ادلے کا بدلہ: چین نے بھی جوابی ٹیکس لگا دیے
2 اپریل 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے چین کے درآمدی محصولات کے کمیشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے لگائے گئے ان ٹیکسوں سے کُل 128 مصنوعات متاثر ہوں گی۔ ان میں تازہ پھلوں، خشک میوہ جات، وائن، فولادی پائپوں وغیرہ کی درآمد پر 15 فیصد ٹیکس، سؤر کے گوشت سے بنی مصنوعات اور ری سائیک کیے گئے ایلمونیم وغیرہ کی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔
چین نے ان نئے ٹیکسوں کا اعلان گزشتہ ماہ اُسی دن کر دیا تھا، جب امریکا نے اپنے ہاں فولادی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد جبکہ ایلمونیم مصنوعات کی درآمد پر 10 فیصد ٹیکس نافذ کیا تھا۔
چینی وزارت خزانہ کی طرف سے آج پیر دو اپریل کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چینی مفادات کے تحفظ کے لیے لگائے گئے نئے ٹیکس دراصل اُن نقصانات کا ازالہ کریں گے، جو امریکا کی طرف سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں کی وجہ سے متوقع ہیں۔ اس بیان کےمطابق امریکی درآمدی ٹیکسوں کے نفاذ سے چینی مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وزارت خزانہ کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیکس ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
اِن نئے چینی ٹیکسوں کا نفاذ دراصل اس تجارتی تنازعے کی تازہ کڑی ہے جو گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکا میں چین کے مسابقت مخالف تجارتی طریقوں اور حقوق دانش کی خلاف ورزیوں وغیرہ کی با قاعدہ چھان بین کے حکم سے شروع ہوا تھا۔
سات ماہ تک جاری رہنے والی ان تحقیقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 60 بلین ڈالرز کے اضافی تعزیری ٹیکس نافذ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس بارے میں تفصیلات آنا ابھی باقی ہیں۔