اتحادیوں سے مل کر ایران ڈیل کو مضبوط بناؤں گا، پومپیو
عابد حسین
13 اپریل 2018
امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی طرف سے مائیک پومپیو کی بطور وزیر خارجہ نامزدگی کی توثیق کا عمل جاری ہے۔ وہ یہ منصب سنبھالنے سے قبل امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر تعینات کیے گئے تھے۔
اشتہار
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے جورج پومپیو کی نامزدگی پر اراکین کی جرح جاری ہے۔ مختلف بین الاقوامی امور پر انہیں سینیٹ کے اراکین کے سوالات کا سامنا ہے۔ اس جرح کے دوران امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹر نے اس تاثر کو زائل کرنے کی بھی کوشش کی کہ وہ جنگ کے حامی ہیں اور مسلم مخالف احساسات رکھتے ہیں۔
اراکین سینیٹ پر انہوں نے واضح کیا کہ وہ سابق وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دور میں خراب ہوئی امریکی وزارتِ خارجہ کی ساکھ کو بہتر کرنے اور اس کا اعتماد بحال کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
اسی جرح کے دوران انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ امریکا کے اتحادیوں کے تعاون سے طے شدہ ایران ڈیل کو مضبوط بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے شمالی کوریا میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے سامنے آنے والے خدشات کی بھی نفی کی۔
امریکی سینیٹ میں مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ صدر ڈونٓلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے خارجہ معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔ امریکی حکومتی حلقے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سابق وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بطور وزیر خارجہ صدر کے ساتھ قریبی تعلقات استوار رکھنے کو اپنا شعار نہیں بنٓایا تھا۔ پومپیو کے مطابق وہ غیر ملکی اتحادی ممالک کے ساتھ قریبی رابطوں کو ایک مرتبہ پھر بحال کرنا ازحد اہم خیال کرتے ہیں۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو نامزد وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکا کے اتحادی ممالک نے بطور سی آئی اے کے ڈائریکٹر، اُن کی مختلف امور کی خاطر خواہ پذیرائی کی تھی۔ کمیٹی کے سامنے انہوں نے مختلف ممالک میں پچھلے کچھ عرصے سے خالی پوزیشنوں پر مناسب اہلکاروں کی تعیناتی کو بھی اہم قرار دیا۔ پومپیو کے مطابق اس وقت وزارت خارجہ کا عملہ مایوسی کا شکار ہے اور وہ منصب سنبھالنے کے بعد انہیں اس صورت حال سے باہر نکالنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔