متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی کے حکام نے شراب خریدنے اور پینے کے لیے ضروری پرمٹ قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پڑوسی دبئی پہلے ہی ان ضابطوں میں نرمی کا اعلان کرچکا ہے۔
اشتہار
یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیوں کہ متحدہ عرب امارات فیڈریشن کی سات امارات میں شامل یہ دونوں امارات، کورونا وائرس کی وجہ سے پابندی سے اپنی سیاحتی صنعت کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کرنا چاہتی ہیں۔ اس کا ایک اور مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعد اسرائیل سے آنے والے سیاحوں کو تمام سہولیات فراہم کرنا بھی ہے۔
وزارت ثقافت اور سیاحت کی طرف سے منگل کے روز جاری کردہ ایک حکم نامہ، جسے اے ایف پی کے نامہ نگار نے دیکھا ہے، میں کہا گیا ہے ”ہم شراب کے لیے پرمٹ کی شرط کو ختم کرنے کااعلان کرتے ہیں اور اب مقیم افراد اور سیاح اجازت یافتہ دکانوں سے شراب خرید سکتے ہیں۔"
کیا مسلمان بھی شراب خرید سکیں گے
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شراب خریدنے والے شخص کی عمر کم از کم 21 سال ہونی چاہیے اور اسے پرائیویٹ جگہ یا پھر اس مقصد کے لیے مخصوص جگہ مثلا ً کلب میں پیا جاسکتا ہے۔
تاہم اس حکم نامے میں یہ ابہام موجود ہے کہ آیا مسلمان بھی شراب خرید کرپی سکتے ہیں یا نہیں۔ قبل ازیں مسلمانوں کو شراب خریدنے کے لیے پرمٹ جاری نہیں کیے جاتے تھے۔
اسرائیلی اماراتی معاہدہ اور مسلم ممالک کا ردِ عمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی طرح کئی دیگر عرب اور مسلم ممالک اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے جلد طے پا سکتے ہیں۔ موجودہ معاہدے پر مسلم ممالک کی جانب سے کیا رد عمل سامنے آیا، جانیے اس پکچر گیلری میں۔
’تاریخی امن معاہدہ‘ اور فلسطینیوں کا ردِ عمل
فلسطینی حکام اور حماس کی جانب سے اس معاہدے کو مسترد کیا گیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ فلسطین نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفیر بھی فوری طور پر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق جب خطے کے اہم ممالک اسرائیل کے ساتھ معاہدے کر لیں گے تو فلسطینیوں کو بھی آخرکار مذاکرات کرنا پڑیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Desouki
متحدہ عرب امارات کا اپنے فیصلے کا دفاع
یو اے ای کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا ان کا فیصلہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے امکانات بڑھائے گا اور یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں ’درکار ضروری حقیقت پسندی‘ لاتا ہے۔ اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کے مطابق شیخ محمد بن زیاد کے جرات مندانہ فیصلے سے فلسطینی زمین کا اسرائیل میں انضمام موخر ہوا جس سے اسرائیل اور فلسطین کو دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے مزید وقت مل جائے گا۔
تصویر: Reuters/M. Ngan
ترکی کا امارات سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر غور
ترکی نے اماراتی فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ صدر ایردوآن نے یہ تک کہہ دیا کہ انقرہ اور ابوظہبی کے مابین سفارتی تعلقات ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ ایسی ڈیل کرنے پر تاریخ یو اے ای کے ’منافقانہ رویے‘ کو معاف نہیں کرے گی۔ ترکی کے پہلے سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں تاہم حالیہ برسوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھی ہے۔
خطے میں امریکا کے اہم ترین اتحادی ملک سعودی عرب نے ابھی تک اس پیش رفت پر کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔ اس خاموشی کی بظاہر وجہ موجودہ صورت حال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا ہے۔ بااثر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اماراتی رہنما محمد بن زاید النہیان اور امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca
امن معاہدہ ’احمقانہ حکمت عملی‘ ہے، ایران
ایران نے متحدہ عرب امارات کے فیصلے کو ’شرمناک اور خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اس معاہدے کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی احمقانہ حکمت عملی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے خطے میں مزاحمت کا محور کمزور نہیں ہو گا بلکہ اسے تقویت ملے گی۔ خطے میں ایرانی اثر و رسوخ سے لاحق ممکنہ خطرات بھی خلیجی ممالک اور اسرائیل کی قربت کا ایک اہم سبب ہیں۔
عمان نے متحدہ عرب امارات کے فیصلے کی تائید کی ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی نے عمانی وزارت خارجہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ سلطنت عمان اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے اماراتی فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔
تصویر: Israel Prime Ministry Office
بحرین نے بھی خوش آمدید کہا
خلیجی ریاستوں میں سب سے پہلے بحرین نے کھل کر اماراتی فیصلے کی حمایت کی۔ بحرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے امکانات کو تقویت ملے گی۔ بحرین خود بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا حامی رہا ہے اور گزشتہ برس صدر ٹرمپ کے اسرائیل اور فلسطین سے متعلق منصوبے کی فنڈنگ کے لیے کانفرنس کی میزبانی بھی بحرین نے ہی کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
اردن کی ’محتاط حمایت‘
اسرائیل کے پڑوسی ملک اردن کی جانب سے نہ اس معاہدے پر تنقید کی گئی اور نہ ہی بہت زیادہ جوش و خروش دکھایا گیا۔ ملکی وزیر خارجہ ایمن الصفدی کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کی افادیت کا انحصار اسرائیلی اقدامات پر ہے۔ اردن نے سن 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters//Royal Palace/Y. Allan
مصری صدر کی ’معاہدے کے معماروں کو مبارک باد‘
مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے ٹوئیٹ کیا، ’’ اس سے مشرق وسطی میں امن لانے میں مدد ملے گی۔ میں نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے انضمام کو روکنے کے بارے میں امریکا، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ بیان کو دلچسپی اور تحسین کے ساتھ پڑھا۔ میں اپنے خطے کی خوشحالی اور استحکام کے لیے اس معاہدے کے معماروں کی کاوشوں کی تعریف کرتا ہوں۔“ مصر نے اسرائیل کے ساتھ سن 1979 میں امن معاہدہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Watson
پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک خاموش
پاکستان کی طرف سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سربراہ اگست کے مہینے کے دوران انڈونیشیا کے پاس ہے لیکن اس ملک نے بھی کوئی بیان نہیں دیا۔ بنگلہ دیش، افغانستان، کویت اور دیگر کئی مسلم اکثریتی ممالک پہلے جوبیس گھنٹوں میں خاموش دکھائی دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Nabil
10 تصاویر1 | 10
اس حکم نامے کے اجراء کے ساتھ ابوظبی میں شراب کے فروخت پر قانونی پابندی ختم ہوگئی ہے۔ گوکہ ابوظہبی میں شراب کی دکانیں کسی کو شراب فروخت کرنے سے پہلے پرمٹ دکھانے کے لیے بالعموم نہیں کہتی تھیں تاہم تکنیکی طور پر وہ ایسا کرنے کی مجاز تھیں۔
دبئی میں پہلے سے ہی اجازت
دبئی میں مقیم افراد یا سیاحوں کو شراب خریدنے سے پہلے پرمٹ دکھا نا پڑتا ہے لیکن شراب خانوں اور ریستورانوں میں اس طرح کی کوئی دستاویز پیش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔
دبئی نے بھی اس سال پرمٹ سسٹم میں نرمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لوگوں کو شراب خریدنے کے لیے اپنے آجر سے 'نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ‘ حاصل کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی ہے۔ شراب خریدنے سے پہلے لوگوں کو صرف ایک فارم پر کرنا پڑتا ہے، اپنا شناختی کارڈ پیش کرنا پڑتا ہے اور پرمٹ حاصل کرنے کے لیے 270 درہم (74 ڈالر) کی رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ سیاح اپنا پاسپورٹ اور ویزا شراب کی دکان پر دکھا کر عارضی لائسنس حاصل کرسکتے ہیں۔
بہر حال دوبئی میں مسلمان اب بھی شراب کے لیے پرمٹ حاصل کرنے کی درخواست نہیں دے سکتے۔
متحد ہ عرب امارات کی سات امارات میں سے چھ میں شراب فروخت کرنے کی اجازت ہے تاہم شارجہ میں اب بھی پابندی ہے۔ وہاں کوئی مئے خانہ یا بار نہیں ہے۔ عوامی مقامات پر شراب پینے اور شراب پی کر گاڑی چلانے پرملک بھر میں سخت پابندی ہے۔