1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابو قتادہ پر فردِ جرم عائد کر دی گئی

زبیر بشیر7 جولائی 2013

اردن کے مسلمان مبلغ ابو قتادہ برطانیہ سے بیدخلی کے بعد وطن پہنچ گئے۔ عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ عمان پہنچنے پر ان پر دہشت گردی کے الزامات پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔

تصویر: Sgt Ralph Merry/MoD via Getty Images

ابو قتادہ کی اردن واپسی کے ساتھ ہی اس دس سالہ قانونی جنگ کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے جو مبینہ طور پر یورپ میں القاعدہ کا اہم رہنما سمجھے جانے والے ابوقتادہ کو برطانیہ بدر کرنے کے لیے جاری تھی۔ یہ اقدام برطانیہ اور اردن کے درمیان تشدد سے متعلق ایک معاہدے کی توثیق کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد اردن میں انسانی حقوق کے حوالے سے پائے جانے والے ان تحفظات کو دور کرنا تھا جو اس اردنی مبلغ کے برطانیہ بدر کیے جانے کی راہ میں رکاوٹ تھے۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے قتادہ کی بے دخلی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پیش رفت پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے یہ کام کرنے کی ٹھان رکھی تھی اور اب انہوں نے یہ کر لیا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر ان کے عوام کے ساتھ ان کا خون بھی کھولتا تھا کہ ایسے شخص کو ملک بدر کرنا اس قدر مشکل بنا ہوا تھا جسے ان کے ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں تھا۔

فلسطین میں پیدا ہونے والے ابوقتادہ کو عمان کے مشرقی علاقے میں ایک فوجی ہوائی اڈے پر اترتے ہی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ عمان میں قتادہ کے خلاف دہشت گردی کے اس مقدمے کی ازسر نو سماعت ہوگی جس کے تحت انہیں ان کی غیر موجودگی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابو قتادہ کے اردن پہنچنے سے پہلے ملکی وزیر اطلاعات محمد مومانی نےایک بیان میں کہا،’’ ابوقتادہ کو عمان اترتے ہی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا جو اس پر دوبارہ مقدمہ چلانے کے حوالے سے اس سے ابتدائی تفتیش کریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ان کے خلاف مقدمے کی دوبارہ سماعت بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق کی جائےگی، ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائےگا، انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں، اور اس حوالے سے شفافیت کو یقینی بنایا جائےگا۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ملٹری ایئرپورٹ کے باہر ابوقتادہ کے والد، بھائی اور دیگر اہل خانہ ان کے منتظر رہے۔

ابوقتادہ کو برطانیہ نے ہفتے کو ملک بدر کر دیا تھاتصویر: Sgt Ralph Merry/MoD via Getty Images

عمان میں موجود انسانی حقوق کے ایک ادارے سے تعلق رکھنے والے ماہر قانون حسین عمری کے مطابق،’’انہیں فوری طور پر ریاست کی سیکورٹی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، جہاں ان پر عائد کیے گئے الزامات انہیں پڑھ کر سنائے جائیں گے۔‘‘

حسین عمری اس مقدمے کی کارروائی کی نگرانی بھی کریں گے۔ ابوقتادہ نےسن 1993 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ لی تھی لیکن بعد میں برطانیہ میں یہودیوں کو اور اسلام کو چھوڑنے والے افراد کو قتل کرنے کی حمایت کرنے کی وجہ سے انہیں شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ابوقتادہ کوسن 1999 میں ان کی غیر موجودگی میں اردن میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں بشمول ایک امریکن سکول پر ایک حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اس سزا کو بعد میں بامشقت عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

سن 2000 میں انہیں ’نئے ہزاریے‘ کو خوش آمدید کہنے کے لیےایک تقریب میں شریک غیر ملکی سیاحوں پر حملہ کرنے کے الزام میں 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ سزا بھی ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی تھی۔

اردن کے قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی غیر موجودگی میں سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کرسکتا ہے۔

برطانیہ کی حکومت آخر کار اُس وقت پانچ بچوں کے باپ 53 سالہ ابوقتادہ کو ملک سے نکالنے میں کامیاب ہوئی جب اردن اور برطانیہ کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت تشدد کے ذریعے حاصل کی جانے والی کسی بھی شہادت کو ابو قتادہ کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔

ابوقتادہ کی بیوی اور پانچ بچوں کا برطانیہ ہی میں رہنے کا امکان ہے جہاں انہوں نے سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے قتادہ کی بے دخلی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں