آکسفیم کے ملازمین پر جنسی الزامات
12 فروری 2018![](https://static.dw.com/image/42539360_800.webp)
ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیٹی میں2010ء کے زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد وہاں امدادی سرگرمیوں کے دوران آکسفیم کے چند کارکن جنسی حوالے سے قابل اعتراض رویے کے مرتکب ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہیٹی میں غربت کے خلاف سرگرم آکسفیم کے عملے نے جسم فروش کرنے والی خواتین سے مالی ادائیگیوں کے عوض جسمانی تعلقات قائم کیے، جن میں سے چند ہیٹی کی مقامی خواتین اور لڑکیاں بھی تھیں۔ جس وقت یہ واقعات رونما ہوئے تھے، اس وقت ان میں سے کچھ لڑکیاں کم عمر تھیں۔
برطانیہ میں ترقیاتی امداد کی خاتون وزیر پینی مورڈانٹ نے خبردار کیا ہے کہ جنسی درندے امدادی تنظیموں کو نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ وہ ان ہنگامی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جن میں یہ تنظیمیں کام کر رہی ہوتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ جب تک آکسفیم قابل اعتراض جنسی رویے کے ان معاملات کو حل نہیں کرتی، اس کی امداد روکی بھی جا سکتی ہے۔ پینی مورڈانٹ نے آکسفیم کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے۔
’قدرتی آفات بھی غریبوں ہی کو زیادہ متاثر کرتی ہیں‘
’یورپ کی حسِ انسانیت کہاں چلی گئی ہے‘آکسفیم
آکسفیم نے ان الزامات کے تناظر میں سات اقدامات پر مبنی ایک طریقہ کار وضع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران ملازمین کے ماضی کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا، راز افشا کرنے والوں کے لیے ایک بیرونی شکایتی مرکز قائم کیا جائے گا اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے دیگر امدادی اداروں کے ساتھ مل کر معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔
بارہ جنوری 2010 ء کو ہیٹی میں آنے والے زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد بنتی تھی۔