1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابوبکر البغدادی کا نائب العفری اتحادی طیاروں کے نشانے پر

مقبول ملک13 مئی 2015

عراقی حکومت کے مطابق تلعفر کے علاقے میں اتحادی جنگی طیاروں کے ایک حملے میں کئی دیگر شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے رہنما ابوبکر البغدادی کے نائب ابو اعلٰی الفعری کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

ابو اعلٰی العفریتصویر: picture-alliance/dpa/Us State Department

عراقی دارالحکومت بغداد سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکومت نے آج بدھ تیرہ مئی کے روز دعویٰ کیا کہ اتحادی جنگی طیاروں نے شمال مغربی عراق میں تلعفر کے علاقے میں اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس، جسے عربی زبان میں داعش بھی کہا جاتا ہے، کے متعدد اہم جہادی رہنماؤں کو اپنے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔

عراقی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ فضائی حملے بہت قابل اعتماد خفیہ اطلاعات ملنے کے بعد کیے گئے۔ اس دوران دہشت گرد تنظیم آئی ایس کے خلاف امریکا کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کی طرف سے کیے جانے والے ’ایک فضائی حملے میں داعش کے دوسرے نمبر کے اہم ترین رہنما ابو اعلیٰ العفری کو نشانہ‘ بنایا گیا۔

مختلف خبر رساں اداروں نے اگرچہ عراقی وزارت دفاع کے اسی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ اور اس تنظیم کی طرف سے اعلان کردہ نام نہاد خلافت کے سربراہ کے طور پر خلفیہ کہلوانے والے ابوبکر البغدادی کا نائب العفری اس حملے میں مارا گیا ہے تاہم اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ بغداد میں وزارت دفاع کے بیان میں یہ دعوٰی کھل کر نہیں کیا گیا کہ ایسے کسی فضائی حملے میں العفری واقعی مارا گیا ہے۔

اسلامک اسٹیٹ ایک ایسی شدت پسند سنی تنظیم ہے جسے بین الاقوامی سطح پر ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ تنظیم اپنے قیام کے بعد سے اب تک بدامنی کی شکار دو ہمسایہ عرب ریاستوں عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قابض ہو چکی ہے اور اس نے اپنی نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان بھی ان ملکوں کے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں کیا تھا۔

ابوبکر البغدادیتصویر: picture-alliance/AP Photo

اے ایف پی کے مطابق عراقی وزارت دفاع نے یہ نہیں بتایا کہ جس ‌حملے میں مبینہ طور پر العفری مارا گیا، وہ کب کیا گیا۔ تاہم یہ ضرور کہا گیا کہ اسلامک اسٹیٹ کے انتہائی سرکردہ جہادی رہنماؤں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں جن مقامات کا نشانہ بنایا گیا، ان میں تلعفر کے الریاضیہ نامی علاقے میں قائم مسجد شہداء نامی وہ عبادت گاہ بھی شامل تھی، جہاں حملے کے وقت کئی اہم جہادی ایک اجلاس کے لیے جمع تھے۔

ابو اعلٰی العفری کا نام بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ ماہ اس وقت سامنے آیا تھا جب یہ رپورٹیں منظر عام پر آئی تھیں کہ اسلامک اسٹیٹ کا رہنما ابوبکر البغدادی کمر کی شدید تکلیف کے باعث قیادت کے قابل نہیں رہا اور اس نے اس تنظیم کے جملہ معاملات اپنے نائب اور قریب ترین معتمد خاص کے طور پر العفری کے حوالے کر دیے ہیں۔ اسی وجہ سے العفری کو البغدادی کا نائب بھی کہا جانے لگا تھا۔

اسی دوران امریکی وزارت دفاع کے حوالے سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ایسی اطلاعات تو ہیں کہ العفری ایک فضائی اتحادی کارروائی میں مارا گیا ہے تاہم فوری طور پر پینٹاگون کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں