1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابُو قتادہ برطانیہ سے بیدخل

عابد حسین7 جولائی 2013

مذہبی رہنما ابُو قتادہ کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے اردن روانہ کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ ابو قتادہ کو بیدخل کرنے کی آٹھ سال سے کوشش کر رہا تھا۔ انہیں آج اتوار کی علی الصبح اردن کے حوالے کرنے کے تمام انتظامات مکمل ہو گئے تھے۔

تصویر: Getty Images

برطانوی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے برٹش اخبار ڈیلی ٹیلیگراف نے رپورٹ کیا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جو انتظامات ترتیب دیے گئے ہیں، ان کے مطابق ہفتے اور اتوار کے درمیانی شب ابُو قتادہ کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اردن روانہ کیا جائے گا۔ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلیگراف کے مطابق ابُو قتادہ کے ہمراہ اردنی انسانی حقوق کے ادارے کا ایک وفد بھی ہو گا۔ برطانوی وزارت داخلہ نے ابُو قتادہ کی اردن منتقلی کے اِن انتظامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

برطانوی حکومت ابُو قتادہ کی بیدخلی پر اب تک بیس لاکھ یورو خرچ کر چکی ہےتصویر: AP

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب میں ایک پولیس قافلہ انتہائی سخت سکیورٹی والی برطانوی جیل سے روانہ ہو گیا تھا۔ اس قافلے میں ایک بکتر بند گاڑی بھی تھی اور اسی میں امکاناً مذہبی عالم ابُو قتادہ کو بٹھایا گیا تھا۔ یہ قافلہ لندن شہر کے جنوب مشرق میں واقع سخت سکیورٹی والی جیل بیلمارش (Belmarsh) سے روانہ ہوا تھا۔ قافلہ جیل سے نکل کر انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ مغربی لندن کے نارتھ اولٹ (Northolt) ایئر پورٹ کی جانب روانہ ہو گیا تھا۔ فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جا سکی کہ آیا اس قافلے میں ابُو قتادہ موجود تھے۔

ادھرنیوز ایجنسی اے ایف پی کو اردنی حکام نے بتایا کہ اتوار کی صبح، تریپن سالہ ابُو قتادہ کو لے کر ایک برطانوی فوجی ہوائی جہاز اردن کے دارالحکومت عمان کے ہوائی اڈے پر اترے گا۔ فلسطین میں پیدا ہونے والے اردنی نژاد مذہبی عالم کی اردنی حکام کو منتقلی کا معاملہ برطانوی اور اردن حکومتوں کے درمیان ایک مفاہمت کے بعد طے پایا ہے۔ اس مفاہمت کے تحت اردنی حکومت ٹارچر کے ذریعے حاصل کی جانے والی شہادتوں کو ابُو قتادہ کے خلاف دائر دہشت گردی کے مقدمے میں استعمال نہیں کر سکے گی۔ اس مفاہمت کے بعد ابُو قتادہ نے اپنی بیدخلی روکنے کی کوشش نہیں کی۔

ابُو قتادہ کو پہلی بار سن 2001 میں گرفتار کیا گیا تھا

ابُو قتادہ کو ان کی غیر حاضری میں اردنی عدالت نے سن 1999 میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی۔ اب نئی مفاہمت کے بعد ان کا دوبارہ مقدمہ شروع کیا جائے گا۔ سن 2000 میں بھی ایک اور مقدمے میں اردنی عدالت ابُو قتادہ کو پندرہ برس کی سزا سنا چکی ہے۔ اردن کے سلفی لیڈر محمد شالابی کا کہنا ہے کہ اردن میں شروع کیے جانے والے مقدمات میں ابُو قتادہ کو بریت نصیب ہو گی اور حکومت ان پر کوئی الزام ثابت نہیں کر سکے گی۔

ابُو قتادہ کو پہلی بار سن 2001 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں وہ مسلسل جیل جانے اور ضمانت پر رہا ہونے کے عمل سے گزرتے رہے۔ ایک ہسپانوی جج نے ابُو قتادہ کو یورپ میں اسامہ بن لادن کا دایاں بازو قرار دیا تھا۔ ان کو رواں برس مارچ میں ضمانت کے قواعد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بنا پر دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ برطانوی حکومت ابُو قتادہ کی بیدخلی پر اب تک بیس لاکھ یورو خرچ کر چکی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں