رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے تازہ انڈیکس کے مطابق یورپ میں عوامیت پسند سیاسی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافے کے ساتھ ہی صحافیوں کے لیے محفوظ ترین سمجھے جانے والے براعظم یورپ میں بھی میڈیا کی آزادی متاثر ہوئی ہے۔
اشتہار
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے پریس فریڈم انڈکس 2018 جاری کر دیا ہے، جس میں دنیا کے 180 ممالک میں میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے درجہ بندی کی گئی ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال جانیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Khawer
بھوٹان
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی بھوٹان میں حاصل ہے اور اس برس کے پریس فریڈم انڈکس میں بھوٹان 94 ویں نمبر پر رہا ہے۔ گزشتہ برس کے انڈکس میں بھوٹان 84 ویں نمبر پر تھا۔
تصویر: DJVDREAMERJOINTVENTURE
نیپال
ایک سو اسّی ممالک کی فہرست میں نیپال عالمی سطح پر 106ویں جب کہ جنوبی ایشیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔ نیپال بھی تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ درجے نیچے چلا گیا۔ گزشتہ برس نیپال ایک سوویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Maharjan
افغانستان
اس واچ ڈاگ نے افغانستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اس برس کی درجہ بندی میں افغانستان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں دو درجے ترقی کی ہے اور اب عالمی سطح پر یہ ملک 118ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں افغانستان تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Tone Koene
مالدیپ
اس برس کے انڈکس کے مطابق مالدیپ جنوبی ایشیا میں چوتھے جب کہ عالمی سطح پر 120ویں نمبر پر ہے۔ مالدیپ گزشتہ برس 117ویں نمبر پر رہا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo(M. Sharuhaan
سری لنکا
جنوبی ایشیا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سری لنکا میں میڈیا کی آزادی کی صورت حال میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ سری لنکا دس درجے بہتری کے بعد اس برس عالمی سطح پر 131ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: DW/Miriam Klaussner
بھارت
بھارت میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس پر رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے تشویش کا اظہار کیا۔ عالمی درجہ بندی میں بھارت اس برس دو درجے تنزلی کے بعد اب 138ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/S. Bandopadhyay
پاکستان
پاکستان گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی عالمی سطح پر 139ویں نمبر پر رہا۔ تاہم اس میڈیا واچ ڈاگ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں ’سیلف سنسرشپ‘ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے کم آزادی بنگلہ دیش میں حاصل ہے۔ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش 146ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
عالمی صورت حال
اس انڈکس میں ناروے، سویڈن اور ہالینڈ عالمی سطح پر بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ چین 176ویں جب کہ شمالی کوریا آخری یعنی 180ویں نمبر پر رہا۔
9 تصاویر1 | 9
میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے جاری کردہ پریس فریڈم انڈیکس 2018 میں بتایا گیا ہے کہ یورپ سمیت دنیا بھر میں صحافیوں اور میڈیا مخالف جذبات میں اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر جمہوریت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
اس تازہ انڈیکس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ براعظم یورپ میں اب بھی میڈیا کو باقی دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ آزادی حاصل ہے تاہم گزشتہ برس کے دوران یورپ میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال واضح طور پر خراب ہوئی ہے۔
دنیا کے ایسے پانچ ممالک جہاں گزشتہ برس صحافت اور میڈیا کی آزادی شدید متاثر ہوئی، ان میں چار یورپی ملک بھی شامل ہیں۔ مالٹا، سلوواکیہ، چیک جمہوریہ اور سربیا ’پریس فریڈم‘ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں طور پر نیچے چلے گئے۔
رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے مالٹا میں صحافتی ذمہ داریاں نبھانے کے دوران قتل کر دیے جانے والے دو صحافیوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ مالٹا اس فہرست میں اٹھارہ درجے تنزلی کے بعد 65ویں نمبر پر آ گیا ہے جب کہ چیک جمہوریہ بھی گیارہ درجے تنزلی کے بعد اب عالمی درجہ بندی میں 34ویں نمبر پر ہے۔
علاوہ ازیں اس عالمی ادارے نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاست کرنے والی جماعتوں کی مقبولیت میں مسلسل اضافے کے باعث یورپ میں میڈیا کی آزادی کو لاحق خطرات میں اضافے کا امکان ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے آر ایس ایف کی جرمن شاخ کے سربراہ کرسٹیان میہر کا کہنا ہے کہ مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کی صورتحال اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ایسے کئی ممالک کو پیش از وقت یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا تھا جہاں ابھی جمہوری اقدار ناپختہ ہیں۔
میڈیا کو ’تہرا خطرہ‘
آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ صحافیوں سے دشمنی اب صرف ترکی اور مصر جیسی مطلق العنان حکومتوں تک محدود نہیں رہی بلکہ کئی دیگر جمہوری ممالک بھی اس منفی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
ادارے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روس اور چین پر میڈیا مخالف بیانیے کو فروغ دینے اور عملی طور پر صحافتی آزادی پر حملے کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔