1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'آپ کیسے کسی کی حب الوطنی پر سوال اٹھا سکتے ہیں؟'

3 فروری 2020

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ مومنٹ اور عوامی ورکرز پارٹی کے 23 ارکان کی گرفتاری پر حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

Pakistan Manzoor Pashteen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکام کی طرف سے مظاہرین پر بغاوت کا الزام عائد کرنے پر انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی۔ لیکن پیر کوسماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کے چیف عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار نا پسندیدگی کرتے ہوئی کہا کہ ریاست کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ، " ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔ آپ کیسے کسی کی حب الوطنی پر سوال اٹھا سکتے ہیں؟ آپ کے خیال میں کیا عدالتیں ایسے معاملات میں آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں گی؟"  

انہوں نے عدالت میں موجود ڈپٹی کمشنر سے کہا کہ اگر اس معاملے میں انتظامیہ سے  زیادتی ہوئی ہے تو اسے اپنی غلطی تسلیم کر لینی چاہیے۔

ان مظاہرین کو اٹھائیس جنوری کو اسلام آباد سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پُر امن احتجاج کر رہے تھے۔ حکومت نے ان تئیس مظاہرین پر افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی، امن و امان کی صورت حال خراب کرنے اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات عائد کیے۔

انہیں زیر حراست لینے اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے پر پی ٹی آئی حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا۔

اس کیس کی  اگلی سماعت دس جنوری کو ہوگی۔

ش ج ⁄ ع ح

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں