آیا صوفیہ کے بارے ميں سوچ کر دکھ ہوتا ہے، پاپائے روم
12 جولائی 2020
پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انہیں آیا صوفیہ کے حوالے سے گہرے دکھ نے گھیر رکھا ہے۔ ترکی نے استنبول میں واقع اس تاريخی مقام کو مسجد ميں تبديل کيے جانے کا فیصلہ حال ہی میں کیا ہے۔
اشتہار
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ استنبول میں واقع سینٹ صوفیہ کے بارے ميں سوچ کر انہيں شدید دکھ ہو رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے ویٹیکن میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنی رہائش گاہ کی کھڑکی سے باہر کھڑے مسیحی زائرین سے اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران کہی۔ کیتھولک چرچ نے اتوار بارہ جولائی کا دن سمندروں کے عالمی دن کے طور پر منایا۔ اتوار کے اپنے معمول کے خطاب میں پوپ نے کہا کہ اس دن کو سمندروں کے حوالے سے مناتے ہوئے دُور سمندر پار استنبول ان کی سوچ میں ہے اور وہاں کے سینٹ صوفیہ نے انہيں اداس کر رکھا ہے۔
پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے براہِ راست اور کچھ نہیں کہا۔ یہ امر اہم ہے کہ استنبول میں واقع تاریخی یاد گاری مقام آیا صوفیہ بنیادی طور پر ایک گرجا گھر کے طور پر قریب پندرہ سو برس قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ پندرہویں صدی (سن 1453) میں عثمانی سلطنت کے زمانے میں سلطان محمد ثانی نے استنبول کو فتح کرنے کے بعد اس پرشکوہ گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ مسجد سے قبل یہ نو سو برس تک مسیحی عبادت گزاروں کے لیے ایک گرجا گھر تھا۔
گزشتہ صدی میں پہلی عالمی جنگ کے بعد عثمانی حکومت کے خاتمے پر جدید ترکی کی بنیاد رکھنے والے مصطفیٰ کمال اتا ترک نے ملک کو سیکولر شناخت دی۔ اس تسلسل میں سن 1934 ميں اس مسجد کو عجائب گھر بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ترکی کی مسجد اب ایک امدادی مرکز
ترک شہر استنبول کی ایک مسجد کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ایک امدادی مرکز میں تبدیل ہو چکی ہے۔ آئیے اس مسجد کو دیکھیں تصاویر میں۔
تصویر: DW/S. Rahim
دید یمن مسجد بے شمار میں یکتا
استنبول میں یوں تو تین ہزار سے زائد مساجد ہیں، مگر دیدیمن مسجد دیگر مساجد کی طرح عبادت کے لیے بند ہو جانے کے بعد ایک نئے کردار میں دیکھی جا سکتی ہے۔ امام مسجد نے اسے ایک ’سپر مارکیٹ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں خوارک کا ایک بینک ہے جو وبا سے متاثرہ افراد کی مدد کرتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کے دروازے کھلے ہیں
اب تین ہفتے سے زائد عرصہ ہونے کو ہے، جب اس مسجد نے امداد کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔ یہاں روزانہ ایک ہزار افراد آ کر ضروریات کی چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ تعداد بارہ سو تک پہنچ جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد اب خوراک کی ذخیرہ گاہ
مسجد کی مرکزی جائے نماز اب ایک اسٹور میں تبدیل کی جا چکی ہے۔ جب سپلائی یہاں پہنچتی ہے، تو امام اور ان کی رضاکار ٹیم اسے یہاں ذخیرہ کر دیتی ہے اور یہاں سے خوراک مسجد کے دروازے کے قریب شلیف تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سامان کی قلت نہیں
یہاں تمام شلیف طرح طرح کی چیزوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ کوکنگ آئل ہو کہ پاستا، آٹا ہو کہ دالیں، چینی، ہو چائے ہو یا دیگر ڈیری پروڈکٹس، سب کچھ دستیاب ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
بچوں کی چاکلیٹ کہاں ہے؟
ایسا نہیں یہاں فقط انتہائی ضرورت کی اشیاء رکھی گئی ہیں اور بچوں کا بالکل خیال نہیں۔ یہاں موجود رضا کار امدادی سامان لینے والے لوگوں سے پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ کیا آپ نے بچوں کے لیے چاکلیٹ لی؟
تصویر: DW/S. Rahim
یہ بھی تو عبادت ہے
33 سالہ عبدالسمیت شاکر دیدیمن مسجد کے امام ہیں۔ استنبول کے شہریار ضلع میں قائم اس مسجد میں یہ میلہ انہی کی وجہ سے ہے۔ وہ اپنی رضا کار ٹیم کے ساتھ گاڑیوں سے چیزیں اتارنے میں پیش پیش نظرآتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
پرانی روایت
امام شاکر کے مطابق سلطنت ِ عثمانیہ کے دور میں’سنگ خیرات‘ کی روایت سے متاثر ہوکر انہیں مسجد میں امدادی مرکز بنانے کا خیال آیا۔ عثمانیہ دور میں شہر کے مختلف مقامات پر پتھروں سے ستون بنائے جاتے تھے، جہاں امیر افراد غریبوں کے لیے اپنی خیرات رکھ جایا کرتے تھے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد تک خوراک کون پہنچاتا ہے؟
خوراک سے متعلق سامان ترکی اور بیرون ترکی میں موجود ڈونرز کی طرف سے آتا ہے۔ یہ مسجد نقد رقم قبول نہیں کرتی، مگر اشیائے خوراک یہاں عطیہ کی جا سکتی ہیں۔ کئی ڈونرز خود آ کر چیزیں مسجد کے حوالے کرتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ضرورت مند کون ہے؟
مسجد کے باہر ایک فہرست لگی ہے، جس پر ضرورت مند افراد اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر لکھ جاتے ہیں۔ امام مسجد ان تفصیلات کی چھان بین کرتے ہیں اور پھر ان کی ٹیم کی جانب سے متعلقہ افراد کو ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آئیے سامان لے جائیے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کا اپنا امدادی طریقہ کار
دیدیمن مسجد سے مدد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار مقرر ہے، مگر ایسا نہیں کہ اگر کوئی انتہائی ضرورت مند امداد لینے مسجد پہنچ جائے تو اسے ٹہلا دیا جاتا ہے۔ ایسے ضرورت مند سے مسجد کے رضاکار چند بنیادی سوالات کرتے ہیں اور اسے سامان مہیا کر دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
کپڑے اور جوتے بھی دستیاب ہیں
بعض ڈونرز کی جانب سے ضرورت مندوں کے لیے جوتے اور کپڑے تک مہیا کیے گئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ماہ رمضان میں خیرات کرنے والے کو کہیں زیادہ ثواب ملتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کورونا وائرس کی وبا
ترکی میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وبا کی وجہ سے وہاں مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ پندرہ ہزار ہزار تک پہنچ چکی ہے تاہم اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سماجی فاصلے کے قواعد مسجد میں بھی رائج
مسجد کی انتظامیہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رائج سماجی فاصلےکے قواعد پر عمل درآمد کی کوشش کرتی ہے۔ مسجد کے اندر ایک وقت میں فقط دو افراد داخل ہو سکتے ہیں اور انہیں ہر حال میں ماسک پہننا پڑتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کارگو سے امداد
بہت سے ڈونرز کارگو کے ذریعے امدادی پیکیج اس مسجد کو بھیج رہے ہیں۔ اختتام ہفتہ پر چوں کہ کرفیو ہوتا ہے، اس لیے تب تو یہاں خامشی ہوتی ہے، مگر عام دنوں میں مختلف کارگو کمپنیوں کی گاڑیاں مسلسل اس مسجد تک سامان پہنچاتی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ترکی میں کرفیو
ترکی میں اختتام ہفتہ پر کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔ تاہم اب حکومت نے ماہ رمضان میں کرفیو کو تین روز تک پھیلا دیا ہے۔ اب لوگوں کو جمعے کی نصف شب سے اتوار کی نصف شب تک اپنے گھروں ہی میں رہنا ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
15 تصاویر1 | 15
پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا لیکن ان کا اشارہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے اس فیصلے کی جانب ہے، جس کے تحت تاریخی عمارت کو ایک مرتبہ پھر مسجد میں تبدیل کرنے کا اجازت نامہ ملکی عدالتِ عظمیٰ سے لیا گیا ہے۔ ترک صدر چوبیس جولائی بروز جمعہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد وہاں نماز بھی ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کر چکے ہیں۔
پاپائے روم کے اظہار دکھ سے ایک روز قبل یعنی ہفتہ گیارہ جولائی کو جنیوا میں قائم ورلڈ کونسل آف چرچز نے بھی ترک حکومت کے اس فیصلے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔ اس کونسل کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ ساری دنیا کے لوگوں کے لیے ثقافتوں کے سنگم کی حیثیت دھار چکا ہے اور اس تبدیلی سے اس شناخت کو دھچکا پہنچا ہے۔ کونسل نے ترک صدر سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کو تبدیل کریں۔ ورلڈ کونسل آف چرچز میں پروٹیسٹنٹ، آرتھوڈوکس اور اینجلیکن مسیحی عقیدے شامل ہیں۔
دنیا بھر کے آرتھوڈکس چرچ کے روحانی سربراہ پیٹریاک بارتھولومیو نے بھی ترک صدر کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی آرتھوڈکس چرچ کا مرکزی مقام ترک شہر استنبول میں واقع ہے۔
دوسری جانب ترک صدر نے آیا صوفیہ کی شناخت تبدیل کرنے پر اٹھنے والے خدشات اور تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے ایسا کرنے میں اپنا ریاستی اختیار استعمال کیا ہے۔ ایردوآن کے مطابق آیا صوفیہ کی حیثیت کی تبدیلی کے بعد بھی یہ مسیحی زائرین اور دوسرے غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھلی رہے گی۔
آیا صوفیہ کے دروازے سب کے لیے کھلے رہیں گے، ترک صدر