1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آڈیناؤئر سے میرکل تک ، جرمنی کا جمہوری سفر

27 ستمبر 2009

وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں اب تک حکومتی سربراہی 7 مردوں اور ایک خاتون چانسلر کے حصے میں آئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/ dpa

ٹھیک ساٹھ سال قبل وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ کے پہلے چانسلر کونراڈ آڈیناؤئربنے تھے- کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کے سربراہ نے 1949ء میں پہلے جرمن پارلیمانی انتخابات میں بہت ہی معمولی سی برتری حاصل کرتے ہوئے وفاقی جمہوریہ جرمنی کے پہلے چانسلر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا- جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کی ساٹھ سالہ تاریخ میں آڈیناؤئرکے بحثیت چانسلر کے چناؤ کو ایک غیر معمولی اہمیت حاصل ہے، وہ اس لئے کہ اب تک جرمنی میں ہونے والے تمام تر پارلیمانی انتخابات میں 1949ء کے الیکشن کے چانسلر کے عہدے کے امیدوار کونراڈ آڈیناؤئر محض ایک ووٹ کی برتری سے چانسلر بننے میں کامیاب ہوئے تھے-

جرمنی کے پہلے چانسلر کونراڈ آڈیناؤئرتصویر: picture-alliance/ dpa

پہلی وفاقی جرمن پارلیمان کے کل 402 ممبران میں سے کرسچن ڈیموکریٹ لیڈر آڈیناؤئرکو 202 اراکین پارلیمان کا ووٹ حاصل ہوا تھا، جواب تک کے تمام انتخابات کے نتائج میں سب سے کم مارجن سے چانسلر کے چناؤ کی مثال ہے- جس ایک ووٹ کی برتری سے آڈیناؤئر چانسلر بنے تھے، وہ ووٹ غالبا ان کا اپنا ووٹ تھا- بہرکیف 15 ستمبر 1949ءکو وفاقی جرمن پارلیمان میں 73 سالہ کونراڈ آڈےناور کو ملک کے پہلے چانسلر کی حیثیت سے چنا گیا اور ان کے بعد منتخب ہونے والے تمام چانسلروں کو انتخابی نتائج میں کم و بیش اتنے ہی سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا-

نظریاتی طور پر یہ معاملہ خاص غیر پیچیدہ اورسادہ معلوم ہوتا ہے۔ جرمن چانسلر کو وفاقی پارلیمان صدر کی تجویز پر منتخب کرتی ہے٬ : تاہم جرمن آئین کی شق نمبر 63 کے تحت وہی امیدوار چانسلر کے عہدے پر فائض ہو سکتا ہے جسے پارلیمانی اراکین کی اکثریت کا ووٹ حاصل ہو-

جرمن پارلیمان کا اندروانی منظرتصویر: dpa

جرمنی کی تاریخ میں کبھی بھی چانسلر کے چناؤ کے لئے پارلیمان میں ووٹنگ کے دوسرے راؤنڈ کی ضرورت نہیں پیش آئی- چانسلر کی تقرری کے حتمی فیصلے کے سامنے آنے سے کہیں پہلے ہی پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی کے تناسب اور اس کے امیدوار کے چانسلر بننے کے امکانات کی واضح نشان دہی ہو جاتی ہے- اس طرح جرمنی میں پارلیمانی انتخابات کی ووٹنگ کے اصول وضوابط نہایت سادہ ضرور ہیں تاہم چانسلر کے عہدے کے پہلے معیاد تک پہنچنے کا عمل ہر چانسلر کے لئے دشوار گزار رہا ہے اور اس کی تاریخ بھی 1949ء سے ہی شروع ہوتی ہے-

پہلے وفاقی جرمن پارلیمانی انتخابات میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو31 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے پارلیمان کے مضبوط ترین دھڑے کی حیثیت سے ابھری، تاہم اس میں صوبے باویریا میں کرسچن سوشل یونین سی ایس یو کو ملنے والے ووٹ بھی شامل تھے- جبکہ سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کو اس وقت تقریباﹰ انتیس عشاریہ دو فیصد ووٹ ملے تھے۔ 402 رکنی پارلیمان میں قدامت پسند پارٹی کو 131 نشستیں ملیں۔

بقیہ نشستیں آٹھ مختلف چھوٹی سیاسی جماعتوں کے درمیان بٹی ہوئی تھیں جن میں فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی، ڈوئچے پارٹی یا جرمن پارٹی ڈی پی اور کمیونسٹ پارٹی ڈوئچ لنڈ – کے پی ڈی یا جرمن کمیونسٹ پارٹی بھی شامل تھی-

بابائے جرمن کرنسی کہلانے والے چانسلر لڈوگ ایرہارڈتصویر: picture-alliance / akg-images

جرمنی کا حکومتی سربراہ چانسلر ہو اور ایک معتبر شخصیت صدارتی منصب پر فائز ہو، یہ نظریہ بھی بنیادی طور پر کونراڈ آڈیناؤئر ہی کا تھا- انہوں نے 21 اگست 1949ء میں شہر بون کے نزدیک رونڈورف کے علاقے میں کرسچین ڈیموکریٹک اور کرسچن سوشل یونین کے سیاستدانوں کے ایک غیر رسمی اجلاس کے موقع پر یہ تاریخی بیان دیا تھا کہ: ’’صدر کسی اور کو بننا چاہئے، میں چانسلر بننا چاہتا ہوں۔‘‘

73 سالہ کرسچن ڈیمو کریٹ لیڈر سے توقعات کی جا رہی تھیں کہ وہ چند سال بآسانی چانسلر کے فرائض انجام دے سکیں گے- تاہم آڈیناؤئر نے 14 سال یہ اہم زمہ داری نبھائی اور 1949ء سے لے کر 1963ء تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کے پہلے چانسلر رہے- آڈیناؤئر وائمر ریپبلک کے دور میں کیتھولک چرچ کی سینٹرل پارٹی کے ممبر بھی تھے-

آڈیناؤئرکے جانشین اور وفاقی جمہوریہ جرمنی کے دوسرے چانسلر تھےلُڈوک ایر ہارڈ۔ یہ ماہر اقتصادیات تھے اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت کے سبب انہیں ایک لمبے عرصے تک کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کی طرف سے وزیر اقتصادیات کے طور پررکھا گیا- تاہم وہ چانسلر کے عہدے پر محض 3 سال یعنی 1963ء سے 1969ء تک فائز رہے۔ 1969ء میں کرسچن ڈیمو کریٹک یونین اور فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف پی ڈی کی مخلوط حکومت کا شیرازہ بکھرنے کے ساتھ ہی لُڈوک ایر ہارڈ کا عہد ختم ہوا۔ تاہم انہیں جرمنی کی اقتصادی تاریخ کی ایک اہم شخصیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لُڈوک ایر ہارڈ کو دراصل ’’بابائے جرمن کرنسی مارک ‘‘ کہا جاتا ہے۔ سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایف ڈی پی کی مخلوط حکومت ٹوٹنے کے بعد تیسرے چانسلر کے انتخاب کے لئے سیاسی رسہ کشی شروع ہو گئی- اس وقت جرمن صوبے باڈن وُرٹم برگ کے وزیر اعلـی Kurt Georg Kiessinger تھے-

سابق جرمن چانسلر ہیلمٹ کوہلتصویر: AP

انہیں 1966ء میں سی ڈی یو- سی ایس یو اور ایس پی ڈی کی مخلوط حکومت کا نیا اور تیسرا جرمن چانسلر چن لیا گیا- اس وسیع مخلوط حکومت کے دور میں چند اہم اقتصادی، دفاعی اور ایٹمی پالیسیوں کے ضمن میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین تنازعات پیدا ہوئے اور اختلافات اس حد تک بڑھے کہ 1969ء میں Kiessinger کو بھی چانسلر کے عہدے سے دست بردار ہونا پڑا۔ یہ وہ وقت تھا، جب جرمن سیاست میں سوشل ڈیمو کریٹ لیڈروں نے اپنا لوہا منوانا شروع کر دیا تھا- اس وقت منقسم جرمنی کو ایک نئی جہت، ایک نئی سوچ دینے والی اہم شخصیت ولی برانٹ کی تھی، جن کا نام نہ صرف جرمن بلکہ یورپی سیاست میں ہمیشہ غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا رہے گا۔

1964 ء سے 1987ء تک ایس پی ڈی کی سربراہی کرنے والے ولی برانٹ کو Ostpolitik کا خالق مانا جاتا ہے- 1969 کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے، کیونکہ اس میں شام تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ولی برانٹ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے اگلے چانسلر ہوں گے- ہوا یوں کہ بالکل آخری لمحوں میں فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف پی ڈی نے سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کا فیصلہ کیا اور اس طرح بون میں انتقال اقتدار عمل میں آیا۔ ولی برانٹ کو داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے ضمن میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل ہوئیں تاہم 1974ء میں سابق جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک جی ڈی آر میں جاسوسی کے ایک اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد ولی برانٹ نے چانسلر کے عہدے سے استعفٰی دے دیا۔ 1967ء سے 1969ء تک وفاقی جرمن پارلیمان میں ایس پی ڈی کے دھڑے کے سربراہ تھے معروف جرمن مدبر اور بہت زیادہ پسند کئے جانے والے جرمن سیاست دان ہیلمٹ شمٹ۔ یہ ولی برانٹ کی حکومت میں 1969ء سے 1972ء تک وفاقی جرمن وزیر دفاع بھی رہے- 16 مئی 1974ء کو ولی برانٹ کے مستعفی ہونے کے بعد ہیلمٹ شمٹ پانچویں جرمن چانسلر بنے- امریکہ اور سعودی عرب کے علاوہ متعدد دیگر ممالک کا دورہ کرنے والے ہیلمٹ شمٹ نے یورپی اور عالمی سیاست میں چند کارنامے انجام دئے- انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ ہیلمٹ شمٹ جمہوری اور پرامن نظام حکومت پر یقین رکھتے تھے- انہوں نے 5 فروری 1982ء کو پارلیمان میں خود اعتماد کے ووٹ کی بات کی جس پر ووٹنگ ہوئی جس کے نتیجے میں مکمل اتفاق رائے سے تمام ووٹ ہیلمٹ شمٹ کے حق میں ڈالے گئے- 17 ستمبر 1982ء کو فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف ڈی پی کے چار اہم وزیروں نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا- اس کے بعد چانسلر ہیلمٹ شمٹ کی کابینہ میں شامل ایس پی ڈی کو اکثریت حاصل نہیں رہی، اس پر سوشل ڈیمو کریٹ چانسلر نے قبل از وقت نئے انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا- سوشل-لبرل مخلوط حکومت کے ٹوٹنے سے ہیلمٹ شمٹ کو تعمیری ووٹ آف نو کونفڈنس کے ذریعے چانسلر کے عہدے سے علیٰحدہ کردیا گیا اور ان کی جگہ کرسچن ڈیمو کریٹ لیڈر ہیلمٹ کوہل نے لی-

سابقہ سوشل ڈیموکریٹ چانسلر گیرہارڈ شروئڈر اور موجودہ چانسلر انگیلا میرکل ’سی ڈی یو‘تصویر: AP

کوہل 1973ء سے لے کر 1998ء تک کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کے سربراہ رہے- یکم اکتوبر 1982ء کوپارلیمان کی طرف سے چھٹے جرمن چانسلر منتخب ہونے والے ہیلمٹ کوہل کو جرمنی کی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک چانسلر رہنے کا اعزاز حاصل ہے، انہیں ریکارڈ چانسلر کہا جاتا ہے جو 1982ء سے 1999ء تک جرمن چانسلر رہے۔ سی ڈی یو کے چند چوٹی کے سیاستدانوں کے ٹیکس کی چوری اور مالیاتی کرپشن میں ملوث ہونے کے چند دیگر الزامات سامنے آنے کے بعد چانسلر کوہل نے اپنی جماعت کے اندر مالی معاملات میں عدم شفافیت کا اقرار کیا اور اس کے ساتھ ہی ان کا چانسلر کا عہد بھی ختم ہوا-

1998ء میں جرمن پارلیمان میں ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کی مخلوط حکومت نے گیرہارڈ شروئیڈر کو وفاقی پارلیمان کا ساتواں چانسلر منتخب کیا- انہوں نے بہت سی سیاسی اور سماجی اصلاحات متعارف کروائیں۔ گیرہارڈ شروئیڈر کو دراصل ایک عوامی لیڈر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ 22 ستمبر 2002 ء کو جرمنی کی پندھرویں وفاقی پارلیمان کے انتخابات میں سرخ سبز مخلوط حکومت یعنی ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کو پھر کامیابی حاصل ہوئی اور اس نے گیرہارڈ شروئیڈر کو چانسلر کے عہدے کے دوسری معیاد کے لئے پھر سے چن لیا- 2005 ء میں جس وقت ایس پی ڈی مخلوط حکومت کی دوسری بڑی جماعت تھی اس وقت یہ تنازعہ اٹھا کہ چانسلر کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سی ڈی یو اور کرسچن سوشل یونین سی ایس یو کا ہونا چاہئے یا دوسری بڑی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی اس پی ڈی کا ؟ آخر کار وسیع مخلوط حکومت نے سی ڈی یو کی لیڈر انگیلا میرکل کے حق میں فیصلہ کیا- 22 نومبر 2005 ء کو گیرہارڈ شروئیڈر نے چانسلر کے عہدے سے استعفٰی دے دیا-

18 ستمبر 2005 ء کو جرمنی کی وفاقی پارلیمان کے سولہویں انتخابات میں سی ڈی یو، سی ایس یو اور اف ڈی پی نے 35 عشاریہ 2 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے مخلوط حکومت بنانے کی راہ ہموار کرلی۔ 10 اکتوبر کو ان جماعتوں نے مشترکہ طور پرانگیلا میرکل کو جرمن چانسلر کی حیثیت سے منتخب کرنے کا فیصلہ کیا- 22 نومبر 2005 ء کو پارلیمان کے 611 ووٹوں میں سے 397 ووٹ حاصل کرتے ہوئے انگیلا میرکل وفاقی جرمن چانسلر بننے میں کامیاب ہوئیں اور اس طرح وہ جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بھی ہیں۔

تحریر: کشور مصطفٰی

ادارت: امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں