1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آپريشن ملک میں امن و سلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، نواز شريف

شکور رحيم، اسلام آباد16 جون 2014

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ وزیرستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر دو روز سے جاری حملوں میں 167 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ فوجی کارروائی ملک ميں امن و سلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔

تصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد فوجی و سول قیادت نے ہم آہنگی کے ساتھ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی ملک میں امن و سلامتی کے دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔ وزير اعظم کا مزيد کہنا تھا کہ ملک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

پیر کے روز قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتايا کہ ساڑھے چار ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات امن کی جانب پیشرفت نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات جاری تھے اور دوسری جانب ہماری تنصیبات اور عوام کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کہچری سے لیکر کراچی ایئر پورٹ تک آگ اور خون کا کھیل کھیلا گیا۔ وزير اعظم نواز شریف نے کہا کہ عوام اپنے فوجی جانبازوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

پاکستانی وزير اعظم نواز شريفتصویر: picture alliance/AP Photo

قبل ازيں پاکستانی فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے پیر کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں لڑاکا طیاروں نے دہشت گردوں کے چھ ٹھکانوں کو تباہ اور 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار کو ہونے والے کامیاب حملوں میں مجموعی طور پر 140 دہشت گرد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت ازبک شدت پسندوں کی ہے۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ آپریشن "ضرب عضب " دہشتگردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فوجی کارروائی بلاتخصیص تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہو گی۔ خواجہ آصف نے کہا، ’’ہر اس گروپ، ہر اس فرد کے خلاف یہ آپریشن ہے جو پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کرتا ہے، پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرتا ہے اور قانون کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا۔‘‘

اسی دوران پاکستانی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن کا مقصد تمام دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کا صفایا کرنا ہے۔ بّری فوج کے سربراہ نے پیر کو اسلام آباد میں واقع نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اسلام آباد کا دورہ کیا اور قومی سلامتی اور وار کورس کے امور پر شرکاء سے خطاب کیا۔

دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ

آئی ایس پی آر کے مطابق میر علی اور میران شاہ کے قصبوں میں دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے۔ اتوار کی شب فرار ہونے والے سات عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں تین فوجی اہلکار زحمی ہوگئے۔

پاکستانی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریفتصویر: picture-alliance/dpa

پاک افغان سرحد پر سکیورٹی سخت

آئی ایس پی آر کے مطابق فرار ہونے والے دہشت گردوں کو روکنے کے ليے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔پاکستانی فوج نےافغان نیشنل آرمی اور بارڈر پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی طرف کی سرحد کو بند کر دیں تاکہ سرحد پار بھاگنے والے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا سکے۔ بیان کے مطابق افغان فوج سے درخواست کی گئی ہے کہ افغان صوبوں کنڑ، نورستان اور دیگر علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے ليے فوری اقدامات کيے جائيں۔

نقل مکانی کرنے والوں کے ليے انتطامات

وزیرستان سے مقامی آبادی کےمنظم اور باوقار انخلاء کو یقينی بنایا جا رہا ہے۔ سیاسی انتظامیہ اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے نقل مکانی کرنے والے افراد کے ليے انتظامات مکمل کر ليے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والوں کے ليے ضلع بنوں میں اندراج کے ليے مراکز قائم کے گئے ہیں۔

فوجی کارروائی کے لئے سیاسی حمایت کا اعلان

پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کی حمایت کی ہے۔ان میں حزب اختلاف کی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ پیر کے روز تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں عمران خان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اس اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختوانخواہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک نے کہا، ’’ابھی بھی چاہتے تھے کہ ہمیں بتایا جاتا کہ کون بات کرنا چاہتا ہے کون نہیں کرنا چاہتا۔ تو ہمیں تو اندھیرے میں رکھا گیا اور ابھی تک اندھیرے میں ہی ہیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گيا لیکن پھر بھی کیونکہ ہمارا صوبہ ہے، ہم آئی ڈی پیز کو مکمل تعاون دیں گے فنڈز بی دیں گے اور انہیں کوئی تکلیف نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں