اجدابیا پر باغیوں کا دوبارہ قبضہ ، قذافی ’باوقار تصفیے‘ کے خواہشمند
26 مارچ 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس شہر پر معمر قزافی کی حامی فوجوں کا قبضہ تھا لیکن مغربی ملکوں کے فضائی حملوں کی مدد سے باغی ہفتے کے روز اجدابیا پر اپنا قبضہ یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئے۔
AFP کے مطابق اس شہر میں وہ دفاعی مقامات جو پہلے قذافی کی حامی فورسز کے پاس تھے، آج ہفتے کی صبح بالکل نظر نہیں آئے۔ ان مقامات کو اتحادی جنگی طیاروں نے بہت تھوڑے وقت میں بہت سے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
اجدابیا سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج صبح مظاہرین اپنی انگلیوں سے فتح کے نشان بناتے ہوئے فوجی اور غیر فوجی گاڑیوں میں شہر کی حدود میں داخل ہوتے دیکھے گئے۔ اس موقع پر معمر قذافی کے یہ مسلح مخالفین اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے اور فضا خوشی میں کی جانے والی فائرنگ سے گونج رہی تھی۔
جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات اتحادی جنگی طیاروں نے اجدابیا میں مورچہ بند قذافی کی فورسز پر زبردست حملے کیے تھے اور ساتھ ہی باغیوں نے بھی شہر پر اپنے دوبارہ قبضے کے لیے ایک بڑی کارروائی کر دی تھی۔
اجدابیا لیبیا کا وہ پہلا شہر ہے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے نتیجے میں مغربی ملکوں کے اتحاد کے فضائی حملوں کے بعد مکمل طور پر دوبارہ باغیوں کے قبضے میں آ گیا ہے۔
اس دوران واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکہ صدر باراک اوباما لیبیا سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں پیر کی صبح امریکی عوام سے خطاب کریں گے ۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب لیبیا کے مغرب میں، اور دارالحکومت طرابلس سے مشرق کی طرف نئے فضائی حملوں کی خبریں لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی جا رہی تھیں۔
بارک اوباما کا یہ خطاب واشنگٹن میں نیشنل ڈیفیس یونیورسٹی سے کیا جائے گا جس میں وہ لیبیا سے متعلق امریکی حکمت عملی کی وضاحت کریں گے اور وہاں فضائی آپریشن کی کمان نیٹو کے حوالے کرنے کے منصوبوں کی تفصیلات بھی بتائیں گے۔
قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عربی اخبار الشرق الاوسط نے ہفتے کو لکھا کہ لیبیا کے رہنما معمر قزافی مغربی دنیا میں اپنے چند دوستوں سے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں تاکہ لیبیا کے تنازعے کا ایک باوقار حل نکالا جا سکے ۔ اس اخبار کے مطابق قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اس سلسلے میں فوری طور پر بیرون ملک بھی چلے گئے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شامل شمس