1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’احمدی‘ مشیر کی تعیناتی، عمران خان پر تنقید

عاطف توقیر
3 ستمبر 2018

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر عاطف میاں کو اقتصادیات کا مشیر تعینات کرنے پر شدید بحث جاری ہے، کیوں کہ وہ احمدی ہیں۔

Pakistan Imran Khan, neuer Premierminister
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/M. Reza

پاکستانی معاشرے میں مذہبی بنیادوں پر پائی جانے والی تقسیم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عاطف میاں کو وزیراعظم کے لیے اس مشاورتی کونسل کا حصہ بنانے پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، جس کونسل کا مقصد ملک کی تباہ حال معیشت کو سہارا دینے کے لیے تجاویز مرتب کرنا ہے۔

عمران خان نے ماکروں کی کال لینے سے انکار کیوں کیا؟

قرآن کی لازمی تعلیم، فیک نیوز میں سب بہہ گئے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایک رپورٹ میں عاطف میاں کو دنیا کے سب سے زیادہ بااثر نوجوان اقتصادی ماہرین میں شامل کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ آنے والی دہائیوں میں یہ افراد عالمی اقتصادیات پر بے حد اثرات کے حامل ہوں گے۔ عاطف میاں امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر بھی ہیں۔

سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کے ٹوئٹر آکاؤنٹ سے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا، ’ پچاس لاکھ گھر ،کروڑ نوکریاں اور ایک سودن میں صوبہ جنوبی پنجاب کا جھوٹ پہلے دن سمجھ میں آگیا تھا لیکن اس منافقت کی توقع شاید کسی کو بھی نہیں تھی کہ ریاست مدینہ کو آئیڈیل قرار دینے والے عمران مرزا غلام احمد قادیانی کے پڑپوتے کو قریبی مشیر مقرر کریں گے۔‘‘

اس ٹوئٹ کے بعد شہلا رضا کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا بعد میں تاہم شہلا رضا نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے لکھا کہ انتخابات کے دنوں میں انہوں نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے کے لیے کچھ افراد کی خدمات لی تھیں، تاہم اس واقعے کے بعد انہیں اس کام سے ہٹا دیا گیا ہے اور اب وہ خود اپنا ٹوئٹر کاؤنٹ چلائیں گی۔ انہوں نے اپنے اس ٹوئٹ پر معذرت بھی کی۔

 

پاکستان کے سابق سفیر برائے امریکا حسین حقانی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’معیشت سنبھالنے کے لیے بندہ کا اقتصادی علم رکھنا اہم ہے یا اُس کے مذہبی عقائد کا اکثریت کے عقیدے سے ہم آہنگ ہونا؟‘‘

عمران خان کو اس موضوع پر اس تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں وہ خود حکومت کے خلاف مذہبی بیانیوں کا سہارا لیتے رہے ہیں۔

ایک سوشل میڈیا صارف حماد احمد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’ ختم نبوت شق میں گڑبڑ کے بعد خان صاحب نے اس چیز کو سیاسی مقاصد کے استعمال کیا۔ مسلم لیگ نے تو اقرار کیا تھا کہ غلطی ہوئی ہے اس کو درست بھی کیا گیا خان صاحب نے تو سیدھا سیدھا عاطف میاں کے ذمہ اہم کام سونپ دیا۔ اب کہاں ہیں ختم نبوت کے انصافی و عسکری محافظ۔‘‘

سابقہ دور حکومت کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کے موقع پر عاطف میاں کے معاملے پر عمران خان کو وضاحت دینا پڑی تھی۔ عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں عاطف میاں کی تعریف کی تھی، تاہم اس کے بعد انہوں نے ایک انٹرویو میں یہ کہا تھا کہ انہیں عاطف میاں کے عقیدے سے متعلق علم نہیں تھا۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر دھرنے کے دوران دیا گیا، عمران خان کا یہ انٹرویو بھی پوسٹ کیا جا رہا ہے، جس میں عمران خان پاکستان میں احمدیوں کے ’غیر مسلم‘ قرار دینے والے قانون کا دفاع کرتے ہیں۔

اسی بیان کے جواب میں خود عاطف میاں نے عمران خان کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان خدا بننے کی کوشش مت کریں۔

تاہم اپنے ایک تازہ ٹویٹ میں ڈاکٹر عاطف میاں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی اقتصادی صورت حال میں بہتری کی امید کی جانا چاہیے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں