ارجنٹائن میں سخت کھوپڑی والے ڈائنوسار کا ڈھانچا برآمد
26 فروری 2022
سائنسدانوں کو ارجنٹائن سے ایک ڈائنوسار کا ڈھانچا ملا ہے، جس کی اسپیشیز اب تک نامعلوم تھی۔ محققین کے مطابق یہ ڈائنوسار سخت کھوپڑی اور چھوٹے بازوؤں والے تھے۔
اشتہار
محققین کا کہنا ہے کہ ارجنٹائن میں ملنے والے ڈائنوسار کا یہ ڈھانچا ستر ملین سال پرانا ہے، جب کہ یہ ڈھانچا گوشت خور ڈائنوسارز کی ایسی قسم سے تعلق رکھتا ہے، جو اب تک نامعلوم تھی۔ محققین کے مطابق یہ ڈائنوسار اپنے شکار کے خلاف اپنی نہایت سخت اور مضبوط کھوپڑی کا استعمال کرتا تھا جب کہ اس کے بازو بہت چھوٹے سے تھے۔
کریٹیشیوس دور کے اس ڈائنوسار کا نام گوئمیسیا اوچاؤئی رکھا گیا ہے۔ یہ ڈھانچا محققین کو ارجنٹائن کے شمال مغربی سالٹا صوبے سے ملا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار کے گوشت خور ابیلیسارز گروہ سے تعلق رکھتا ہے، جو دو ٹانگوں پر چلتے تھے، جب کہ ان کی اگلی ٹانگیں چھوٹی ہوتی تھیں۔ محققین کے مطابق ملنے والے ڈھانچے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائنوسارز کی یہ قسم شمالی امریکا کے ٹیانوسارز ریکس سے مختلف ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ڈائنوسار کے انتہائی چھوٹے بازو غالباﹰ اس کی انتہائی سخت اور مضبوط کھوپڑی پر اس کا انحصار بڑھاتے ہوں گے۔ جرنل آف ورٹیبریٹس میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف فیدریکو آگولِن کے مطابق، ''یہ دیگر گوشت خور ڈائنوسار سے مختلف اور انوکھا ہے۔ اس سے ہم یہ سمجھ پائیں ہیں کہ ہم ڈائنوسار کی ایک بالکل نئی قسم کا مطالعہ کر رہے ہیں۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ چھیاسٹھ ملین برس قبل ممکنہ طور پر ایک خلائی چٹان زمین سے ٹکرائی تھی، جس کی وجہ سے زمین پر موجود جانداروں کا تین چوتھائی ختم ہو گیا تھا، جن میں ڈائنوسارز بھی شامل تھے۔ اب تک ڈائنوسارز کی مختلف اقسام کے ڈھانچے شمالی اور جنوبی امریکا کے علاوہ افریقہ اور ایشیا سمیت کئی دیگر خطوں اور علاقوں سے مل چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والے ڈائنوسار کی یہ قسم سونگھنے کی زبردست حس کی حامل تھی جب کہ ممکنہ طور پر فقط قریب ہی دیکھنے کی اہل تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے پیر اور نہایت چھوٹے بازو بتاتے ہیں کہ یہ دو ٹانگوں پر چلنے والی قسم تھی۔
برلن میں ٹی ریکس کا ڈھانچا
اگلے چند ماہ میں برلن کے تاریخ فطرت کے میوزیم میں غیرمعمولی انداز سے محفوظ ٹائنوسارز ریکس کے ڈھانچے کو جوڑا جائے گا۔ ٹائنوسار ٹریسٹن قریب 66 ملین سال پرانا ہے۔
تصویر: Niels Nielsen
ڈائنوسار کا سر عوام کے لیے
پیر کے روز برلن کے فطری تاریخ کے اس میوزیم میں ٹی ریکس کے سر کا ڈھانچہ عوامی نظارے کے لیے رکھ دیا گیا۔ 13 میٹر بڑے اس ڈھانچے میں صرف سر ڈیڑھ میٹر کا ہے۔
تصویر: Carola Radke, MfN
ٹریسٹن کا ڈھانچا جوڑنا
ٹریسٹن کا ڈھانچا امریکی ریاست مونٹانا سے ملا تھا اور اسے برلن کے میوزیم کو دے دیا گیا تھا۔ رواں برس دسمبر میں اس ڈھانچے کو اگلے تین برس کے لیے عوامی نظارے کے لیے رکھ دیا جائے گا، تاہم اس سے قبل ماہرین کو اس کا جائزہ لینا ہے اور اس ڈھانچے کے مختلف حصوں کو جوڑنے جیسا پیچیدہ عمل مکمل کرنا ہے۔
تصویر: Oliver Hampe, MfN
قبل از تاریخ کا دیو
ماہرینِ آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے اس جگہ کا دورہ کیا، جہاں سے ٹریسٹن کا ڈھانچا ملا تھا۔ اس سلسلے میں اس دیو سے متعلق مزید معلومات جمع کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ ڈھانچا ساٹھ ملین سال سے زائد پرانا ہے۔
تصویر: Heinrich Mallison, MfN
ٹائنوسار کی غذا
ٹائنوسار کا سر کا ڈھانچا ٹریسٹن کے مقابلے میں تھوڑا چھوٹا ہے۔ مگر ظاہر ہے عام ممالیہ جانوروں کے اعتبار سے یہ بہت بڑا ہے۔ جریسک پارک نامی فلم میں تو تماش بینوں کو کچھ بھی یقین کرنے پر آمادہ کر لیا گیا تھا، مگر اس ڈھانچے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ریکس اپنے چھوٹے ہاتھوں سے جانور شکار کر سکتا ہو گا۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہ لازمی طور پر ہمہ خور جانور ہو گا۔
جرمن تحقیقی ادارے فراؤن ہوفر انسٹیٹوٹ نے حالیہ کچھ عرصے میں متعدد ٹی ریکس سر کے ڈھانچوں کے ایکس ریز کیے۔ ایکس ریز کے ذریعے سائنس دان ان ڈھانچوں سے جڑے متعدد سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش میں ہیں۔ اس کے لیے ایکس رے کی خصوصی مشینیں بنائی گئی ہیں۔
تصویر: Naturalis Biodiversity Center/Fraunhofer IIS
سائنسی ٹیم ورک
فراؤن ہوفر انسٹیٹیوٹ میں ٹی ریکس کا اسکین کیا گیا۔ ٹی ریکس بھی ٹریسٹن کی طرح مونٹانا سے ملا تھا۔ یہ اب تک اس اسپیشیز کا سب سے زیادہ بہتر انداز سے محفوظ ڈھانچا ہے۔ اس سلسلے میں ہالینڈ کے ایک ادارے سے ماہرانہ معاونت بھی حاصل کی گئی۔
تصویر: Fraunhofer IIS/Peter Roggenthin
خالی ہڈیوں کا خاکہ
ہڈیوں کے اندر جھانک کر دیکھا جائے، تو ڈائناسار خوف ناک نہیں لگتا۔ اس تصویر میں صرف ڈھانچے کی اندرونی ساخت دکھائی گئی ہے۔ اسکین اس ڈھانچے کے نہایت باریک حصوں کو بھی واضح کر دیتا ہے، سو ماہرین کو معلوم ہوتا ہے کہ ہڈیاں جوڑتے ہوئے کس جگہ زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔
تصویر: Naturalis Biodiversity Center/Fraunhofer IIS
اندرونی ساخت
اس کام میں مصروف ایک محقق میشایل بیوہنیل ایک سہ جہتی تصویر دکھا رہے ہیں۔ ماہرین سر کے اس ڈھانچے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، تا کہ دماغ کی ساخت کا جائزہ لیا جا سکے۔ اسکین کے ذریعے ماہرین سر کا ڈھانچا کاٹے بغیر اندرونی ساخت جانچ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
سب کے لیے ایک نقل
اگر آپ ڈائناسار کا سر اسکین کر سکتے ہیں، تو ظاہر ہے آپ جتنی نقول چاہیں بنا سکتے ہیں۔ تاہم ٹی ریکس کے حجم کے جانور کے اسکین کی نقل تیار کرنے میں خاصا وقت درکار ہوتا ہے اور یہ سستی بھی نہیں۔ میونخ میں سن 2014 میں اس ٹی ریکس کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ڈائنوسار کے مداحوں کے لیے بڑا دن
برلن میں دسمبر سے ڈائنوسار کی نمائش اس کے مداحوں کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ وہ ٹریسٹن کو عوامی نظارے کے لیے پیش کیے جانے پر نہایت خوش ہیں۔
تصویر: picture-alliance /obsdpa
10 تصاویر1 | 10
ڈائنوسار کا نام 'گوئمیسیا اوچاؤئی‘ ارجنٹائن کے آزادی کے ہیرو مارٹن میگوئل ڈے گوئمیس (دیے گئے نام کا پہلا حصہ) اور اس ڈھانچے کی دریافت کرنے والے خاویئر اوچاؤ (دیے گئے نام کا دوسرا دوسرا حصہ) سے منسوب ہے۔