دنیائے فٹبال کے عظیم کھلاڑیوں میں شمار ہونے والے ارجنٹائن کے ڈیاگو میراڈونا کا انتقال ہوگیا۔ ساٹھ سالہ میراڈونا گزشتہ کچھ دنوں سے صحت کے مسائل سے دو چار تھے۔
اشتہار
'ہم اب'جنت‘ میں ایک ساتھ فٹبال کھیلیں گے‘
عالمی شہرت یافتہ اور اپنے دور کے ایک بہترین فٹبالر ڈیاگو ارمانڈو میراڈونا کے وکلا نے بدھ 25 نومبر کو ان کے انتقال کی خبر دی۔ انتقال کے وقت اس فٹبالر کی عمر محض 60 برس تھی۔ ان کے حلقہ احباب کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز میراڈونا بیونس آئرس کے مضافات میں اپنے گھر پر ہی تھے، جب انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔
اس ماہ کے اوائل میں دماغ کی سرجری کے بعد ہی وہ ہسپتال سے اپنے گھر واپس آئے تھے۔ ان کے وکیل ماتیاس مورلا کا کہنا تھا کہ ان کے دماغ میں خون جم گيا تھا، جس سے ان کی جان بھی جا سکتی تھی تاہم اس کا وقت پر پتہ چل گيا تھا۔ میراڈونا کو شراب نوشی اور منشیات کی لت بھی لگ گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں صحت کے شدید مسائل سے دو چار ہونے کے لیےگزشتہ 20 برس کے دوران تین بار ہسپتال کا رخ کرنا پڑا۔ حال ہی میں کووڈ 19 کی وجہ سے بھی انہیں گھر کے اندر ہی تن تنہا رہنا پڑا تھا۔
ان کی موت پر دنیا کی بہت سی معروف ہستیوں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ برازیل کے لیجنڈری فٹبالر پیلے نے بھی اپنی تعزیتی پیغام میں کہا ہے،'' امید ہے کہ دونوں ایک بار پھر سے'جنت‘ میں ایک ساتھ فٹبال کھیلیں گے۔‘‘
پوپ فرانسس کا تعلق بھی ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس سے ہے جہاں میراڈونا پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس وقت کو بہت شوق سے یاد کرتے ہیں جب وہ ایک دوسرے سے ملا کرتے تھے،''میں ان کو اپنی دعاؤں میں یاد کرتا ہوں۔‘‘
ارجنٹائن کی حکومت نے ان کے انتقال پر تین روز کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ صدر البیرٹو فرناندیز نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''پ نے ہمیں دنیا کے بلند ترین مقام تک پہنچایا اور ہمیں بہت خوشیاں فراہم کیں۔‘‘
فٹبال کے دیوتا اور خدائی دست
فٹبال کی دنیا کا ایک بڑا حلقہ اور ماہرین ڈیاگو میراڈونا کو اب تک عظیم ترین کھلاڑی مانتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب گیند ان کے پیروں کے آس پاس ہو تو ان کی سحر انگیز مہارت دیکھنے لائق ہوتی تھی۔ سن 1986 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا اسے دنیا کبھی نہیں بھول سکتی۔
انگلینڈ کے خلاف اس 90 منٹ کے سیمی فائنل میچ میں میراڈونا نے اپنی تمام صلاحیتیں بروئےکار لاتے ہوئے دنیا کے سامنے اپنی مہارت کا لوہا منوا لیا۔ سن 1980 کے عشرے میں فاک لینڈ کے متنازعہ علاقے کے لیے انگلینڈ اور ارجنٹائن کے درمیان جنگ شروع ہوئی تھی اور اس لحاظ سے میچ کی حدت کچھ زیادہ ہی تھی۔ تقریبا ایک لاکھ شائقین کی موجودگی میں میراڈونا نے انگلینڈ کے دفاع کو تہس نہس کر کے رکھ دیا تھا۔
اسی میچ میں میراڈونا نے اپنی سحر انگیز مہارات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ کا سب سے بہترین گول کیا۔ میراڈونا نے میدان کے وسط میں گیند سنبھالی اور آگے بڑھے، انگلینڈ کے ڈیفنڈرز ان کے پیچھے لگے رہے اور بہت کوشش کی تاہم ان کی ایک نہ چلی اور میراڈونا نے تنہا سب کے مات دیتے ہوئے گول کر دیا۔ اس وقت ارجنٹائن کے کامینٹیٹر نے اس گول کو ایک نظم سے تعبیر کیا تھا۔
ارجنٹائن نے فائنل میچ میں جرمنی کو دو کے مقابلے تین گول سے شکست دیکر ورلڈ کپ بھی جیت لیا تاہم اس بڑی کامیابی کے باوجود سب کی زبان پر انگلینڈ کے خلاف اس گول کے تذکرے تھے۔ اس وقت صحافیوں سے بات چيت میں میراڈونا نے کہا تھا، ''یہ گول خدا کے دست اور میراڈونا کے سر کے ذریعے ہوا۔‘‘
اشتہار
شاندار آغاز
میراڈونا 30 اکتوبر سن 1960 کو پیدا ہوئے تھے اور فٹبال میں ان کے عالمی کیریئر کا آغاز سن 1986کے ورلڈ کپ سے ہوا۔ انہوں نے اپنا پہلا بین الاقوامی میچ میکسکو کے خلاف اس وقت کھیلا جب ان کی عمر 16 برس کی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے کلب کی سطح پر ارجینٹینو جونیئر اور بوکا جونیئر کی جانب سے کھیلتے رہے تھے، جہاں انہیں قومی خطابات سے نوازا گیا۔
بعد میں انہوں نے بارسلونا کی ٹیم میں شمولیت اختیار کی تاہم ان کا کھیل نیپولی میں چمکا جس نے انہیں اس دور میں ایک کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم میں حاصل کیا تھا۔ نیپولی میں شمولیت کے بعد میراڈونا سات برس تک اٹلی میں رہے، جہاں انہیں ایک ہیرو کا درجہ حاصل تھا۔ اس دوران ان کی ٹیم لیگ کے دو فائنل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
سن 1989 اور سن2004 کے درمیان وہ اپنی بچپن کی دوست کلاڈیا ویلافین سے شادی کے بندھن میں رہے، جن سے ان کے دو بچے پیدا ہوئے۔ شادی کے علاوہ بھی ایک اور دوست سے ان کے تعلقات تھے جن سے ایک بیٹا پیدا ہوا، تاہم میراڈونا اپنے اس بیٹے سے اس وقت ملے جب اس کی عمر 17 برس کی ہوچکی تھی۔
اٹلی میں قیام کے دوران یہ قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگیں تھیں کہ ان کے تعلقات ڈرگ مافیا سے ہیں۔ 1991ء میں ایک ڈوپ ٹیسٹ میں ان کا کوکین کا ٹیسٹ پوزیٹیو آیا، جس کے بعد کلب نے ان کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا۔
توبیاس اولمیئر/ ص ز/ ع ا
فٹبال عالمی کپ کی تاریخ کی مختصر جھلکیاں
روس میں چودہ جون سے اکیسویں عالمی کپ فٹبال کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ ارجنٹائن کے ایک کارٹونسٹ گیرمان آکچیل نے چراسی سالہ عالمی مقابلوں کے چند اہم و دلچسپ لمحات کو مزاحیہ تحریروں کے ساتھ کارٹون کی صورت میں پیش کیا ہے۔
تصویر: Aczel / Edel Books
ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔
پہلا عالمی کپ 1930ء میں یوروگائے میں منعقد ہوا تھا۔ زیادہ تر ٹیموں کا تعلق شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا سے تھا، جبکہ یورپ سے صرف چار ٹیموں نے بحری جہازوں کے ذریعے طویل سفر کر کے عالمی مقابلے میں شرکت کی۔ فائنل میں میزبان ٹیم نے روایتی حریف ارجنٹائن کو چار کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
سوئس شہر ’بیرن‘ میں معجزہ
دوسری عالمی جنگ کے بعد 1954ء میں پہلا فٹبال عالمی کپ سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوا۔ اس بار ہنگری کی ٹیم نے سپر سٹار کھلاڑی فرینک پسکاس کے ساتھ عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ راؤنڈ میچز میں تو جرمن ٹیم کو ہنگری کے خلاف شکست سے دوچار ہونا پڑا لیکن فائنل میں جرمنی نے دو کے مقابلے تین گول سے ہنگری کو شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرلیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
برطانیہ کا ابھی تک کا واحد اعزاز
1966ء میں میزبان ملک برطانیہ، فٹبال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی کپ جیتنے میں کامیاب ہوا۔ فائنل کے سنسنی خیز مقابلے میں برطانیہ نے جرمنی کو دو کے مقابلے چار گول سے شکست دی تھی۔ اس میچ کے حوالے سے شائقین فٹبال آج بھی مشہور ’ویمبلی گول‘ کا ذکر کرتے ہیں۔ تصویر میں برطانوی کھلاڑی بابی مور دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ فاتح ٹرافی کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں۔
تصویر: Aczel/Edel Books
’پیلے‘ کا سامبا رقص
1970ء میں برازیل تیسری مرتبہ عالمی چیمپئن بن گیا۔ بیسویں صدی کے بہترین کھلاڑی پیلے نے ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ اٹلی کو فائنل میں شکست دی۔ برازیل کی ٹیم عالمی ٹورنامنٹ کے چھ میچوں میں انیس گول کرنے میں کامیاب رہی۔ یہ پہلا موقع تھا جب تمام کھلاڑی ٹیلی وژن کی رنگین سکرین پر نمودار ہوئے تھے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
جرمنی میں عالمی کپ کی میزبانی
1974ء میں مشرقی و مغربی جرمنی کی فٹبال ٹیموں کے درمیان مقابلہ اس عالمی کپ کی خاص یادگاروں میں سرفہرست ہے۔ میونخ کے اولمپک سٹیڈیم میں میزبان ٹیم ہالینڈ کے خلاف فائنل میں فاتح ٹیم رہی۔ فاتح گول کرنے والے جرمن کھلاڑی گیئرڈ میولر کو ’بومبر دیر ناشیون‘ یعنی ’قومی بمبار‘ کے نام سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
میراڈونا کے ناقابل یقین گول
1986ء کے عالمی کپ کو ارجنٹائن کے سپرسٹار کھلاڑی دئیگو میراڈونا سے منسلک کیا جاتا ہے۔ میراڈونا کے غیر معمولی کھیل کی وجہ سے ارجنٹائن دوسری بار عالمی چیمپئن بن گیا۔ میراڈونا نہ صرف خوبصورت بلکہ نا ممکن گول کرکے اپنے شائقین کو حیران کرتے تھے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
فٹبال کے میدان پر حملے کا انوکھا انداز
1990ء میں اٹلی میں جرمنی نے تیسری مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ فائنل میں جرمنی نے ارجنٹائن کو شکست دی تھی۔ تاہم اس عالمی کپ کی یادگار بنا کوارٹر فائنل میں ہالینڈ کے قومی کھلاڑی فرانک ریکارڈ کا جرمن کھلاڑی روڈی فؤلر پر تھوکنا۔ نتیجتاﹰ ریفری نے دونوں کھلاڑیوں کو میدان سے باہر نکالنے کا فیصلہ کردیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
زیڈان کی ٹکر
2006ء میں جرمنی نے ایک مرتبہ پھر عالمی کپ کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ اٹلی اور فرانس کے درمیان سنسنی خیز فائنل کا فیصلہ پیلنٹی سٹروک کے ذریعہ کیا گیا۔ فرانسیسی کپتان زیڈان کا اطالوی کھلاڑی ماتا رازی کو غصہ میں سر سے ٹکر مارنا ٹورنامنٹ کا یادگار لمحہ رہا۔ جس کے بعد زیڈان کے شاندار کیریئر کا اختتام ایک افسوسناک انداز میں پیش آیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
آخرکار قسمت کی دیوی اسپین پر بھی مہربان
عالمی کپ 2010ء اس بار قسمت کی دیوی ہسپانوی ٹیم پر مہربان ہوگئی۔ اسپین نے اپنے مخصوص کھیل کے انداز’ ٹیکی ٹاکا‘ سے جنوبی افریقہ کو شکست دی۔ اس جیت کا سپین کی بہترین فتوحات میں شمار ہوتا ہے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
لیونل میسی، فٹبال کے بادشاہ
برازیل میں منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل تک ارجنٹائن کو پہنچانے کا سہرا فٹبال کے بادشاہ کہلانے والے لیونل میسی کے سر جاتا ہے۔ تاہم فائنل میں جرمنی نے کانٹے دار مقابلے میں ایک گول سے فتح حاصل کرلی۔
تصویر: Aczel / Edel Books
جرمنی، چوتھی مرتبہ عالمی چیمپئن
ریو ڈی جینیرو کے ماراکانا سٹیڈیم میں پچھتر ہزار شائقین کی موجودگی میں کھیلے جانے والے فائنل میں جرمن ٹیم امریکی براعظم پر عالمی کپ جیتنے والی پہلی یورپی ٹیم بن گئی۔ اس تصویر میں جرمنی کی فاتح ٹیم دیکھی جاسکتی ہے۔
تصویر: Aczel / Edel Books
متنازعہ میزبان ملک
چودہ جون سے شروع ہونے والے عالمی کپ کی میزبانی روس کررہا ہے۔ تاہم عالمی مقابلے سے قبل کرپشن اور ڈوپنگ جیسی خبروں نے روس کو متنازعہ بنادیا ہے۔ عالمی کپ 2018ء کا افتتاحی میچ سعودی عرب اور روس کے درمیان کھیلا جائے گا۔
تصویر: Aczel / Edel Books
فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ، کارٹون کی صورت میں
’ورلڈ کپ 1930ء سے 2018ء‘ تک کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب میں فٹبال ورلڈ کپ کی چوراسی سالہ تاریخ کو کارٹون کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ مزید ان دلچسپ لمحات کی کہانی کو مزاحیہ تحریروں میں بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کے سرِورق پر مشہور کھلاڑیوں کے کارٹون بنائے گئے ہیں، جن میں رونالڈو، میسی، نوئر اور نیمار شامل ہیں۔
تصویر: Aczel / Edel Books
کارٹونسٹ گیرمان آکچیل
ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے کارٹونسٹ نے اپنے فن کا آغاز آبائی شہر بیونس آئرس سے کیا۔ جہاں وہ مختلف کھیل کے ایک جریدے ’ایل گرافیکو‘ سے منسلک رہے۔ چھبیس سال کی عمر میں وہ جرمنی منتقل ہوگئے۔ اب وہ فٹبال کے معروف انگریزی جریدے ’فور فور ٹو‘ کے لیے کارٹون بناتے ہیں۔