کسی عاشق کے لیے سب سے مشکل سوال ہوتا ہے جب محبوب پوچھ بیٹھے کہ تمہیں مجھ سے محبت کیوں ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں شاید مطالعہ نفسیات دے پائے۔
اشتہار
تمہیں مجھ سے محبت کیوں ہے؟ یہ سوال کس نے نہیں سنا؟ مگر نفسیات سے متعلق کتابیں اس سوال سے بھری پڑی ہیں۔ اس کا سادہ سا جواب بھی خاصا پیچیدہ ہے۔ یعنی رومانوی محبت تب جنم لیتی ہے جب دو افراد ایک دوسرے کے لیے ایک عمومی کشش محسوس کریں جب کہ یہ کشش سماجی وجوہات اور دیگر عناصر سے پیدا ہوتی ہے اور اسی سے وہ جذباتی شدت پیدا ہوتی ہے جو آپ کو کسی شخص کے بے حد قریب لے جاتی ہے اور دور نہیں ہونے دیتی۔
سن 1989 میں آرتھر ایرون اور ڈونلڈ جی ڈٹن نے اپنی کتاب 'محبت میں مبتلا ہونے کے تجربات‘ میں لکھا تھا کہ عمومی کشش کی وجوہات میں ایک سا ہونا، عادت ہو جانا، آرزوآنہ خواص، ایک دوسرے کے لیے پسند کا جذبہ وغیرہ ہو سکتے ہیں۔
اس کتاب میں ماہرین نفسیات نے لکھا تھا کہ لوگ ایک سے اعتقادات یا نظریات یا ایک سی شخصیت یا طریقہ خیال کی وجہ سے ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں۔ اسی طرح اگر دو افراد ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں، تو بھی دنوں کے درمیان قربت بڑھ سکتی ہے اور ایک دوسرے سے مزید گفتگو یا ایک دوسرے کو مزید جاننے کی آرزو پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کسی کی خوب صورتی و جسمانی ساخت بھی کسی کی چاہ ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق محبت کی کشش کی ایک وجہ شخصیت بھی ہو سکتی ہے، تاہم بہرحال ماہرین اسے جسمانی خوبصورتی کے مقابلے میں قدرے کم عمومی وجہ قرار دیتے ہیں۔ محبت کی ایک وجہ یہ ماہرین دو افراد کے درمیان ایک دوسرے کے لیے پسندیدگی کو بھی قرار دیتے ہیں، جس کا نتیجہ ایک دوسرے کے لیے پسندیدگی کے جذبات میں مزید اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
خدوخال
ماہرین نفسیات کے مطابق غیرعمومی حالات بھی کبھی کبھی دو افراد کے درمیان جذباتی کشش کا سبب بن جاتے ہیں جن میں خوف یا خطرے کے وقت ایک دوسرے کے قریب ہونا شامل ہے۔ اس کے علاوہ نفسیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ جسمانی خدوخال اور چہرے کے نقوش بھی کسی کے لیے مضبوط کشش کے جذبات پیدا کر سکتے ہیں۔
سرتسلیم خم
ماہرین کا خیال ہے کہ کوئی شخص کسی رشتے یا ربط کو قائم کرنے کی جتنی زیادہ کوشش کرتا ہے، اتنا ہی اسے خودسری کی منزل سے نیچے اترنا پڑتا ہے اور اس کے محبت میں گرفتار ہو جانے کے امکانات بھی اتنے ہی زیادہ بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
پیار سے گلے ملنے کا عالمی دن
اکیس جنوری کا دن دوستوں اور محبت کرنے والوں سے گلے مل کر پیار کے اظہار کا دن ہے۔ معانقے کو دماغی اور جسمانی صحت کے لیے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/Erich Lessing
کیا آج آپ کسی سے بغلگیر ہوئے؟
اکیس جنوری کا دن دوستوں اور محبت کرنے والوں سے گلے مل کر پیار کے اظہار کا دن ہے۔ اس پیار کا اظہار ہمیشہ ایک دوسرے کی رضامندی سے کیا جاتا ہے۔ معانقے کو دماغی اور جسمانی صحت کے لیے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ بغلگیر ہونا عمومی طور پر صحت کو بہتر بناتا ہے۔ پیار سے گلے ملنے کے عالمی دن کا مقصد اپنے کنبے اور دوستوں کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ آپ کے لیے کتنے اہم ہیں۔
تصویر: Imago/Westend61
چیزوں سے نہیں انسانوں سے پیار
ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بارے میں غلط فہمی ہو گئی ہے۔ معانقہ انسانوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، بے جان اشیاء کے ساتھ نہیں۔ گلے ملنے کا عالمی دن لوگوں کو گلے لگانے سے متعلق ایک روایت ہے، اس کا حب الوطنی سے کوئی سروکار نہیں۔
تصویر: picture-alliance/Katopodis
صحت کے لیے بغلگیر ہونا
سن دو ہزار تیرہ میں گلے ملنے کے عالمی دن کے موقع پر میڈیکل یونیورسٹی آف ویانا میں دماغی تحقیقی مرکز نے اس بات کی تصدیق کی کہ گلے ملنا اور بوسہ ایسی صحت مند عادات ہیں، جو دماغی تناو اور اضطراب کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ محبت کے اظہار میں کسی سے لپٹنا بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو بھی بڑھاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
ہارمونز کا پیار
جب ہم کسی سے لپٹتے ہیں تو آکسی ٹوسن نامی ہارمونز ہمارے اندر خوشی کے احساسات پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ یہ رحم کے پٹھوں کو سیکٹرنے اور زچگی کے بعد دودھ اتارنے کے لیے محرک کا کام کرتے ہیں۔ ان سے ماں اور بچے کے درمیان بندھن مضبوط ہوتا ہے۔ لیکن مردانہ جسم بھی یہ ہارمون پیدا کرتا ہے۔
محبت میں کسی سے بغلگیر ہونا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے لیکن اگر یہ یکطرفہ ہو تو نتائج برعکس ہوتے ہیں۔ جب محبت کا احساس دوطرفہ نہ ہو تو یہ تناو پیدا کرنے والے ہارمونز کارٹی زال کو جنم دیتا ہے، جو پریشانی کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ لہذا کسی سے گلے ملنے سے قبل اگر باہمی محبت کا یقین نہ ہو تو اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Grubitzsch
جانوروں میں محبت کا اظہار
جانوروں کی دنیا میں بھی گلے مل کر محبت کے اظہار کا طریقہ پایا جاتا ہے۔ انسانوں کی طرح جانور بھی گلے مل کر اور بوسے سے آپس کی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جانوروں میں بھی لگن کے اظہار کے لیے اعتماد کی ضرورت پڑتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
ایک تاریخی بوسہ
روسی سیاستدان میخائیل گوربا چوف اور جرمن سیاستدان ایرش ہؤنیکر کی ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہوئے یہ تصویر دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ تصویر سابقہ مشرقی جرمنی کے قیام کے تیس سال پورے ہونے پر سامنے آئی تھی۔ کیا اس بوسے کی اجازت لی گئی تھی؟ اس بات کا کبھی کسی کو نہیں پتہ چلے گا۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس تاریخی معانقے کی تصویر کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
تصویر: picture alliance/dpa
سیاسی آداب کے تحت گلے ملنا
گوربا چوف اور ایرش ہؤنیکر معانقے کا لطف لینے والے دنیا کے کوئی پہلے یا آخری رہنما نہیں تھے۔ تقریبا تیس سال بعد دو ہزار اٹھارہ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بغلگیر ہو کر بین الاقوامی سفارت کاری کے رواج کو جاری رکھا۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
فن و ثقافت میں محبت
دنیا کی ہر ثقافت میں پیار اور محبت کا جذبہ اہم ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ان جذبات کا اظہار فن پاروں میں بھی ملتا ہے، جیسا کہ اوگسٹ روداں کا یہ مشہور زمانہ مجسمہ ’بوسہ‘ ۔ بوسے کا عالمی دن چھ جولائی کو منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز انیس سو نوے کی دہائی میں برطانیہ میں ہوا تھا۔ اس کے برعکس گلے ملنے کی روایت کافی پرانی ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/Erich Lessing
10 تصاویر1 | 10
تنہائی اور تم
ماہرین کے مطابق کسی شخص کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارا جائے، تو اس کے لیے جذبات سر اٹھانے لگتے ہیں۔ اسی طرح کسی شخص کی سحرانگیز شخصیت یا غیریقینیت کی حیرت بھی کسی کو کسی کے قریب لے جا سکتی ہے۔ کیوں کہ ایسی صورت میں کوئی شخص آپ کے خیالات میں موجود رہتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی شخص کے لیے یہ خیال کہ کیا محبت کا اظہار وہ کرے، خود ایک ایسا عنصر ہے، جو آپ کو محبت کے حیرت کدوں میں دھکیل سکتا ہے۔
نیوروسائنس کیا کہتی ہے؟
نیوروسائنس بھی نفسیات کے ان خیالیوں کی درست تصور کرتی ہے۔ ماہر اعصابیات ایس زیکی سن 2007 میں شائع ہونے والی اپنی تحقیقی تصنیف "نیوروبائیولوجی آف لو‘ یا "محبت کی اعصابی حیاتیات" میں لکھتے ہیں کہ محبت میں گرفتار افراد کے نیورو کیمیکل پروفائل میں کیمیائی مادے سیروٹونین کی سطح کم دیکھی گئی ہے۔
زیکی کہتے ہیں کہ جذبات کو تحریک دینے والے متعدد عنصر مثلاﹰ غیرعمومیت، موجودگی اور سحر انگیزی، ہر دوصورتوں یعنی بے چینی میں اضافے اور محبت میں گرفتاری میں ایک دوسرے سے ربط رکھتے ہیں۔ بے چینی کی صورت میں خون میں ذہنی تناؤ سے جڑے کیمیائی مادے بہ شمول ایڈرنلین وغیرہ کی سطح بڑھ جاتی ہے۔