1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاج کے سائے تلے کویت میں پارلیمانی انتخابات

1 دسمبر 2012

کویت میں اپوزیشن کے بائیکاٹ اور انتخابی قوانین میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کے سائے تلے آج پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔

تصویر: YASSER AL-ZAYYAT/AFP/Getty Images

اس عرب ریاست میں یہ رواں سال کے دوسرے پارلیمانی انتخابات ہیں جہاں ارکان پارلیمان اور وزیر اعظم کی منتخب کابینہ کے مابین اقتدار کی رسہ کشی کے سبب سیاسی عدم استحکام دیکھا جا رہا ہے۔ کویت میں وزیر اعظم کو امیر کویت الصباح کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے۔ کویتی اپوزیشن کے ہزاروں کارکنان نے گزشتہ روز کویت سٹی میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور لوگوں سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کی۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ نئی انتخابی قوانین کے تحت حکومت کے حامی ارکان پارلیمان کے لیے منتخب ہوں گے۔ اپوزیشن نے ان انتخابات میں اپنے نمائندے کھڑے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رواں برس اکتوبر میں امیر کویت نے انتخابی قوانین تبدیل کیے، جن کا گھرانہ گزشتہ 250 برس سے کویت پر راج کر رہا ہے اور بیشتر وزارتوں کے قلمدان بھی شاہی خاندان کے ارکان کے پاس ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 60 سے 80 فیصد تک دیکھا گیا تھا تاہم اس بار یہ تناسب خاصا کم رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایچ ایس گلوبل انسائٹ نامی ادارے سے منسلک تجزیہ کار جیمی انگرام کے بقول لوگ ووٹ ڈال ڈال کر بیزار ہوچکے ہیں، ’’یہ محض 2012ء کے دوسرے انتخابات نہیں ہیں 2009ء میں بھی ووٹ ڈالے گئے تھے، 2008ء میں بھی، 2006ء میں بھی 2003ء میں بھی، 1999ء، 1996ء اور 1992ء میں بھی لوگ ووٹ ڈال چکے ہیں۔‘‘

کویتی پارلیمان کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ روز احتجاج کرنے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریکارڈ تعداد میں شہریوں نے انتخابی قوانین میں ردوبدل کے خلاف صدا بلند کی ہے۔ سابق رکن پارلیمان مبارک الوالان کے بقول کویت کی اپوزیشن تحریک عرب بہار کی طرح حکمرانوں کے خلاف نہیں ہے، ’’یہ آئین اور دستوری حکومت کی بقاء سے متعلق ہے، حکمرانوں کو چاہیے کہ آئین کو بچاکر رکھیں۔‘‘

امیر کویت کے حکم کے مطابق اب ہر شہری چار کی بجائے صرف ایک ووٹ بھی ڈال سکتا ہے۔ کویتی اپوزیشن اسلامک، لبرل اور پاپولر جماعتوں کا ایک غیر مستقل اتحاد ہے، جس کا موقف ہے کہ نئے قوانین کے سبب انہیں اتحاد قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ رواں برس فروری کے انتخابات میں اس اتحاد نے 50 رکنی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرلی تھی اور حکومت پر دباؤ ڈال کر دو وزراء کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔ ایک عدالتی فیصلے کے بعد جون میں پارلیمان تحلیل کردی گئی تھی۔ کویتی پارلیمان کو قانون سازی اور وزراء سے جواب طلبی کا اختیار حاصل ہے تاہم زیادہ تر اختیارات امیر کویت الصباح کے پاس ہیں۔

(sks/ at (Reuters

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں