پاکستان بھارت پر فوجی کارروائی میں کامیاب رہا، امریکی کمیشن
21 نومبر 2025
بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والے فوجی تصادم پر امریکی حکومت کے قانون ساز ادارے کے تحت کام کرنے والے امریکہ چین اقتصادی اور سکیورٹی ریویو کمیشن کی طرف سے جاری رپورٹ پر نئی دہلی کی طرف سے ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ جبکہ اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں۔
ادھر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب امریکہ نے بھی مئی میں بھارت کے ساتھ ہونے والے چار روزہ فوجی تصادم میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کر لیا ہے۔
یہ تصادم، جو دہائیوں میں دونوں جوہری ہمسایوں کے درمیان بدترین جھڑپ تھی، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہوا، جس میں چھبیس سیاح ہلاک ہوئے۔ اس کا الزام نئی دہلی نے پاکستان پر لگایا، لیکن اسلام آباد نے یہ الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا مؤقف''جھوٹ اور من گھڑت بیانیوں سے بھرا ہوا‘‘ہے۔
اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے اندر حملے کیے، جس کے نتیجے میں چار دن تک شدید سرحدی جھڑپیں جاری رہیں، جن میں دونوں طرف کے کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے۔
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ کے دوران سات ''بالکل نئے اور خوبصورت‘‘ طیارے مار گرائے گئے۔
امریکی کمیشن کی رپورٹ میں کیا ہے؟
امریکی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے فرانسیسی ساختہ رفائل طیاروں کو چینی ہتھیاروں کی مدد سے مار گرایا۔ پاکستان کی بھارت پر اس فوجی کامیابی نے چینی ہتھیاروں کی کارکردگی کو نمایاں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے لڑاکا طیاروں اور فضاء سے فضاء تک مار کرنے والے میزائلوں کا پہلی بار حقیقی جنگ میں استعمال اس وقت ہوا جب پاکستانی فورسز نے بھارت کے ساتھ چار روزہ تنازع کے دوران چینی ساختہ طیارے کامیابی سے اڑائے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کی جانب سے میزائل حملوں کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے۔ اسلام آباد نے تصادم کے دوران اپنے کسی طیارے کے نقصان کی تردید کی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ان نظاموں کے حقیقی جنگ میں آزمائے جانے کا پہلا معلوم واقعہ ہے، جو پی ایل اے کو قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے اور ممکنہ طور پر چین کی دفاعی برآمدات کی ساکھ کو مضبوط کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنازع کے بعد کے ہفتوں میں چین کے سفارتخانوں نے بھارت۔پاکستان جھڑپ میں اپنے نظاموں کی کامیابیوں کو سراہا تھا، تاکہ ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سب سے بڑے دفاعی فراہم کنندہ کے طور پر چین نے 2019 سے 2023 کے درمیان پاکستان کی مجموعی اسلحہ درآمدات کا تقریباً 82 فیصد حصہ فراہم کیا۔
امریکی رپورٹ اور بھارتی دعویٰ
امریکی کمیشن کا یہ دعویٰ بھارت کے مؤقف کی تردید کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی بارہا کہہ چکے ہیں کہ بھارت نے 'آپریشن سیندور‘ کے دوران اپنی صلاحیتیں منوائی تھیں اور چند گھنٹوں میں پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔
امریکی کمیشن نے پہلگام واقعے کو دہشت گردی کا حملہ تسلیم کرنے کے بجائے بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ تصادم کو ''بھارت کی جانب سے متنازع جموں و کشمیر کے علاقے میں 26 شہریوں کی ہلاکت والے ایک مہلک حملے کے ردِعمل سے شروع ہونے والا تنازع‘‘ قرار دیا۔
اپوزیشن کی مودی حکومت پر نکتہ چینی
بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے امریکی کانگریس کو پیش کی گئی مذکورہ رپورٹ کی سخت مذمت کی اور بھارتی وزارتِ خارجہ سے اس پر احتجاج درج کرانے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیر اعظم مودی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خاموشی توڑتے ہوئے رپورٹ پر اپنا اعتراض اٹھائیں۔ انہوں نے سوال کیا، ''کیا وزیر اعظم اور وزارتِ خارجہ اپنے اعتراضات اور احتجاج درج کرائیں گے؟‘‘
رمیش نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ ''حیران کن، ناقابلِ فہم اور بھارت کے لیے بالکل ناقابلِ قبول‘‘ ہے اور اس سے ''ہماری سفارت کاری کو ایک اور بڑا دھچکا لگا‘‘ ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا ردعمل
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ کی کانگریس کو جمع کرائی گئی تازہ رپورٹ نے مئی میں بھارت کے ساتھ فوجی تصادم میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کر لیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی متعدد بار یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے سات طیارے مار گرائے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا،''پاکستان کی مسلح افواج کی شاندار کارکردگی نے دشمن کو، خدا کے فضل سے، گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا‘‘۔ انہوں نے اس کا کریڈٹ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو دیا۔
ادارت: صلاح الدین زین