1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن سے ملحق شام کی سرحد بند، نئے پناہ گزینوں کی تعداد صفر کے قریب

Imtiaz Ahmad25 ستمبر 2012

شام سے اردن پہنچنے والے مہاجرین کا سلسلہ اچانک منقطع ہو گیا ہے۔ کئی ہفتوں تک شام سے اردن پہنچنے والے مہاجرین کی روزانہ اوسطا تعداد پندرہ سو کے قریب رہی لیکن گزشتہ روز صرف پانچ افراد اردن پہنچے۔

تصویر: DW/Anasweh

صدر اسد کی فوج نے سرحد کے قریب فرار کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ دوسری جانب اردن حکومت بھی پناہ گزینوں کو بوجھ سمجھنے لگی ہے۔ دو روز پہلے شام سے ملحق سرحد پر اردن کے سرحدی محافظوں اور کئی مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ حملہ آور کون تھے۔ لیکن اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اینڈریو ہارپر کہتے ہیں کہ شام نے سرحد کی نگرانی بڑھاتے ہوئے فرار کے راستے بند کر دیے ہیں۔’’حالیہ دنوں میں پناہ گزینوں کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے۔ اس کی یہ وجہ نہیں کہ اب لوگ شام نہیں چھوڑنا چاہتے بلکہ سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔ ہر رات فائرنگ ہوتی ہے۔‘‘

تصویر: Reuters

گزشتہ تین ہفتوں میں شامی فوج جنوبی علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے اس کا مطلب یہ ہے کہ سرحد عبور کرتے ہوئے انہیں زمین اور ہوا دونوں سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اردن کی سرحد کے اندر بھی لوگ خوفزدہ ہیں۔ شام کی سرحد کے قریب رہنے والے ایک اردنی باشندے کا کہنا تھا، ’’لوگ بہت زیادہ خوفزدہ ہیں اور ہر شام ان کا یہی حال ہوتا ہے۔ ہر کوئی خوفزدہ ہے کہ نجانے کب کیا ہو جائے۔‘‘

تصویر: Reuters

اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک پر شامی مہاجرین کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اندازوں کے مطابق اردن میں مہاجرین کے صرف ایک کیمپ میں تیس ہزار کے قریب پناہ گزینوں کو رکھا گیا ہے۔ ناصر جودہ کہتے ہیں، ’’ یہ ہمارے لیے بوجھ ہے، لیکن ہمارے پاس جو تھوڑا کچھ ہے، پناہ گزینوں کو اس میں شریک کیا جائے گا۔ اس میں پانی، اسکول اور طبی دیکھ بھال شامل ہے۔‘‘

اردن کے وزیر خارجہ کے مطابق پناہ گزینوں میں شام کے دو ہزار کے قریب فوجی بھی شامل ہیں۔ شامی فوج کے تمام اراکین کو ایک خصوصی کیمپ میں رکھا گیا ہے۔ اردن حکومت کے مطابق اعتماد اچھی چیز ہے لیکن ان پر نظر رکھنا اس سے بہتر ہے۔ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ان کے ملک میں آنے والے تمام افراد پناہ کے متلاشی نہیں ہیں بلکہ کئی اپنے اہداف لے کر آئے ہیں، جن میں پناہ گزینوں سے متعلق معلومات حاصل کرنا اور ہمارے ملک کو کمزور کرنا بھی شامل ہے۔ شامی وزیر خارجہ چاہتے ہیں کہ شام کا مسئلہ جلد از جلد حل ہو تاکہ پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جا سکے۔

Leidholdt, U/ia, Lichtenberg, A/aba

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں