اسحاق ڈار پر بدعنوانی کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی
مقبول ملک ڈی پی اے، روئٹرز
27 ستمبر 2017
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک مرکزی رہنما اور موجودہ وفاقی حکومت میں وزیر خزانہ کے فرائض انجام دینے والے اسحاق ڈار پر ان کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں کئی گئی تحقیقات کی روشنی میں باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ ستائیس ستمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف کی گئی چھان بین سے یہ ثابت ہو گیا تھا کہ ان کے اثاثوں کے مالیت ان کی طرف سے بتائی گئی ان کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق اپنے خلاف سماعت کے وقت اسحاق ڈار ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھے، جب عدالت کی سربراہی کرنے والے جج کی طرف سے ان کے خلاف الزامات پڑھ کر سنائے گئے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ ڈار نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ پاکستانی قوانین کے مطابق اسحاق ڈار اپنے خلاف عدالتی کارروائی کے باوجود اس وقت تک وزیر کے عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں، جب تک کہ عدالت انہیں اپنے فیصلے میں قصور وار قرار نہیں دے دیتی۔
اس کے برعکس کئی اپوزیشن رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد مسلم لیگ نون کے اس رہنما کو اب وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز نہیں رہنا چاہیے بلکہ اخلاقی طور پر اپنی حکومتی ذمے داریوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ڈی پی اے نے مزید لکھا ہے کہ اسحاق ڈار کے اپنی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق ملکی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ انتہائی قریبی خاندانی روابط ہیں، جنہیں اسی سال جولائی میں پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں وزارت عظمیٰ کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا تھا اور وہ قومی اسمبلی میں اپنی نشست سے بھی محروم ہو گئے تھے۔
اسحاق ڈار پر بدھ کے روز عائد کی گئی فرد جرم کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ ابھی کل منگل چھبیس ستمبر کے روز ہی سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی قومی احستاب بیورو یا ’نیب‘ کی ایک عدالت میں اپنے خلاف عائد کردہ کرپشن کے الزامات کے مختلف مقدمات میں ذاتی طور پر پیش ہوئے تھے۔
این اے 120 میں کانٹے دار مقابلہ
01:31
وزیر خزانہ ڈار پر عائد کردہ فرد جرم کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اسحاق ڈار نے بدھ کے روز عدالت میں اپنی پیشی کے دوران ان الزامات کی پرزور تردید کی کہ ان کے اثاثوں کی مالیت ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار جان اچکزئی نے روئٹرز کو بتایا، ’’اسحاق ڈار نے آج عدالت کو بتا دیا کہ وہ بے قصور ہیں اور عدالت میں یہ ثابت کریں گے کہ ان کی ملکیت اثاثے جائز ہیں اور ان کا کسی بدعنوانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
پاکستان میں موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے متعدد اعلیٰ عہدیدار، جن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی شامل ہیں، بالواسطہ طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کے نااہل قرار دیے جانے میں ملک کی بہت طاقت ور فوج کا ہاتھ ہے جبکہ فوج کی طرف سے اس پورے معاملے میں اس کے نواز حکومت کے خلاف کسی بھی براہ راست یا بالواسطہ پس پردہ کردار کی تردید کی جاتی ہے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔