اسامہ کی ہلاکت کے بعد اوباما کی مقبوليت ميں اضافہ
4 مئی 2011اب زيادہ امريکی ايسے ہيں جوصدر اوباما کی قيادت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں اُن کی کوششوں کی تعريف کرتے ہيں۔ 10 ميں سے تقريباً چار امريکيوں نے کہا کہ پاکستان ميں بن لادن کو ہلاک کرنے کے کامياب مشن کے احکامات جاری کرنے کے بعد اوباما کے بارے ميں ان کے خيالات پہلے سے کہيں بہتر ہوگئے ہيں۔
ليکن بن لادن کی موت سے اوباما کی مقبوليت ميں اضافہ عارضی ثابت ہو سکتا ہے کيونکہ امريکی ووٹر دوبارہ معيشت اور بے روز گاری کے مسائل پر توجہ دے رہے ہيں۔ سن 2012 ميں صدارتی انتخابی مہم ميں يہ موضوعات بہت اہم ہوں گے۔
اس بات کا کوئی واضح امکان نہيں کہ بن لادن کی موت سے اوباما کی مقبوليت ميں اضا فہ اليکشن کے وقت تک جاری رہے گا، ليکن اس واقعے سے اوباما ايک فوجی ليڈر کی سی حيثيت حاصل کر سکتے ہيں اور اس سے ان کا اثر بڑھ سکتا ہے۔ اس سے ريپبليکن پارٹی کی طرف سے اوباما کی اس تصوير کشی پر بھی اثر پڑے گا کہ اوباما مبہم پاليسياں والے کمزور ليڈر ہيں۔ اوباما کو جس انداز سے ديکھا جاتا ہے، وہ تبديل ہو سکتا ہے اور اس سے لمبی مدت کی بنياد پر اُنہيں مدد مل سکتی ہے۔
حاليہ ہفتوں کے دوران اوباما کی مقبوليت ميں کمی ہوئی ہے کيونکہ امريکی شہری مستقبل اور پيٹرول کی بڑھتی ہوئی قيمتوں کی وجہ سے مسلسل زيادہ مايوسی کا شکار نظر آتے ہيں۔
صدارتی انتخابات کی مہم ميں اوباما کو درپيش سب سے بڑا چيلنج يہ ہے کہ وہ امريکيوں کو اس کا قائل کر سکيں کہ ملکی معيشت ايک اچھا موڑ لے رہی ہے۔ اُنہيں پہلی مرتبہ ووٹ دينے والے نوجوان افراد کی حمايت بھی حاصل کرنا ہوگی، جنہوں نے سن 2008 ميں انہيں کاميابی دلائی تھی۔
روئٹرز کی طرف سے کيے جانے والے سروے ميں 39 فيصد امريکيوں نے کہا کہ صدر اوباما کے بارے ميں اُن کی رائے بہتر ہوگئی ہے۔ 52 فيصد نے کہا کہ اُن کی رائے پہلے جيسی ہی ہے اور 10 فيصد کا کہنا ہے کہ اُن کی رائے اور خراب ہوگئی ہے۔
اسامہ کی موت کے بعد تقريباً دو تہائی امريکيوں کا کہنا ہے کہ ملکی فوج اور خفيہ اداروں کے بارے منں اُن کی سوچ بہت بہتر ہو گئی ہے۔ 32 فيصد امريکيوں کا خيال ہے کہ پاکستان میں اسامہ کے خلاف کارروائی ميں سب سے زيادہ اہم کردار اوباما کا تھا۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: کشور مصطفٰی