1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احسن اقبال کے بیان پر تنقید کا طوفان

21 جون 2022

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے کرپشن سے متعلق بیان نے ملک کے کئی حلقوں میں تنقید کا ایک طوفان کھڑا کردیا ہے۔ کئی ناقدین اس بیان کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دے رہے ہیں۔

Pakistan Innenminister Ahsan Iqbal
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed

واضح رہے کہ احسن اقبال نے بروز پیر اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاشی ترقی کرپشن کی نسبت سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کو ریورس کرنے سے زیادہ منفی طور پرمتاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش اور بھارت کی مثالیں دی تھی، جہاں ان کے بقول کرپشن کا لیول وہی تھا، جو پاکستان میں ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے معاشی ترقی کی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کرپشن کے مقابلے میں پالیسیوں کا ریورسل اور سیاسی عدم استحکام معاشی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹیں ہیں۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اسٹرکچرل مسئلہ پاکستان کو آگے بڑھنا نہیں دے رہا اور اس کے لیے کم از کم دس برس تک اصلاحات کا تسلسل ہونا چاہیے اور پھر اس سے صیح معنوں میں فرق پڑے گا۔

تنقید کا طوفان

احسن اقبال کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر ناقدین کے نشانے پر رہے ہیں۔ انہوں نے کچھ دنوں پہلے پاکستانیوں کو کم چائے پینے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کے اس مشورے پر بھی تنقید کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ تاہم وہ طوفان اتنا شدید نہیں تھا، جتنی اس کی شدت اب ہے۔ سوشل میڈیا میں ایک صارف نے لکھا کہ بنگلہ دیش نے تعلیم اور بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ دے کر معاشی ترقی کی ہے۔

ٹرانسپیرنسی کا نیا کرپشن انڈکس: حکومت کے خلاف تنقید کا طوفان

’بیان نہیں یہ ن لیگ کا بیانیہ ہے‘

پی ٹی آئی نے اس بیان کو شرمناک قرار دیا ہے۔ پارٹی کی ایک رہنما مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ن لیگ کے ایک رہنما کا بیان نہیں بلکہ ان کا بیانیہ ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اسی طرح کی بات حمزہ شریف نے لاہور میں ایک تقریب کے دوران کی جب کہ ن لیگ کے کئی رہنما یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اگر کھاتے ہیں تو کیا لگاتے بھی تو ہیں۔ احسن اقبال کا یہ بیان شرمناک ہے اور اس پر میڈیا کی خاموشی بھی شرمناک ہے۔ نیب قانون میں ترمیم اس بات کا اشارہ ہے کہ ن لیگ کے رہنما مزید کرپشن کرین گے اور ملک کو لوٹیں گے۔‘‘

مسرت چیمہ کے بقول مغربی ممالک کرپشن کو ختم کر کے ترقی یافتہ بنیں ہیں۔ ''لیکن ہمارے ہاں پہلے کرپٹ لوگوں کو جنرل مشرف نے این آر او دیا اور اب یہ خود اپنے آپ کو این آر او ٹو دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مغرب میں قانون سب کے لئے ہے لیکن ہمارے یہاں کرپٹ لوگوں کو عدالتوں سے ریلیف مل جاتی ہے۔‘‘

کرپشن ترقی پذید مملک کا اہم مسئلہ ہے

اس بیان پر صرف ن لیگ کے سیاسی حریف ہی تنقید نہیں کر رہے بلکہ معاشی امور کے ماہرین بھی اس بیان کو نا مناسب اور حقائق کے منافی سمجھتے ہیں۔ یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر قیس اسلم کا کہنا ہے کہ کرپشن ترقی پذید ممالک کا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس حوالے سے احسن اقبال کا بیان بالکل نا مناسب اور حقائق کے منافی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''حال ہی میں ورلڈ بینک کے ایک عہدیدار نے یہ انکشاف کیا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں نے ترقی یافتہ ممالک کو اتنا ہی قرضہ دیا ہے، جتنا کہ انہوں نے ترقی پذید ممالک کو دیا لیکن ترقی یافتہ ممالک میں وہاں کے حکمرانوں نے اس قرضے کو عوام پر خرچ کیا اور ہمارے یہاں وہ قرضہ حاکم خاندانوں نے لوٹا۔‘‘

پاکستان: سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف بدعنوانی کیس میں گرفتار

کمیشن کلچر

قیس اسلم کا کہنا تھا کہ کرپشن کی تعریف کا بھی ہمیں جائزہ لینا چاہیے۔ ''ہمارے ہاں ترقیاتی کام کی منظوری جو افسر دیتے ہیں، اسے ویسے ہی اس پروجیکٹ کا دس فیصد مل جاتا ہے، جو افسران سے لے کر وزیر اعظم تک جاتا ہے۔ تو آپ اربوں روپے کے ترقیاتی پروجیکٹس کا دس فیصد نکال لیں۔ آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ حاکم طبقات نے ہمیں کتنا لوٹا ہے۔ اس کے علاوہ اگر عوام کو صاف پانی، تعلیم، صحت اور سستے گھروں کی ضرورت ہے لیکن اگر حکمراں کمیشن کے چکر میں سٹرکیں، پل اور انڈر پاسسز بنوارہے ہیں تو میری نظر میں یہ بھی کرپشن ہے۔‘‘

 خاتمہ ممکن ہے

کئی ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت کو کرپشن کی وکالت کرنے کی بجائے اس کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے چاہییں تاکہ اربوں روپے کے کرپشن کو روک کر اس کو عوام کی فلاح و بہبود پر لگایا جا سکے۔ ڈاکٹر قیس اسلم کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ونڈ فال گین ٹیکس لگنا چاہیے۔ ''ہمارے ہاں حاکم طقبات کسی سٹرک کی تعمیر سے پہلے ہی وہاں کی زمین خرید لیتے ہیں اور انہیں اس تعمیر کی اطلاع خود حکومت کے لوگ دیتے ہیں۔ اسی طرح ڈالر کی قیمت اوپر جانے سے پہلے ڈالرز کے ذخیرہ خوروں کو پتہ چل جاتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ڈالرز کی قیمت اگر ایک سطح سے بلند ہو تو اس پر ونڈ فال گین ٹیکس لگا دینا چاہیے۔ یہی کام زمین کی قیمت کے ساتھ بھی کیا جانا چاہیے۔‘‘

آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف کو مفرور قرار دے دیا گیا

کئی ناقدین کا خیال ہے کہ احسن اقبال نے صرف دو ممالک کی مثالیں دیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے سو سے زائد ترقی پذید ممالک اور خصوصاً افریقی ممالک میں کرپشن ایک ناسور کی طرح پھیل رہا ہے، جس کی وجہ سے ٹریلینز آف ڈالرزمغربی بینکوں میں جارہے ہیں لیکن اس خوفناک کرپشن کے باجود ان سو سے زائد ممالک میں کوئی بڑی معاشی نمو نہیں ہورہی بلکہ عوام کا معیارزندگی گررہا اور یہ ممالک کرپشن کی وجہ سے معاشی بدحالی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں