ابو قتادہ کے بدلے برطانوی شہری چھوڑنے کی پیشکش، القاعدہ
30 اپریل 2012
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلامی انتہا پسندوں کی ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں برطانوی حکومت کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ابو قتادہ کو اُس کے آبائی ملک اردن کے حوالے نہ کیا جائے۔
القاعدہ کی اسلامی مغرب تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے: ’’اگر برطانوی حکومت ابو قتادہ کو ملک بدر کر کے ’عرب بہار‘ کے کسی ملک کو بھیج دے تو اُس کے شہری اسٹیفن میلکم، جس کے پاس جنوبی افریقہ کی شہریت بھی ہے، کو رہا کر دیا جائے گا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر برطانیہ نے اس پیشکش کو نظر انداز کیا تو اُسے ابو قتادہ کی اردن کی حکومت کو حوالگی کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
عرب بہار کے ملکوں سے مراد مصر، تیونس، لیبیا اور یمن لیے جاتے ہیں جہاں عوامی انقلاب کے بعد حکمرانوں کو اقتدار سے دستبردار ہونا پڑا۔ ان بغاوتوں کے نتیجے میں اسلام پسندوں کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں جن کو ماضی میں حکومتوں کے جبر کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
برطانوی شہری اسٹیفن میلکم ان نو یورپی باشندوں میں شامل ہے جنہیں القاعدہ کی شمالی افریقی شاخ نے مالی اور نائیجر میں ستمبر 2010 ء سے اغوا کر رکھا ہے۔ مغویان میں چھ فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔ گروپ نے جنوری میں کہا تھا کہ اگر فرانس اور اُس کے اتحادیوں نے شمالی مالی میں اس کے اڈوں پر حملہ کیا تو وہ فرانسیسی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔
دہشت گرد گروپ کے مطابق دیگر مغربی شہریوں کا تعلق سویڈن اور ہالینڈ سے ہے۔
افریقہ کا وسیع و عریض اور لاقانونیت کا شکار ساحلی خطہ گزشتہ کچھ عرصے سے القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کی محفوظ جائے پناہ بن چکا ہے۔ حالیہ چند مہینوں میں موریطانیہ کی فوج نے مالی کے اندر القاعدہ کے خلاف متعدد حملے کیے ہیں۔
برطانیہ نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ ابو قتادہ کو اردن کے حوالے کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ ابو قتادہ کو اردن میں عسکریت پسندی کی سازشوں میں ملوث ہونے کے الزام میں اس کی غیر حاضری میں سزا سنائی گئی تھی۔
اردن کا یہ مبلغ فروری سے لندن میں اپنے گھر پر نظر بند ہے۔ اُس سے پہلے ابو قتادہ کو ایک عدالت کے حکم پر برطانوی جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ مقدمہ چلائے بغیر اُسے زیر حراست رکھنا غیر قانونی ہے۔
یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے جنوری میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ابو قتادہ پر اردن میں منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا جائے گا کیونکہ اُس کے خلاف ثبوت شاید تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔
برطانیہ کے اردن کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے ذریعے ابو قتادہ پر اب ایک ایسی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا جو فوجداری مقدمات سنتی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت عوام کے لیے کھلی ہو گی اور اُسے غیر حاضری میں سنائی جانے والی سابقہ سزا ختم کر دی جائے گی۔
(hk/aba (Reuters