلیمان سے اب تک 62 مرتبہ سالانہ خطاب کر چکی ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد موجودہ ملکہ نے اب تک 97 غیر ملکی دورے کیے ہیں، جن میں سے پہلا 1955ء میں سربراہ مملکت کے طور پر ان کا ناروے کا دورہ تھا اور آخری ابھی اسی سال جون میں جرمنی کا کئی روزہ سرکاری دورہ۔
تصویر: AP
شہزادی الزبتھ یونیفارم میں
دوسری عالمی جنگ کے دوران الزبتھ نے برطانوی فوج کے لیے ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ انہوں نے مکینیکس میں تعلیم حاصل کی تھی جبکہ وہ ٹرک چلانا بھی جانتی تھیں۔ یہ تصویر 1945ء میں لی گئی تھی۔
تصویر: public domain
تھائی لینڈ کے بادشاہ کے ساتھ
ملکہ الزبتھ نے 1972ء میں تھائی بادشاہ بھومی بول کی کے ہمراہ۔ اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کرنے والی شاہی شخصیت تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول کی ہے، جنہیں تخت پر براجمان ہوئے قریب 69 برس ہو چکے ہیں۔ وہ برطانیہ میں ملکہ الزبتھ کے تخت پر براجمان ہونے سے بھی چھ برس پہلے تھائی لینڈ میں بادشاہ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔