1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آیور ویدک: 5 ہزار سال پرانی تہذیب کا نچوڑ

Kishwar Mustafa6 جون 2012

شہناز حسین ایک بھارتی خاتون خانہ ہیں جنہوں نے روز مرہ کی زندگی میں یکسوئی سے تنگ آکر کاسمیٹکس یا تجمیلی اشیاء کی مارکیٹ میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

تن تنہا جدو جہد کرتے ہوئے انہوں نے اس بزنس میں اتنی کامیابی حاصل کی کہ اب وہ ایک گلوبل کارپوریٹ بن چکی ہیں۔

شہناز حسین گزشتہ 40 سال سے ایک پرائیوٹ کمپنی کی سربراہی کر رہی ہیں۔ ان کی کمپنی کی 250 سے زائد مصنوعات 60 مختلف ممالک میں دستیاب ہیں۔ ان کا شمار بھارت کے چوٹی کے تجارتی گروؤں میں ہوتا ہے۔ سب سے دلچسپ اور اہم بات یہ کہ ان کی کامیابی کو کمرشل سیکٹر میں کسی خاتون کی کامیابی کی انتہا سمجھا جا رہا ہے۔

شہناز حسین سب سے زیادہ اس بات کا خیال رکھتی ہیں کہ ان کی مصنوعات کو لوگ اتنا زیادہ پسند کریں کہ خریدے بغیر نہ رہ سکیں۔ وہ تاجر پیشہ افراد کو کامیابی کا ایک کلیدی اصول بتاتے ہوئے کہتی ہیں،’اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ کی چاہت میں شدت کتنی ہے‘۔

مشرقی معاشروں میں بھی کاسمیٹکس کے استعمال کا رجحان بڑھتا جا رہا ہےتصویر: MOJ News

شہناز گلیمر یا اپنی پر تعیش نظر آنے والی شخصیت کی وجہ سے بہت مشہور ہوئیں۔ انہوں نے آیورویدک طریقہ علاج سے چہرے اور جسم کو جاذب نظر اور خوبصورت بنانے کے لیے جو مصنوعات مارکیٹ میں متعارف کروائیں وہ پوری دنیا کی مارکیٹس پر چھا گئیں۔

آیورویدک مصنوعات کا آغاز بھارت ہی سے ہوا تھا اور ان کے استعمال کا مقصد ذہن اور جسم کو جڑی بوٹیوں کے علاج کی مدد سے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ بنانا ہے۔ اس طریقہ علاج میں خاص قسم کی غذا اور جسمانی مالش بھی شامل ہوتی ہے۔ بھارت سے پوری دنیا میں پھیلنے والی آیورویدک تھراپی کو خود بھارتی ڈاکٹر بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان طبی معالجوں کا کہنا ہے کہ آیورویدک دراصل صحت سے متعلق نظریہ کلیت پر مبنی ایک رجحان کا نام ہے۔ تاہم شہناز حسین کا کہنا ہے کہ انہیں اس قسم کا کوئی احساس نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں،’میں صارفین کو پانچ ہزار پرانی ہندوستانی تہذیب ایک بوتل میں بند کر کے بیچتی ہوں‘۔

مغربی معاشروں میں قدرتی اشیاء سے تیار کردہ کاسمیٹکس کا رواج بڑھ رہا ہےتصویر: Fotolia

دریں اثناء شہناز گروپ بھارت بھر میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ دبئی اور لندن میں بھی چھا چکا ہے۔ ان ممالک کے ہر بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں ان کی مصنوعات نظر آتی ہیں۔ شہناز حسین نے لندن کی ’ہیرلے اسٹریٹ ‘ پر ایک کلینک بھی کھول رکھا ہے۔

شہناز حسین کی بیٹی نیلوفر کریم بھائی نے ایک سوانح حیات تحریر کی ہے۔ اس میں انہوں نے اپنی ماں کی زندگی کے نہایت غیر معمولی واقعات شامل کیے ہیں۔ اس کا عنوان انہوں نے Flame رکھا ہے۔ اس میں درج واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ شہناز حسین کی منگنی 14 سال اور شادی 16 سال کی عمر میں ہو گئی تھی۔ اُسی سال وہ ماں بھی بن گئی تھیں۔ ان کی بیٹی نیلو فر کریم بھائی کے بقول،’میری ماں ایک مکمل ضم شدہ بھارتی خاتون کی سچی مثال ہیں۔ ایک مسلمان جس کی پرورش آئرش ننز نے کی اور جس نے اپنی پوری زندگی ہندو ویدک طبی نظام کی تشہیر اور اسے پھیلانے کے عمل میں صرف کر دی‘۔

Km/aa(AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں