ارامکو میں سرمایہ کاری کے لیے لوگ اثاثے فروخت کر رہے ہیں
17 نومبر 2019
سعودی عرب نے آج اتوار کو توانائی کے اپنے ادارے 'ارامکو‘ کے ڈيڑھ فيصد حصے کے شيئرز کی بازار حصص ميں تجارت کی تفصيلات جاری کر دی ہيں۔ شيئرز کی قيمت تيس سے بتيس سعودی ريال ہو گی، جس سے نوے بلين سعودی ريال جمع ہو سکتے ہيں۔
اشتہار
ارامکو نے آج اتوار کو کہا ہے کہ کمپنی کے ڈیڑھ فیصد حصے شیئرز فروخت کیے جائیں گے، جن کی مالیت 24/25.6 بلین ڈالر بنتی ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے پانچ فیصد شیئرز فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ارامکو کے مطابق ،''شروع ميں شيئرز کی قيمت تيس سے بتيس سعودی ريال کے درميان ہو گی، جو آٹھ سے ساڑھے آٹھ امریکی ڈالر فی شيئر بنتی ہے۔ اگر بازار حصص ميں ارامکو کے ڈيڑھ فيصد شيئرز تيس ريال فی شيئر کی قيمت پر بکے، تو اس سے نوے بلين سعودی ريال جمع ہو سکتے ہيں۔‘‘
بہت ہی تاخیر سے کی جانے والی یہ پیشکش سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے ذریعے وہ تيل کی تجارت پر بہت زيادہ انحصار کو کم سے کم کرنا چاہتے ہيں۔ ارامکو کا شمار دنیا کی منافع بخش ترین کمپنیوں میں ہوتا ہے۔
ابتدائی طور پر ارامکو کی جانب سے دو مختلف ایکسچینز میں لسٹنگ کے اندازے لگائے گئے تھے۔ دو فیصد سعودی عرب کی تداول کہلائی جانے والی اسٹاک ایکسچینج میں جبکہ تین فیصد بیرون ملک کی اسٹاک مارکیٹ میں۔ تاہم اب اس کمپنی نے کہا ہے کہ فی الحال بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی فروخت کا فوری طور پر کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس پیش رفت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ طویل عرصے سے جس ہدف کے بارے میں بات چیت کی جا رہی تھی وہ وقتی طور پر شاید حاصل کر لیا گیا ہے۔
تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی کے اثرات
تقریباً روزانہ ہی تیل کی قیمتوں میں کمی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ ایک برس سے زائد عرصے سے کمزور عالمی معیشت اور تیل کی زیادہ پیداوار کے باعث بے یقینی کی سی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے کچھ ممالک بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Hong
خمار اتر رہا ہے
کسی کو یہ اندازہ بھی نہیں تھا کہ امیر ترین ملکوں میں شمار ہونے والا ناروے بھی تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہو جائے گا۔ بحیرہٴ شمال کی تہہ میں موجود خام تیل نے ناروے کو دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا تاہم تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اوسلو حکومت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا پڑ رہی ہے۔ اب یہ ملک تیل اور گیس کی فروخت پر بھروسا کرنے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری پر بھی انحصار بڑھائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Hagen
دوہرا نقصان
صرف یورپی یونین کی اقتصادیاں پابندیاں ہی نہیں بلکہ تیل کی کم قیمتیں بھی روس کے غصے میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ 2015ء کے دوران روسی اقتصادی ترقی میں چار فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا نتیجہ تنخواہوں میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی روبل کی قدر میں کمی کی صورت میں نکلا۔ اقتصادیات سے متعلق ایک تنظیم ’بلومبرگ‘ کے مطابق اس سال بھی روس کو کساد بازاری کا سامنا رہے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Druzhinin
مستقبل داؤ پر
نائجیریا افریقہ میں تیل کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے۔ نئے صدر محمدو بخاری نے انتخابات سے قبل ریاستی اخراجات میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ انتخابی وعدہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی نذر ہو گیا۔ عالمی بینک کے مطابق اس ملک کو ایک تہائی آمدنی تیل کی فروخت سے حاصل ہوتی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے بہت سے منصوبے تعّطل کا شکار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نئی حقیقت
صرف نائجیریا ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ممالک اپنے مالیاتی معاملات کا حساب کتاب تیل کی اونچی قیمتوں سے کرتے ہیں۔ تاہم کم قیمتوں کی وجہ سے ان ممالک کے ریاستی بجٹوں میں ایک خلاء سا پیدا ہو گیا ہے۔ 2014ء کے وسط سے تیل کی قیمتیں تقریباً 75 فیصد کم ہو چکی ہیں۔ ماہرین مستقبل قریب میں اس صورتحال کو بہتر ہوتا ہوا بھی نہیں دیکھ رہے۔
پابندیوں کے بعد
برآمدات پر پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران روزانہ تقریباً ڈیڑھ ملین بیرل تیل عالمی منڈی کو مہیا کرے گا۔ اس طرح یہ ملک خود کو بھی نقصان پہنچائے گا کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی مقدار بڑھنے سے اس کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو گی۔ تاہم تہران حکومت اپنے دشمن سعودی عرب کو ان کم قیمتوں کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh
اپنے ہی دام میں
سعودی عرب تیل کی پیداوار کم کرنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس طرح سعودی عرب تیل نکالنے کے شعبے میں امریکا اور اپنے حریف ملک ایران کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ تاہم اب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا یہ سب سے بڑا ملک اپنے ہی دام میں پھنستا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے سعودی عرب کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر خسارے سے خبردار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Grimm
آخر کب تک؟
قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کی صورتحال بھی سعودی عرب سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ مالیاتی ادارے جے پی مورگن کے اندازوں کے مطابق چھ خلیجی ریاستوں کے بجٹ کے خسارے کو اگر ایک ساتھ ملایا جائے تو یہ 260 ارب ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
تصویر: M. Naamani//AFP/Getty Images
انتقال اقتدار سے قبل
دنیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر لاطینی امریکی ملک وینزویلا کے پاس ہیں۔ ایک طویل عرصے تک ملک کی سوشلسٹ حکومت تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے اپنے سماجی منصوبوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچاتی رہی۔ تاہم اب صدر نکولس مادورو نے اقتصادی شعبے میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں ملک میں سیاسی میدان میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters
کھدائی، کھدائی اور کھدائی اور اب ؟
تیل تلاش کرنے کی جدید ٹیکنالوجی نے امریکا کو تیل کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بنا دیا ہے۔ تاہم ان کم قیمتوں کی وجہ سے انتظامیہ بہت سے آئل ٹرمینلز کو بند کرنے پر بھی مجبور ہو چکی ہے۔ امریکا توانائی کے استعمال کے حوالے سے بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ تیل کی انتہائی کم قیمتوں سے گاڑی چلانے والے افراد البتہ آج کل بے حد خوش ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
ارامکو کے شیئرز فروخت کرنے کی خبر پہلی مرتبہ 2016ء میں سامنے آئی تھی۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔خبر رساں اداروں کے مطابق بہت سے سعودی شہری ارامکو کے شیئرز کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے رقم ادھار لے رہے ہیں اور اپنے اثاثے فروخت کرنے کے ليے بھی تیار دکھائی دیتے ہیں۔
گزشتہ برس ارامکو کا منافع 111.1 بلين ڈالر رہا، جو ايپل، گُوگِل اور ايگزون موبِل جيسی بڑی کمپنيوں سے کہيں زيادہ ہے۔ اس سال کے پہلے نو ماہ کا اگر 2018ء کے اسی عرصے کے دوران ہونے والے منافع سے موازنہ کیا جائے، تو ارامکو کے منافع میں اٹھارہ فیصد کی کمی آئی ہے۔