’ادرک کے سواد‘ والا محاورہ تو کہیں نہ کہیں سننے میں آ ہی جاتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ آیا ادرک کے استعمال کے طبی فوائد بھی ہیں؟
اشتہار
آج تک مکمل کیے گئے کئی تحقیقی مطالعاتی جائزوں کے نتائج کے مطابق ادرک کے کئی طبی فوائد ہیں اور اس کی مدد سے مختلف بیماریوں کا علاج اور ان سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔
ادرک میں پایا جانے والے ’جنجرولز‘ نامی مادہ اس کے ترش ذائقے کا سبب ہے لیکن یہ ادرک کے طبی فوائد کا باعث بھی ہے۔ انہی طبی فوائد کے باعث ادرک کو روایتی اور غیر روایتی طریقہ علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
تازہ ادرک کے علاوہ اس کی چائے بھی مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے اور کئی ممالک میں میڈیکل اسٹورز پر ادرک کی گولیاں بھی مل جاتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق انسانی نظام ہضم کو بہتر بنانے میں ادرک کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔ جنجرولز کی انسداد سوزش کی خاصیت کے باعث بھی اسے استعمال میں لایا جاتا ہے جو پٹھوں کا درد ختم کرنے کے لیے کارآمد ہوتا ہے۔
ادرک کا استعمال ’بلڈ شوگر‘ میں بھی کمی لاتا ہے، جس کے باعث خاص طور پر ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کے دل کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں کولسٹرول کی سطح میں کمی اور متلی اور ابکائی کے علاج کے لیے بھی ادرک کا استعمال انتہائی سود مند ثابت ہوتا ہے۔
خوبصورت مسکراہٹ ہر چہرے کو پُر کشش بنا دیتی ہے۔ اگر پیاری سی مسکراہٹ کے باوجود کوئی آپ کی سانس کی بدبُو کی وجہ پاس آکر بات نہ کرنا چاہے تو دیجئے ان باتوں پر توجہ۔
تصویر: Kzenon - Fotolia
ہیلی ٹوسس
طب کی زبان میں منہ سے آنے والی بدبُو کو ہیلی ٹوسس کہتے ہیں۔ یہ منہ کی صفائی کا مناسب طریقے سے خیال نہ رکھنے اور کھانے پینے کی غلط عادات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/ArTo
زبان
سانس کی بدبُو اکثر زبان، دانتوں اور مسوڑھوں پر موجود بیکٹیریا کی وجہ سے آتی ہے۔ زبان کو روز صاف کرنا چاہیے۔
تصویر: DW
بدبُو کہاں سے؟
جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں تو منہ میں رہنے والے بیکٹیریا تھوک کے ساتھ مل کر کھانے اور پروٹین کو مختلف اجزا میں توڑتے ہیں۔ تحلیل کے اس عمل کے دوران جو گیس خارج ہوتی ہے، وہی سانس کی بدبُو کا سبب بنتی ہے۔
تصویر: Fotolia/Piotr Marcinski
دانتوں کے لیے ٹُول سیٹ
دانتوں کے لیے برش، زبان کی صفائی کے لیے دھات یا پلاسٹک کی پٹی اور دانتوں کے درمیان خلاء کو صاف کرنے کے لیے پلاسٹک یا ریشم کے دھاگے کے ساتھ دانتوں کی صفائی کا مکمل ٹُول سیٹ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ منہ کی صفائی کے لیے بازار میں دستیاب مختلف طرح کے محلول بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Ramona Heim - Fotolia
دانتوں کے درمیان کی جگہ
اگر کھانا کھانے کے دوران خوراک کے کچھ ٹکڑے آپ کے دانتوں کے درمیان موجود جگہ میں پھنس جایا کرتے ہیں تو پھر آپ کو اپنے دانتوں کی صفائی کا اور بھی زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ کچھ بھی کھائیں لیکن بعد میں کُلّی ضرور کریں اور صبح شام دانتوں کو اچھی طرح برش کریں۔
تصویر: imago/Peter Widmann
ڈاکٹر سے مشورہ
اگر دانتوں کی صفائی کی تمام تر کوششوں اور تمام تر گھریلو ٹوٹکوں کے باوجود سانس کی بدبُو کم نہ ہو تو پھر آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ کئی بار سانس کی بدبُو کسی بیماری کا اشارہ بھی ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/ Eric Fahrner
خشک منہ
خشک منہ کی بیماری Xerostomia کہلاتی ہے، جس میں تھوک کا بننا متاثر ہو جاتا ہے۔ تھوک کی کمی کی وجہ منہ میں زیادہ بیکٹیریا پنپ سکتے ہیں اور بدبُو کا سبب بن سکتے ہیں۔ بہت سے لوگوں میں ناک کی بجائے منہ سے سانس لینے کی عادت سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
بچوں کی صحیح تربیت
چھوٹی عمر سے ہی بچوں میں دانتوں کی صفائی کی عادات ڈالنی چاہیے کیونکہ ٹافی، چاکلیٹ یا کوئی اور میٹھی چیز کھانے کے بعد دانتوں میں شکر کے باریک ٹکڑے پھنسے رہ جانے سے دانتوں میں کیڑا لگنے جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
تصویر: BilderBox
چیوئنگ گم
اگر آپ گھر سے باہر ہیں اور برش کرنے جیسی سہولت میسر نہیں ہے تو فوری مدد کے لیے ہمیشہ اپنے پاس چیوئنگ گم رکھا کریں۔ اس تیز مہک سے منہ کی بدبُو دَب جاتی ہے اور تھوک کے ساتھ مل کر مہک پیدا ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/cut
صحت بخش کھانا
تازہ پھل اور سبزیاں کھانے سے دانت اور مسوڑھے صحت مند رہتے ہیں۔ ایسے صحت بخش کھانے کی مقدار بڑھائیں۔ پیٹ صاف رکھیں اور دن میں کم از کم 10 گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔