1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارشاد رانجھانی قتل پر سوشل میڈیا پر طوفان

عاطف توقیر
12 فروری 2019

پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ کے مرکزی شہر کراچی کے ایک علاقے میں ایک سندھی قوم پرست جماعت کے علاقائی سربراہ ارشاد رانجھانی کو ایک مقامی یونین کونسل کے سربراہ نے گولی مار دی تھی، بعد میں یہ نوجوان چل بسا۔

Karte Pakistan Sehwan Sindh ENG DEU

اس قتل کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں، جس میں کئی افراد کے درمیان ارشاد رانجھانی لہو لہو تڑپ رہا تھا، تاہم اسے ہسپتال پہنچانے کی بجائے، وہاں موجود مجمع اپنے اپنے موبائل فونز کے ذریعے ویڈیوز بنانے میں مصروف تھا۔

اس سلسلے میں ایک طرف تو مقامی میڈیا پر یہ رپورٹیں پیش کی جا رہی ہیں کہ ارشاد رانجھانی کو اس وقت گولی ماری گئی، جب اس نے مبینہ طور پر ڈکیتی کی نیت سے مقامی یونین کونسل کے سربراہ رحیم شاہ کی گاڑی روکی، تاہم دوسری طرف سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ وہاں موجود افراد کو زخمی ہونے کے بعد ہسپتال نہ پہنچانا معاشرے میں موجود بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔

سکیورٹی ادارے اپنی حد میں رہ کر کام کریں، سپريم کورٹ

فیس بک پر ڈس انفارمیشن: الیکشن میں مداخلت کے خلاف نئے فیچرز

اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہفتے کے روز صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے صوبے کے پولیس سربراہ سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو رانجھانی کو کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں سرعام گولی مار دی گئی تھی، جب کہ وہاں موجود افراد میں سے کسی نے اس کی مدد کی نہ ہی اسے ہسپتال پہنچایا۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے قریب ایک گھنٹے بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور وہ بھی زخمی رانجھانی کو ہسپتال منتقل کرنے کی بجائے تھانے لے گئی، جہاں رانجھانی زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

رانجھانی کو گولی مارنے والے رحیم شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بینک سے تیس لاکھ روپے نکلوائے، تو رانجھانی ان کا مسلسل تعاقب کر رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھینس کالونی میں ایک موٹر سائیکل سوار، جس پر دو افراد سوار تھے، نے اس کی گاڑی روکنے کی کوشش کی، جس کے بعد انہوں نے رانجھانی پر گولی چلائی۔

دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کے مطابق، ’’دو افراد نے رحیم شاہ کو پستول دکھا کر اس سے نقد رقم کا مطالبہ کیا، جس کے بعد رحیم شاہ نے ذاتی دفاع میں گاڑی کے اندر سے رانجھانی پر گولی چلائی۔‘‘

سوشل میڈیا صارف مظہر علی چرن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ایک مقامی ٹی وی چینل پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اس سفاکانہ قتل پر ٹی وی چینل کو جانب داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

ایک اور سوشل میڈیا صارف عمر طیب اس سلسلے میں کہتے ہیں، ’’پولیس کے پاس ایک اور ویڈیو کلپ ہے، جس میں ارشاہ رانجھانی رحیم شاہ کو لوٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔ متعدد چینلز نے یہ ویڈیو کلپ دکھا بھی دیا ہے۔ میرے خیال میں رحیم شاہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات میں مقدمہ کمزور ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں