1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اتحادی ممالک امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ دیں‘

11 مارچ 2019

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت ميں واشنگٹن انتظامیہ ایسی سوچ رکھتی ہے کہ اتحادی ممالک میں تعینات امریکی فوجیوں کا کرایہ حاصل کیا جانا چاہيے۔ ایسی سوچ پر ایک اعلیٰ ریٹائرڈ امریکی جنرل نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

US-MILITARY-MEMORIAL-DAY-PARADE
تصویر: AFP/Getty Images

امریکی فوج کے ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فرینکلن بینجمن ’بین‘ ہوجز کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو محض افواہ خیال کرتے رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے اتحادی ملکوں سے اپنے فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ طلب کرنے کو عملی شکل دے سکتی ہے۔ امریکی جنرل نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو ایک مزاق خیال کرتے آئے ہيں اور انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ کوئی پالیسی وضع نہیں کرے گی۔

دوسری جانب یورپی کونسل برائے خارجہ امور نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع کی ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اتحادی ممالک کو اپنے فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ ادا کرنے کے نوٹس کسی وقت بھی جاری کر سکتے ہیں۔ ابتداء میں فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ ادا کرنے کی ادھر اُدھر کی باتیں اب باضابطہ طور پر خبروں کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔

جنوبی کوریا نے امریکی فوجیوں کی ملک میں تعیناتی کی مد میں سالانہ ادائیگی میں اضافہ کر دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/V. Kalnina

اس حوالے سے اب یہ کہا جا رہا ہے کہ امریکی حکومت اتحادی ممالک میں تعینات اپنے فوجیوں کے کرائے کی مکمل مالیت کے ساتھ پچاس فیصد اضافی قیمت بھی طلب کرنے کی سوچ رکھتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی اس سوچ پر ریٹائرڈ امریکی لیفٹیننٹ جنرل بن ہوجز نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کو ابھی بھی یہ امید ہے کہ یہ بات بڑھا چڑھا کر بیان کی گئی ہے اور حقیقت سے اس کا تعلق نہيں۔

بین ہوجز کے مطابق یورپی سیاسی و جغرافیائی صورت حال انتہائی مختلف ہیں اور اس کا امریکا کو احساس کرنا لازمی ہے۔ اُدھر صدر ٹرمپ کا بظاہر یہ خیال ہے کہ یورپی براعظم میں امریکی فوجی اُس کے اپنے مفاد میں تعینات کیے گئے ہیں۔ بن ہوجز کا کہنا ہے کہ جرمنی یا اٹلی میں جو امریکی فوجی موجود ہیں وہ مجموعی سکیورٹی کے تحفظ کے تناظر میں تعینات کیے گئے ہیں۔ امریکی جنرل کے مطابق یہ فوجی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں امریکی مفادات کے نگران ہیں۔

افغانستان، عراق اور شام میں بھی امریکی فوجیوں کو خاص طور پر تعینات کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

اس سلسلے میں یہ اہم ہے کہ جنوبی کوریا نے ابھی اسی ماہ کے دوران امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی مد میں واشنگٹن حکومت کو ادا کی جانے والی سالانہ رقم میں اضافہ کیا ہے۔ امریکی صدر کے شدید دباؤ کے تحت سیئول حکومت نے 822 ملین امریکی ڈالر میں 102 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ جنوبی کوریا میں ساڑھے اٹھائیس ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جنوبی کوریا سے چند ہزار فوجی واپس بلا کر سکتے ہیں۔

امریکی جنرل بن ہوجز اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سے جرمنی میں مقیم ہیں اور وہ یورپی پالیسی انالیسز برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے مرکز (CEPA) میں پیرشنگ چیئر سنبھالے ہوئے ہیں۔

طالبان کے خطرے نے امریکا کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کر دیا

01:42

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں