آج اتوار 31 مئی سے سعودی عرب میں ہزاروں مساجد کھول دی گئی ہیں، جبکہ یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ میں بھی آج سے نماز پڑھی جا سکے گی۔
اشتہار
سعودی عرب میں دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہزاروں مساجد کو آج اتوار کے روز سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس شہر مکہ میں واقع مسجد الحرام فی الحال عام افراد کے لیے بند رہے گی۔
جب کہ دوسری جانب یروشلم میں واقع مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کو بھی آج سے نماز کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں مارچ کے وسط میں مسجد الاقصٰی کو نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق مسجد الاقصٰی کھولنے کی اجازت سماجی دوری سے متعلق ضوابط پر عمل درآمد کے ساتھ نتھی ہے۔ اسلامک وقف انتظامیہ کی جانب سے حکومت کو ضمانت دی گئی تھی کہ مساجد سماجی دوری کے ضوابط کے احترام کو یقینی بنائیں گی۔
اتوار کو علی الصبح مسجد الاقصیٰ کے دروازے کھولنے سے قبل ہی وہاں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے ماسک بھی پہن رکھے تھے اور ان کے درمیان کسی حد تک فاصلہ بھی موجود تھا، تاہم مسجد کے اندر انہوں نے نماز کے وقت اس انداز سے فاصلہ قائم نہیں رکھا۔
سعودی عرب میں نوے ہزار مساجد میں قالینوں کو سینیٹائز کرنے کے بعد اتوار کے روز کھول دیا گیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مساجد میں قرآن کے نسخوں اور کتب کی الماریوں کے علاوہ غسل خانوں تک کو سینیٹائزنگ کے عمل سے گزارا گیا۔
سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور نے لاکھوں برقی پیغامات کے ذریعے مختلف زبانوں میں لوگوں سے کہا کہ وہ مسجد جائیں تو نماز کے وقت دوسرے افراد سے کم از کم دو میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ اس کے علاوہ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام وقت ماسک پہنیں اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے گریز کریں۔
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
9 تصاویر1 | 9
سعودی ضوابط کے مطابق پندرہ برس سے کم عمر بچوں کے مساجد میں داخلے پر پابندی عائد ہے، جب کہ معمر اور بیمار افراد سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ گھر میں نماز ادا کریں۔ ان ضوابط میں لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ وضو گھر ہی سے کر کے مساجد میں پہنچیں اور جائے نماز اور قرآن اپنے گھر سے لے کر آئیں۔ ان ضوابط کے مطابق ہر باجماعت نماز سے صرف پندرہ منٹ قبل مسجد کھولی جائے گی اور نماز کے دس منٹ بعد دوبارہ بند کی دی جائے گی۔ جمعے کے خطبے اور نماز کے لیے بھی فقط پندرہ منٹ مختص کیے گئے ہیں۔