1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادب و ثقافت کی دنیا سے، مختصر مختصر

Zubair Bashir30 مئی 2013

اٹلی کے شہر وینس میں ہر دو سال بعد منعقد ہونے والا ’وینس بینالے‘ شروع ہو رہا ہے۔ فرانز کافکا ایوارڈ اسرائیلی ادیب آموس اوز کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ نامور مزاحیہ اداکار رنگیلا کی حال ہی میں آٹھویں برسی منائی گئی۔

تصویر: Fotolia/Markus Bormann

55 واں’وینس بینالے‘ یکم جون سے وینس میں

فنون لطیفہ کی مختلف شاخوں اور ان سے متعلق فن پارے اگر کہیں اکھٹے دیکھے جا سکتے ہیں تو وہ ہے وینس کا منفرد میلہ، ’وینس بینالے‘! عصر حاضر کے فنون لطیفہ کے شہ پاروں کی نمائش پر مشتمل 55 واں’وینس بینالے‘ یکم جون سے اٹلی کے شہر وینس میں شروع ہو رہا ہے۔ چھ ماہ تک جاری رہنے والا اپنی طرز کا یہ منفرد میلہ 24 نومبر کو اختتام پذیر ہو گا۔ ’وینس بینالے‘ ہمہ جہت دنیائے فن کو ایک جگہ سمونے کی ایک کوشش ہے۔ اس میلے کا انعقاد پہلی بار سن 1895ء میں کیا گیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کی وجہ سے چھ برس تک یہ میلہ منعقد نہ ہو سکا تھا۔ اب یہ میلہ ہر دو سال بعد باقاعدگی سے منعقد کیا جاتا ہے۔

وینس بینالے‘ یکم جون سے اٹلی کے شہر وینس میں شروع ہو رہا ہے۔تصویر: dpa

اسرائیلی مصنف ’آموس اوز‘ نے کافکا ایوارڈ 2013ء جیت لیا

جرمن زبان میں لکھنے والے معروف ناول نگار ’فرانز کافکا‘ کی یاد میں ہر سال دیا جانے والا بین الاقوامی کافکا ادبی ایوارڈ اس برس مشہور اسرائیلی مصنف ’آموس اوز‘ کے حصے میں آ رہا ہے۔ دنیا بھر کے ادیبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اس ایوارڈ کا اجراء ’فرانز کافکا سوسائٹی‘ کے تعاون سے پہلی بار سن 2001ء میں کیا گیا تھا۔ سن 2013 کا ایوارڈ اپنے نام کرنے والے آموس اوز کو یہ اعزاز ان کی ان تخیلاتی کہانیوں پر دیا جا رہا ہے، جو انہوں نے یہودی ریاست اسرائیل میں روزمرہ زندگی سے متعلق لکھی تھیں۔ چیک جمہوریہ کے دارلحکومت پراگ میں پیدا ہونے والے کافکا سے موسوم ایوارڈ کی تقریب تقسیم پراگ ہی میں اس سال اکتوبرمیں ہو گی، جس میں اوز کو ایوارڈ اور دَس ہزار ڈالرز کی انعامی رقم دی جائے گی۔ 74 سالہ اوز یروشلم میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے والدین کا تعلق پولینڈ اور روس سے تھا۔

جرمن زبان میں لکھنے والے معروف ناول نگار ’فرانز کافکا‘ جن کی یاد میں کافکا ایوارڈ دیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی فلموں کے یادگار کردار ’رنگیلا‘ کی آٹھویں برسی

پاکستانی فلموں میں مزاحیہ کرداروں کو ایک نئی جہت دینے والے اداکار رنگیلا کی آٹھویں برسی 24 مئی کومنائی گئی۔ان کی مخصوص مزاحیہ اداکاری نے فلم بینوں کی کئی نسلوں کو محظوظ کیے رکھا۔ یکم جنوری 1937ء کو افغانستان میں محمد سعید خان کی حیثیت سے پیدا ہونے والے رنگیلا بیک وقت اداکار، گلوکار، ہدایت کار اور مصنف بھی تھے۔ اُن کی زندگی مسلسل جدوجہد سے عبارت تھی۔ انہوں نے ذریعہ معاش کے طور پر مصوری سیکھی اور ایک پینٹر کی حیثیت سے نام کمانے کے لیے پشاور سے نقل مکانی کا ارادہ کیا۔ قسمت کی دیوی انہیں کھینچ کر لاہور لے آئی۔

شروع میں رنگیلا نے ایک پینٹر کی حیثیت سے فلمی سائن بورڈ تیار کیےتصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

پینٹر سے ڈائریکٹر تک کا سفر

لاہور میں شروع شروع میں رنگیلا نے ایک پینٹر کی حیثیت سے فلمی سائن بورڈ تیار کیے۔ اپنے برش سے فلمی کرداروں کی تصویروں میں رنگ بھرتے بھرتے سعید خان کے اپنے دل میں بھی اداکاری کی امنگ جاگی۔ انہوں نے پہلی بار پنجابی فلم ’جٹی‘ میں اداکاری کے رنگ بکھیرے اور پھر سعید خان ہمیشہ کے لیے رنگیلا بن گئے۔ رنگیلا گردوں، جگر اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اڑسٹھ سال تک انہوں نے بہت سے محاذوں پر زندگی کو شکست دی تھی لیکن 24 مئی 2005ء کو وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔ ساڑھے چھ سو سے زائد فلموں کا زندہ کردار اب لاہور میں ابدی نیند سو رہا ہے۔

zb/aa(AFP, Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں