استاد کا سر قلم کیے جانے کا واقعہ، فرانس میں مسجد بند
20 اکتوبر 2020
فرانسیسی حکام نے پیرس میں اپنے شاگردوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کر دیے جانے کے واقعے کے بعد ایک قریبی مسجد کو بند کر دیا ہے۔
اشتہار
فرانس میں استاد کے قتل کے واقعے کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس استاد نے اپنے کلاس کے بچوں کو 'آزادیء اظہار‘ کے موضوع پر بات چیت کے تناظر میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔ اس کے بعد ایک 18 سالہ نوجوان نے ساموئل پیٹی نامی اس استاد کا سر قلم کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کے شمال مشرقی حصے میں واقع اس مسجد نے اس قتل سے چند روز قبل اپنے فیس بک پیج پر اس استاد کے خلاف ایک ویڈیو جاری کی تھی۔ اس ویڈیو میں ساموئل پیٹی کو آزادی اظہار کے موضوع پر گفتگو کے لیے مواد کے چناؤ پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
وزارت داخلہ کے مطابق اس مسجد کو بدھ کی شب اگلے چھ ماہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہےکہ اس مسجد میں قریب 15 سو نمازی آیا کرتے تھے۔ وزیرداخلہ گیرالڈ ڈارمانی نے کہا ہے کہ جمہوریہ فرانس کے دشمنوں کو ایک منٹ بھی دستیاب نہیں ہو گا۔
استاد کے قتل کے واقعے کے بعد پولیس نے پیر کے روز سے ملک بھر خصوصاﹰ پیرس اور اس کے نواحی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
47 سالہ پیٹی ایک جونئیر ہائی اسکول کے استاد تھے اور ان کا سرقلم کرنے والا اس واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس مشتبہ قاتل کے موبائل فون میں موجود فوٹیج میں استاد کی تصویر کے ساتھ ساتھ قتل کا اعترافی بیان بھی تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور 18 سالہ چیچن عبدالاک عنصروف تھا۔ اسی مشتبہ قاتل نے قتل کے بعد ساموئل پیٹی کی تصویر ٹوئٹر پر بھی پوسٹ کی تھی۔
فرانس کی وزارت تعلیم ژان مِشیل بلاں کوئر نے قتل ہونے والے استاد پیٹی کو 'شہید‘ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے ملک کے اعلیٰ ترین ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ بلاں کوئر نے کہا کہ پیٹی اپنے پیشہ ورانہ خدمات کی ادائیگی میں 'شہید‘ ہوئے۔
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
اس قتل سے قبل اس اسکول میں پڑھنے والی ایک بچی کے والد نے استاد پیٹی اور اسکول کے خلاف آن لائن شدید طرز کی مہم جاری رکھی۔ اسکول کے مطابق پیٹی نے اپنی جماعت کے مسلم بچوں سے کہا تھا کہ وہ چاہیں تو اس موقع پر کمرہ جماعت سے جا سکتے ہیں۔ اسکول میں پڑھنے والی بچی کے والد نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جسے مقامی مسجد نے شیئر کیا تھا۔ اسی تناظر میں اب تک 15 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں عنصروف کے خاندان کے چار افراد کے علاوہ ایک مقامی شدت پسند بھی شامل ہے۔