آٹھ مشتبہ انتہا پسند مسلمان گرفتار
6 اکتوبر 2018ملائیشیائی پولیس نے ہفتے کے دن آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔ ان افراد کو مخبری پر گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اب ابتدائی تفتیشی عمل مکمل کرنے کے بعد ان افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس ان کے نظریات کے تناظر میں فرد جرم عائد کرے گی۔
پولیس کے مطابق گرفتار شدگان میں سات غیر ملکی اور ایک مقامی شخص شامل ہے۔ ان کو گرفتار کرنے کی وجہ انتہا پسند نظریات کی تبلیغ بتائی گئی ہے اور یہ ملکی سلامتی کے لیے یقینی طور پر خطرناک ہونے کے علاوہ ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی کی راہ کو ہموار کرنے کا سبب بن سکتی تھی۔
ملائیشیا کی قومی پولیس کے سربراہ محمد فوزی کے مطابق گرفتار ہونے والے انتہا پسندوں کے رابطے یمن میں قائم ایک سخت عقیدے کے اُس مدرسے سے ہیں، جو غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ اُن کے عقیدے پر عمل نہ کرنے والے مسلمانوں کے قتل کا پرچار کرتا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یمن میں قائم یہ مدرسہ کس علاقے میں واقع ہے اور اُس کا تعلق ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا القاعدہ کی یمن میں فعال شاخ سے ہے۔
محمد فوزی کے مطابق سات غیر ملکیوں میں پانچ کا تعلق ایک یورپی ملک سے ہے۔ بقیہ دو میں سے ایک امریکی اور دوسرا مشرقی وسطیٰ کے ملک سے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یمن کے مدرسہ کی جانب سے یہ کوشش کی گئی تھی کہ جنوب مشرقی ایشیا کے کسی مسلم آبادی یا مسلمان ملک میں ایک مدرسہ قائم کر کے دہشت گردانہ عقائد اور کارروائیوں کو فروغ دیا جائے۔
یہ امر اہم ہے کہ ملائیشیا کے علاوہ انڈونیشیا میں ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو انتہا پسندانہ عقائد کے حامل ہیں اور اپنے عقائد و نظریات کے لیے پرتشدد کارروائیوں کو درست خیال کرتے ہیں۔