1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارسلان افتخار کیس نیب سےایک عدالتی کمیشن کومنتقل

Kishwar Mustafa30 اگست 2012

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے صاحبزادے ارسلان افتخار اور نجی تعمیراتی کمپنی کے سابق چیئرمین ملک ریاض کے درمیان کروڑوں روپے کے غیر قانونی لین دین سے متعلق کیس کی تحقیقات (نیب) سے ایک عدالتی کمیشن کومنتقل کر دی ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

عدالت نے سابق وفاقی محتسب ڈاکٹر شعیب سڈل پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا ہے۔ ڈاکٹر شعیب سڈل پولیس کے ریٹائرڈ آفیسر ہیں جبکہ وہ ملکی سول انٹیلی جنس ایجنسی انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ عدالت نے کمیشن کو 30 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا ہے۔ واضح رہے کہ تعمیراتی کام سے وابستہ ملک کی معروف شخصیت ملک ریاض نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے عدالت سے ان کی (ملک ریاض) کے حق میں فیصلے کرانے کے لیے 32 کروڑ روپے کی رقم وصول کی تھی۔ اس معاملے کا چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے کر 2 رکنی خصوصی فیصلہ سناتے ہوئے اٹارنی جنرل کو اس کیس کی تحقیقات کے لیے ریاستی مشینری حرکت میں لانے کا کہا تھا۔ اس پر اٹارنی جنرل نے نیب کو اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے پولیس، نیب اور ایف آئی اے کے افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کے لیے ایک خط لکھا تھا ۔ تاہم ارسلان افتخار نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے نیب پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب فصیح بخاری کی تقرری ملک ریاض نے کرائی تھی ۔ اس نظرثانی کی درخواست پر ہی فیصلہ سناتے ہوئے تحقیقات نیب سے واپس لی گئی ہیں۔ ارسلان افتخار نے عدالتی فیصلے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ انکا مؤقف درست ہے۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے الزامات کی زد میںتصویر: AP

دوسری جانب ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ فیصلہ قبول نہیں۔ زاہد بخاری کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل جسٹس (ر) طارق محمود نے بھی عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ

‘‘اس فیصلے میں ابتدائی مرحلے میں ہی تحقیقات میں مداخلت کی گئی ہے تو ابھی تک تو مقدمہ قانون اس طرح کا رائج تھا کہ یہ جو تحقیقات ہیں ان میں اعلیٰ عدالتیں مداخلت نہیں کرتیں۔ یہاں پر اعلیٰ عدالت نے مداخلت کی ہے اور مجھے خدشہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اسی فیصلے کا حوالہ دے کر لوگ اعلیٰ عدالتوں میں جائیں گے اور اس قسم کے الزامات لگا کر تحقیقات کو تبدیل کرنے یا رکوانے کی کوشش کریں گے''

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیب کے چیئرمین اور دیگر اہلکاروں کے طرز عمل سے ادارے کی ساکھ مشکوک ہوئی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل عرفان قادر کے طرز عمل کو بھی نامناسب قرار دیتے ہوئے اس کی وضاحت کے لیے انہیں نوٹس جاری کر دیا ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہبات باعث تشویش ہے اٹارنی جنرل نے ماضی میں ملک کے وکیل کے طور پر خدمات سرانجام دینے سے متعلق عدالت کو آگاہ نہیں کیا ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں نیب کی تحلیل شدہ انکوائری ٹیم میں شامل اسلام آباد پولیس کے افسر ایس پی فیصل بشیر میمن کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ میمن پر الزام ہے کہ وہ عدالت میں پیشی کے موقع پر ملک ریاض کو پروٹوکول دیتے رہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: کشور مصطفیٰ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں