ادب کا نوبل انعام، ایلِس مونرو کے نام
10 اکتوبر 2013انعام جیتنے کے بعد مونرو بہت زیادہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’مجھے معلوم تھا کہ میرا نام ان لوگوں میں شامل ہے جن میں سے کسی ایک کو نوبل انعام ملنا ہے لیکن میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ میں ہی کامیاب ہوں گی۔‘‘
کینیڈا براڈ کاسٹنگ کارپوریشن CBC سے بات کرتے ہوئے مونرو کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی بیٹی نے سوتے سے بیدار کر کے یہ خبر سنائی کہ سویڈن کی نوبل کمیٹی نے انہیں ادب کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے: ’’یہ نصف شب کا وقت تھا اور ظاہر ہے اس وقت میرے ذہن میں اس حوالے سے کوئی بات نہیں تھی۔‘‘ مونرو نے اس اعزاز کو اپنے ساتھ ہونے والی ایک انتہائی اہم چیز قرار دیا۔
مونرو کو یہ اعزاز ان کی مختصر کہانیوں پر دیا گیا ہے جو انسانی کمزوریوں کے گرد گھومتی ہیں۔ سویڈش اکیڈمی نے 82 سالہ مونرو کو ’عہد ساز مختصر کہانیوں کا ماسٹر‘ قرار دیا ہے۔ وہ 13ویں خاتون ہیں جنہیں ادب کا نوبل انعام دیا گیا ہے جبکہ کینیڈا کی وہ ایسی پہلی ہستی ہیں۔
رواں برس کے نوبل انعام برائے ادب کی اس دوڑ میں شامل دیگر بڑے ناموں میں بیلا رُوس سے تعلق رکھنے والی نثر نگار سویتلانا الیکسی وِچ اور معروف جاپانی مصنف ہارُوکی مُوراکامی بھی شامل تھے۔ قبل ازیں سویڈش اکیڈمی کے مستقل سیکرٹری پیٹر اینگلُونڈ نے اپنے بلاگ میں تحریر کیا تھا،’’ہم فیصلہ کر چکے ہیں۔‘‘
رواں برس کے لیے مختلف شعبوں میں نوبل انعام حاصل کرنے والوں کے ناموں کے اعلان کا آغاز پیر سات اکتوبر سے ہوا تھا۔ پیر کو میڈیسن، منگل کو فزکس جبکہ بدھ نو اکتوبر کو کیمسٹری کے شعبے میں نوبل انعامات کا اعلان کیا گیا تھا۔ کل جمعہ 11 اکتوبر کو امن کے نوبل انعام کا اعلان کیا جائے گا۔
ڈائنامائٹ کے موجد اور سویڈن کے معروف تاجر الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق نوبل انعامات دینے کے سلسلے کے آغاز 1901ء میں کیا گیا تھا۔ ان کی وصیت کے مطابق ہر سال طبیعات، کیمیا، طب، ادب اور امن کے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کو اپنے اپنے شعبے میں نوبل انعام دیا جاتا ہے۔ سن 1968ء سے نوبل انعام کے شعبوں میں معاشیات کے شعبے کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس انعام کے ساتھ آٹھ ملین سویڈش کرونا کی رقم بھی دی جاتی ہے جو 1.2 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ الفریڈ نوبل سویڈن میں پیدا ہوئے لیکن انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روس میں گزارا۔ ان کا انتقال سن 1896ء میں ہوا۔