احمدی نژاد جوہری مذاکرات کے لئے پرعزم
19 دسمبر 2010احمدی نژاد کی طرف سے یہ بیان ایک لائیو ٹی وی شو کے دوران دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا مذاکرات عالمی طاقتوں اور ایران کے لئے ایک خوش آئند بات چیت ثابت ہوں گے۔ اس انٹرویو میں احمدی نژاد کے لہجے میں غیر عمومی نرمی اور مذاکرات کے لئے رغبت دیکھی جا سکتی تھی۔ تاہم اس انٹرویو میں احمدی نژاد نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا تہران حکومت جوہری پروگرام کے حوالے سے اپنے مؤقف میں کوئی تبدیلی یا لچک کا مظاہرہ کرنے والی ہے یا نہیں۔
احمدی نژاد نے کہا کہ ان مذاکرات میں فریقین کو ’بڑے پن اور احترام‘ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے رواں ماہ دسمبر کے آغاز میں جنیوا میں ایران اور جرمنی سمیت سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے درمیان ہونے والے دو روزہ مذاکرات کے حوالے سے کہا : ’’جنیوا میں ہونے والی بات چیت انتہائی مثبت رہی۔‘‘
عالمی طاقتوں اور تہران حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ تقریباﹰ ایک برس کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔ احمدی نژاد نے اپنے انٹرویو میں عالمی طاقتوں سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے خلاف عائد کی گئی سخت ترین پابندیوں کو جلد از جلد ختم کریں، ’’تصادم کی بجائے گفتگو اور تعاون کا راستہ سب سے زیادہ بہترین ہے۔ اگر ہم (ایران اور عالمی طاقتیں) بات چیت کی طرف بڑھیں، تو فریقین میں سے کوئی گھاٹے میں نہیں رہے گا اور جیت دونوں کی ہو گی۔ ہم آغاز سے یہی چاہتے ہیں کہ فتح سب کی ہو۔‘‘
واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ کچھ عرصے سے یورینیم کی افزودگی میں مسلسل اضافہ کیا ہے اور عالمی برداری کو شدید خدشات لاحق ہیں کہ ایران ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے جبکہ ایران ہمیشہ ہی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتا آیا ہے۔
گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے، جب ایران نے کم افزودہ یورینیم کی فرانس منتقلی اور بدلے میں درمیانے درجے کی افزودہ یورینیم کی واپسی کا منصوبہ مسترد کردیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان